حیدرآباد : چھاپوں، جرمانوں اور گندم نہ ملنے کی وجہ سے درجنوں چکیاں بند ہو گئیں ،آٹے کی قیمتوں میں اضافہ

سرکاری رعائتی گندم کا کوٹہ چکیوں کی طلب کے لحاظ سے 8 فیصد سے بھی کم ہے،اوپن مارکیٹ سے مہنگی گندم خریدنے پر مجبور ہیں،چکی مالکان

جمعہ 24 جنوری 2020 00:01

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2020ء) حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں انتظامیہ کے چھاپوں، جرمانوں اور گندم نہ ملنے کی وجہ سے درجنوں چکیاں بند ہو گئی ہیں اور آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔سرکاری گندم کی قلت اور انتظامیہ کے چھاپوں کی وجہ سے سٹی ،لطیف اباد قاسم اباد اور دیگر علاقوں میں بہت سی چکیاں بند ھو گئی ہیں ،محکمہ خوراک نے آٹا چکیوں کے فی پتھر یومیہ گندم کوٹہ میں معمولی سا اضافہ تو کر دیا ہے لیکن چکی مالکان کا کہنا ہے کہ سرکاری رعائتی گندم کا کوٹہ چکیوں کی طلب کے لحاظ سے 8 فیصد سے بھی کم ہے اس لئے وہ کھلی مارکٹ سے 5200 روپئے فی 100کی مہنگی گندم خریدنے پر مجبور ہیں اور اس صورت میں یہ ممکن نہیں کہ اٹا 52 روپئے فی کلو فروخت کیا جا ئے ، چکی مالکان کا کہنا ہے وہ انتظامی حکام کے چھاپوں اور جرمانوں کی وجہ سے چکیاں بند کرنے پر مجبور ہورہے ہیں جس سے اٹے کے بحران میں اضافہ ہو گا اور قیمتیں بھی بڑھیں گی ِ اس لئے چھاپوں کے بجائے چکیوں کی طلب کے مطابق سرکاری گندم کا کوٹہ فراھم کیا جائے ادھر رولر فلور ملز جنہیں بھولاری فوڈ گرین گودام سے گندم دی جارہی تھی۔

(جاری ہے)

اب انہیں حالی روڈ فوڈ گرین گودام سے بھی گندم فراھم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم معلوم ہوا ہے کہ ان گوداموں میں گندم کا ذخیرہ کم۔رہ گیا ھے ۔چکی مالکان کا کہنا ھے کہ فی پتھر یومیہ 2400 سو کلو کی طلب کے مقابلے میں انہیں محض 7.25 فیصد سرکاری گندم کوٹہ جاری کیا جا رہا جو نا انصافی ہے ،اور کھلی مارکیٹ سے مہنگی گندم خرید کر تیار کیا گیا اٹا سرکاری قیمت پر فروخت کرنا کیسے ممکن ہے ،چکی مالکان کے مطابق چکیوں کو فی پتھر یومیہ صرف 140 کلو گندم جاری کرنے کے مقابلے میں رولر فلور ملز کو روزانہ تقریبا 50 ہزار کلو سرکاری گندم جاری کی جاتی ہے اور پھر بھی چھاپے آٹا چکیوں پرہی مارے جا رہے ہیں اس طرح ہمیں چکیاں بند کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں