آج کے ملک گیر احتجاج کے باوجود بھی اگر حکومت وقت نے ہمارے جائز مطالبات کو تسلیم نہ کیا تو بات یہاں تک نہیں رکے گی، عبداللطیف نظامانی

آئندہ دنوں میں مزید احتجاجی پروگرام کئے جائیں گے اور اگر پھر بھی ہماری بات نہیں سنی گئی تو پہلے مرحلے میں کمپیوٹرکی بلنگ بند کردی جائے گی آخر میں بجلی کی فراہمی بھی بند کرنا پڑی تو ہم اپنے جائز حقوق اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے ملک کی بجلی بند کرنے سے دریغ نہیں کریں گے

جمعہ 3 دسمبر 2021 00:18

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2021ء) واپڈا ہائیڈرو ورکرز یونین کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے کہا ہے کہ آج کے ملک گیر احتجاج کے باوجود بھی اگر حکومت وقت نے ہمارے جائز مطالبات کو تسلیم نہ کیا تو بات یہاں تک نہیں رکے گی بلکہ آئندہ دنوں میں مزید احتجاجی پروگرام کئے جائیں گے اور اگر پھر بھی ہماری بات نہیں سنی گئی تو پہلے مرحلے میں کمپیوٹرکی بلنگ بند کردی جائے گی اور آخر میں بجلی کی فراہمی بھی بند کرنا پڑی تو ہم اپنے جائز حقوق اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے ملک کی بجلی بند کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

وہ لیبر ہال حیدرآباد سے نکالی گئی واپڈا ملازمین کی ریلی سے خطاب کر رہے تھے، ریلی میں صوبائی جنرل سیکریٹری اقبال احمد خان، ملک سلطان علی، اعظم خان ، محمد حنیف خان ، ریحان اقبال قائم خانی ، رفیع الدین شاہ ، الادین قائم خانی، گل نظامانی، عبدالوحید پٹھان و دیگر شریک ہوئے، ریلی مخصوص راستوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب پہنچی۔

(جاری ہے)

عبداللطیف نظامانی نے کہا کہ حکومت محکمہ بجلی میں خالی جگہوں پر بھرتی نہیں کررہی ہے صرف زبانی جمع خرچ سے وقت گزار رہی ہے ادارے میں ملازمین کی شدید کمی واقع ہوچکی ہے کام کا دبائو رات دن بڑح رہا ہے حکومت بھرتی کے نام پر ایسی پالیسی لانا چاہتی ہے جس میں مزدور کی تمام مراعات کا خاتمہ کرکے انہیں فکسڈ تنخواہ دینا چاہتی ہے اور نہ ہی ان کو کنٹریکٹ کے بعد ریگولر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو انتہائی سفاک اور ظالمانہ عمل ہے جس کے باعث محنت کش عدم تحفظ کا شکار ہوجائے گا اور اسے جب چاہا اپنی مرضی سے فارغ کردیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہمارے لیبر قوانین میں مزدور کو بنیادی حقوق کے ساتھ تحفظ روزگار بھی دیا گیا ہے اس پر ستم بالائے ستم ہمارے بچوں کو قانون کے تحت نوکری میں 20% فیصد کوٹہ حاصل ہے اس کوٹے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہمارے ملازمین کے بچے نوکری کے انتظار میں بوڑھے ہورہے ہیں اور وہ اپنے کوٹے پر نوکری کیلئے صبح و شام لیبر ہال کے چکر لگارہے ہیں اور اپنی جو تیوں کو گھسیٹ گھسیٹ کر تھک چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کے چار سرکاری پاور ہائوسز میں سے تین پاور ہائوسز لاکھڑا ، جامشورو اور کوٹری کو مختلف جواز بناکر بند کردیا گیا ہے صرف گڈو پاور ہائوس جو بیک وقت پنجاب ، بلوچستان اور سندھ کو بجلی فراہم کرتا ہے اسے محدود طور پر چلایا جارہا ہے جبکہ بقیہ بجلی سندھ میں نجی پاور ہائوسز سے مہنگے داموں خریدی جارہی ہے جو صارفین کی قوت سے باہر ہوچکی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر کل کو سندھ کے نجی پاور ہائوسز نے بجلی دینا بند کردی تو ہمارا پورا سندھ اندھیرے میں ڈوب جائے گا کیونکہ ہمارے بند پاور ہائوسز کو چلانے میں فوری طور پر ایک ہفتہ درکار ہوگا، انہوں نے کہا کہ فوری طور بند ہمارے پاور ہائوسز کو چلایا جائے اور ان کے ملازمین کی تنخواہ ، میڈیکل کے علاوہ دیگر مراعات 10% مہنگائی اور 25% ڈسپریٹی الائونس دیا جائے۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں