ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں ،قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہئے، قائدین ملی یکجہتی کونسل

سماج میں پروان چڑھنے والی شدت پسندی عدم برداشت ملک کی دینی وقومی قیادت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے، واقعے کی تحقیقات کی جائے

اتوار 5 دسمبر 2021 20:25

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2021ء) ملی یکجہتی کونسل کے قائدین نے کہا ہے کہ ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں ،قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہئے، سماج میں پروان چڑھنے والی شدت پسندی عدم برداشت ملک کی دینی وقومی قیادت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے، واقعے کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کیا جائے۔

(جاری ہے)

ملی یکجہتی کونسل کے قائدین صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیرمحمد زبیر ،سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ،قاری یعقوب شیخ،مولانا عبدالغفارروپڑی،علامہ راجہ ناصر عباس،سیدضیاء اللہ شاہ بخاری ،سید ثاقب اکبر ،ناصر شیرازی،علامہ عارف حسین واحدی،پیر سید صفدر شاہ گیلانی ،طاہر تبولی ،ڈاکٹر محمد یونس دانش نے اپنے مشترکہ بیان میںکہا کہ ہمارے دوست ملک سری لنکا کی ایک اہم کاروباری شخصیت کا سیالکوٹ میں عوام کے مشتعل ہجوم کے ہاتھوںبہیمانہ قتل انتہائی قابل مذمت ہے، جرم خواہ کسی سے بھی سرزدہو اس کے خلاف اقدام کسی فرد ،گروہ،پارٹی یاریاست کا حق نہیں ہے، جب ملک میں قوانین اور عدالتیں موجود ہیں قانون کا نفاذ انہی کے ذریعے ہونا چاہئے ،انہوں نے کہا کہ سماج میں پروان چڑھنے والی شدت پسندی ،عدم برداشت اور قانون کو ہاتھ میں لینا ریاست نیز ملک کی دینی و قومی قیادت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے جس کے سدباب کے لئے مل کر پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے ،قائدین نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیق کے لئے ایک کمیشن قائم کیا جائے جو واقعہ کے اصل ذمہ داروں کا تعین کرے نیز انتظامیہ کی طرف سے تاخیری اقدام کا بھی جائزہ لیا جائے، انہوں نے کہا کہ پاکستانی آئین و قانون حرمت رسولؐ کا سب سے بڑامحافظ ہے اور اسی قانون کے تحت فیصلے ہونے چاہئیں، علماء اور سیاسی رہنماؤںکو چاہئے کہ وہ عوام کی ایسی تربیت کریں کہ وہ اشتعال میں آکر خود سے کوئی اقدام نہ کریںبلکہ عدالتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف لے کر جائیں ،اشتعال انگیزی سے جہاں ملک کے استحکام کو نقصان پہنچتا ہے وہیں دنیا کے سامنے اسلام کے تشخص اور تاثر پر بھی برا اثر پڑتا ہے ،انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہئے کہ وہ بھی ایسے حساس معاملات پرفی الفور ایکشن لیں اور عدالتیں اس حوالے سے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں