حیدرآباد میں جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،عبدالوحیدقریشی

جمعرات 27 جنوری 2022 22:42

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جنوری2022ء) ڈپٹی جنرل سیکریٹر ی جماعت اسلامی سندھ و سابق ایم پی اے عبدالوحیدقریشی اور اناج منڈی کے تاجر محمد علی چوہان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حیدرآباد میں جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ آئے روز کہیں نہ کہیں سے ڈکیتی واردات کی خبر سامنے آتی ہے۔

محکمہ پولیس اور سندھ حکومت ان وارداتوں کی بڑھتی ہوئی شرح کی طرف سے آنکھیں بند کئے بیٹھی ہے۔ جبکہ لا اینڈ آرڈر کی اس بگڑتی ہوئی صورتحال نے امن پسند شہریوں، دکانداروں، تاجروں اور صنعتکاروں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔ پولیس اس اہم عوامی مسئلے سے آنکھیں بند کئے دکھائی دے رہی ہے، اور عوام بدامنی کی وارداتوں سے پریشان ہیں۔

(جاری ہے)

پولیس سے انہیں دادرسی کی امید نہیں کیونکہ عام طور پر علاقے کی پولیس ہی جرائم پیشہ افراد اور کی سرپرست ہوتی ہے۔

چوروں اور ڈاکوئوں کو کھلی چھٹی دیتی ہے۔اب یہ حکومت سندھ کا کام ہے کہ وہ ا سٹریٹ کرائم اور دوسرے جرائم پر قابو پانے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے اور ان میں اضافہ کی وجوہات بننے والے عوامل اور محرکات کا خاتمہ کرے۔ اس معاملے میں کسی سفارش یا دبائوکو خاطر میں نہ لائے اور محکمہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں پر بھی ہاتھ ڈال کر انہیں باہر نکال پھینکے۔

اور لا اینڈ آرڈر کے نفاذ کو یقینی بنائے۔انھوں نے کہا کہ آئے روز 'چوری ڈکیتی اور پولیس کی جانب سے ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف اب جماعت اسلامی اور تاجر برادری خاموش نہیں رہے گے ہر رات شہر میں کئی نا کئی چور گھروں ، دکانوں کے تالے توڑ کر چوری کرکے فرار ہوجاتے ہے اور ابتک درجنوں وارداتیں ہوچکی ہیں ۔ انھوں نے آئی جی سندھ سمیت اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ شہر میں کرائم کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جائیں شہریوں اور تاجروں کی جان و مال کا تحفظ کیا جائے

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں