پانی کی قلت نے بلوچستان کی اہم فصلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

یصد کسانوں نے اچھے بیج کی عدم دستیابی کی شکایت،61 فیصد کسانوں نے زرعی قرضوں میں مشکلات کی شکایت کی،زرعی تحقیق کے حوالے سے رپورٹ میں انکشاف پاکستان کے زرعی سیکٹر کی کامیابی کا انحصار اس ملک کی مٹی کی کوالٹی پر ہو گا،زمین ہمیں کچھ دیتی ہے ہمیں زمین کو کچھ دینا ہو گا، یو ایس ایڈ ڈپٹی ڈائریکٹر کا رپورٹ لانچنگ تقریب سے خطاب

منگل 11 دسمبر 2018 16:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 دسمبر2018ء) پانی کی قلت نے بلوچستان کی اہم فصلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اس صوبے میں آب و ہوا کو فروٹ اور سبزیاں اگانے والے کسان بروئے کار لا رہے ہیں۔ اس بات کا انکشاف ایف اے او اور امریکی محکمہ زراعت نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے ۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 81 فیصد کسانوں نے شکایت کی ہے کہ پانی کی قلت بڑا مسئلہ ہے جو صوبے بھر میں زرعی سرگرمیوں میں رکاوٹ کا باعث ہے جبکہ 65 فیصد کسانوں نے اچھے بیج کی عدم دستیابی کی شکایت کی ہے ۔

61 فیصد کسانوں نے زرعی قرضوں میں مشکلات کی شکایت کی ۔ پانی کی قلت فصلوں کے پیداواری اضلاع میں مختلف نوعیت کی ہے ۔ فصلوں کے زون میں گندم سب سے عام فصل ہے لیکن تناسب کسانوں کی مقامی ضروریات پوری نہیں کرتا اور مارکیٹ میں کم قیمت پر فروخت کر دی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

سیب ، خوبانی ، انگور اور کجھور خصوصی علاقوں( زونز) میں اگائی جاتی ہیں جبکہ پیاز ، ٹماٹر ، مرچیں اور گوبھی بلوچستان کی مارکیٹوں کے لئے اگائی جاتی ہیں اور آف سیزن میں ملک کے دیگر حصوں میں بھیجی جاتی ہیں ۔

رپورٹ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کے ڈپٹی مشن ڈائریکٹر کلے ایپرسن نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرعی سیکٹر کی کامیابی کا انحصار اس ملک کی مٹی کی کوالٹی پر ہو گا جس طرح زمین ہمیں کچھ دیتی ہے ہمیں زمین کو کچھ دینا ہو گا ۔ ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں