پاکستان ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ممالک میں ہے ،ْمسئلے کا حل سوچنا پڑے گا ورنہ ہمارے شہر ختم ہو جائینگے ،ْاراکین سینٹ

ملک میں آبی ایمرجنسی کی ضرورت ہے ،ْتمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس سلسلے میں لائحہ عمل وضع کرنا چاہئے ،ْبلوچستان میں نئے ڈیم بنائے جائیں ،ْ شیری رحمن ،ْ سسی پلیجو ،ْ عثما ن کاکڑ ،ْ سینیٹر الیاس بلور ،ْجہانزیب جمالدینی کا اظہار خیال

منگل 20 فروری 2018 21:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) اراکین سینٹ نے کہاہے کہ پاکستان ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ممالک میں ہے ،ْمسئلے کا حل سوچنا پڑے گا ورنہ ہمارے شہر ختم ہو جائینگے ،ْ ملک میں آبی ایمرجنسی کی ضرورت ہے ،ْتمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس سلسلے میں لائحہ عمل وضع کرنا چاہئے ،ْبلوچستان میں نئے ڈیم بنائے جائیں ،ْ منگل کو پاکستان میں ماحول کو آلودہ کرنے والی گیسوں کے اخراج اور ماحول پر اس کے اثرات سے متعلق اپنی تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ کوئٹہ کی حنا جھیل بالکل خشک ہو چکی ہے ،ْمنچھر جھیل سمیت باقی جھیلیں بھی متاثر ہو رہی ہیں، دوسرے ممالک قابل تجدید توانائی کی طرف جا رہے ہیں، ہم نے اس حوالے سے کام نہیں کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ممالک میں ہے ،ْہمارے شہر بڑھ رہے ہیں، دیہات ختم ہو رہے ہیں، بارشیں نہیں ہو رہیں۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ دہلی میں تمام ٹرانسپورٹ سی این جی پر چلی گئی، سارا پشاور کھود ڈالا گیا ہے، بے تحاشا آلودگی ہے، کسی کو عوام کی فکر نہیں ہے۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ بدین بھی ماحولیاتی آلودگی سے بہت متاثر ہے، شہر اور دیہات سبھی مشکل میں ہے، اس مسئلے کا حل سوچنا پڑے گا ورنہ ہمارے شہر ختم ہو جائیں گے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ حکومت نے ماحولیات کے لئے صرف 80 کروڑ روپے رکھے ہیں اس میں سے بیشتر رقم تنخواہوں اور غیر ترقیاتی اخراجات میں چلی جاتی ہے۔ جنگلات کاٹے جا رہے ہیں ،ْ ماحول دوست ہائیڈل پاور نہیں لگائے جا رہے۔ بلوچستان میں قحط کا سامان ہے، پانچ ہزار چشمے اور کاریز بلوچستان میں خشک ہو گئے ہیں۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ میڈیا کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنی چاہئے ،ْملک میں آبی ایمرجنسی کی ضرورت ہے۔

تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس سلسلے میں لائحہ عمل وضع کرنا چاہئے۔ ہم بے تحاشا پانی سمندر میں پھینک دیتے ہیں ،ْبلوچستان میں نئے ڈیم بنائے جائیں۔ سینیٹر اے رحمان ملک نے کہا کہ ہمیں مستقبل کی ترجیحات کا تعین کرنا ہے ،ْ ملک میں آلودگی کے خاتمے کے لئے ضروری قوانین موجود نہیں ہیں، رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ سینیٹ کے ارکان کو مل کر پارلیمان کے باہر درخت لگانے چاہئیں اور گرین ڈے منانا چاہئے۔

شبلی فراز نے کہا کہ شیری رحمان نے بہت اہم معاملہ اٹھایا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے جس طرح بلین ٹری کا منصوبہ شروع کیا اس طرح کے منصوبے دوسرے صوبوں میں بھی شروع ہونے چاہئیں۔عوامی اہمیت کے معاملہ پر بات کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ایوی ایشن ڈویژن کے مشیر نے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں کی جائیگی تاہم اب نجکاری کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

شاید اس ایوان میں درست معلومات فراہم نہیں کی گئیں، چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس حوالے سے آپ کا توجہ مبذول نوٹس ایک دو دن میں ایجنڈے پر آ جائے گا۔سینیٹر خالدہ پروین نے مطالبہ کیا کہ گنے کے کاشتکاروں کا مسئلہ حل کیا جائے جنوبی پنجاب کے کاشتکاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور وہ بروکرز کے ہاتھوں گنا فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ کاشتکاروں کو ان کا حق دلایا جائے اور چھوٹی شوگر ملیں لگانے کی اجازت دی جائے، فاٹا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ہدایت الله نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی میں فاٹا کے نوجوانوں کے قتل کا نوٹس لے، فاٹا کے نوجوانوں کو جس کا تعلق میرے علاقے سے تھا، کراچی میں قتل کیا گیا۔

وہ تعلیم کے لئے کراچی گیا ہوا تھا۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ہدایت الله نے عوامی اہمیت کے معاملہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاٹا کے نوجوانوں کو جس کا تعلق میرے علاقے سے تھا، کراچی میں قتل کیا گیا۔ وہ تعلیم کے لئے کراچی گیا ہوا تھا۔ سندھ کی حکومت اس واقعہ کا نوٹس لے۔سینیٹر خالدہ پروین نے مطالبہ کیا کہ گنے کے کاشتکاروں کا مسئلہ حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے کاشتکاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور وہ بروکرز کے ہاتھوں گنا فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ کاشتکاروں کو ان کا حق دلایا جائے اور چھوٹی شوگر ملیں لگانے کی اجازت دی جائے۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس (آج) بدھ کو سہ پہر ساڑھے تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں