بدعنوانی سے متعلق شکایات دوگنا ہونا نیب جیسے معتبر ادارے پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے، عالمی اقتصادی فورم

نیب بدعنوانی کے خاتمے کے لئے بلا امتیاز احتساب سب کیلئے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی مشعل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر سے گفتگو

منگل 15 اکتوبر 2019 14:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2019ء) عالمی اقتصادی فورم نے عالمی مسابقتی انڈیکس کے تحت پاکستان کو کرپشن فری بنانے کے تناظر میں2019ء میں قومی احتساب بیورو کی عوام کو بد عنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی، تدارک اور انفورسمنٹ کی کوششوں کو سراہا ہیٖ جس کے باعث عوام نہ صرف پہلے سے زیادہ بد عنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی رکھتے ہیں بلکہ نیب کو موصول ہونے والی بدعنوانی سے متعلق شکایات 2018کے مقابلہ میں2019 میں دوگنا ہونا نیب جیسے معتبر ادارے پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے۔

ان خیالات کا اظہار عالمی اقتصادی فورم کی کنٹری پارٹنر انسٹیٹیوٹ مشعل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر نے نیب ہیڈکوارٹر میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو عالمی اقتصادی فورم کی عالمی مسابقتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران نیب کی شاندار کارکردگی اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر اعتماد اور سراہنے پر عالمی اقتصادی فورم، عالمی اقتصادی فورم کی فیوچر آف اکنامک پراگریس سسٹم انیشی ایٹو کے کنٹری پارٹنر انسٹیٹیوٹ مشعل پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمے کے لئے بلا امتیاز احتساب سب کے لئے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ نیب نے بد عنوانی کے برے اثرات سے آگاہی اور بد عنوان عناصر کو قانون کو کٹہرے میں لانے کے لئے آگاہی، تدارک اور انفورسمنٹ پر مبنی سہ جہتی پالیسی وضع کی ہے۔ نیب کی آگاہی اور تدارک کی ملک گیر مہم کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ اس سے پہلے مشعل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر نے چیئرمین نیب کو گزشتہ 12 ماہ کے دوران 4 مسابقتوں سے متعلق آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ادارہ جاتی سطحوں پر اچھی پیشرفت کی ہے اور اس کی درجہ بندی میں دو درجے بہتری سی107 ویں نمبر پر آگیا ہے جو کہ گزشتہ سال 109 نمبر تھی۔ ادارہ جاتی سطحوں میں شفافیت، سکیورٹی، پراپرٹی رائٹس، سماجی سرمایہ، اخلاقیات میں توازن، سرکاری و کاروباری شعبہ کے نظم و نسق میں بھی پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کے وائٹ کالر کرائم سے متعلق مسابقتی درجہ بندی میں 9 درجے بہتری آئی ہے اور یہ 121 سے 112 ویں نمبر آگیا ہے۔

نیب کو گزشتہ سال سے زائد بد عنوانی کی شکایات موصول ہورہی ہیں جس کے باعث اس شعبے میں پاکستان گزشتہ سال کے 101 درجے سے اب 99 ویں نمبرپر آگیا ہے۔ اس سے گزشتہ سال کے مقابلہ میں 32 سے 33 تک بہتر ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں زیادہ واقعات کا اندراج ہوا ہے جبکہ قومی سطح پر احتساب کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے نیب پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

4 مسابقتوں میں حکومتوں اور شہریوں کے درمیان تعلقات میں تبدیلی کے باعث مشکلات، مستقبل کے لئے پبلک پالیسی، خدمات، مستقبل کے چیلنجز کے لئے تیاری شامل ہے۔ پاکستان نے مستقبل کے بعض ذمہ دار اشاریوں بالخصوص حکومت کی استحکام یقینی بنانے کی پالیسی پر نمایاں پیشرفت کی ہے جہاں پاکستان کی 141 ممالک میں 8 درجے بہتری آئی ہے جبکہ پاکستان کو تجویز دی گئی ہے کہ بد عنوانی کے خلاف مہم اور احتساب سب کے لئے کوششیں جاری رکھی جائیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو ڈیجیٹل بزنس ماڈلز کے لئے قابل عمل لیگل فریم ورکس میں مزید بہتری پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ اگرچہ پاکستان رواں سال اس میں 41 ویں نمبر پر رہا ہے۔ ڈیجیٹل بزنس اور سائبر سکیورٹی کے ملک کے مستقبل پر اثرات مرتب ہوںگے۔ اس میں سائبر کرائم اور ڈیجیٹل فراڈ بھی شامل ہے جس سے عوام کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں