سارک چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نامزد صدر افتخار علی ملک کا سارک ایمرجنسی فنڈ میں پاکستان کے 3 ملین ڈالر عطیہ کا خیرمقدم

جمعہ 10 اپریل 2020 12:57

سارک چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نامزد صدر افتخار علی ملک کا سارک ایمرجنسی فنڈ میں پاکستان کے 3 ملین ڈالر عطیہ کا خیرمقدم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اپریل2020ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نامزد صدر افتخار علی ملک نے سارک ممالک کے وبائی امراض کے خلاف ایمرجنسی فنڈ میں پاکستان کے 3 ملین ڈالر کے عطیہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے معاشی بحالی اور ہیلتھ ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے سارک ممالک کی قومی صحت ایجنسیوں کے درمیان قریبی اور طویل مدتی تعاون کی ضرورت ہے۔

جمعہ کو ایس ایم ای سیکٹر کے عالمی شہرت یافتہ ماہر رحمت اللہ جاوید کی سربراہی میں تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے تجویز پیش کی کہ دور دراز علاقوں میں صحت عامہ کے لئے سارک مشترکہ ٹیلی میڈیسن فریم ورک اپنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا شگون ہے کہ سارک ممالک کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس ضمن میں تعاون کو بڑھانے کے لئے پاکستان کی سارک وزرائے صحت ویڈیو کانفرنس کے انعقاد کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے معلومات کے تبادلے کے لئے قومی حکام کا ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا جبکہ سری لنکا نے مل کر کام کرنے ، سماجی بیداری اور مشترکہ معلوماتی مرکز کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو طویل عرصے سے خطے میں ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مال اور لوگوں کی سرحدوں کے آر پار منتقلی انتہائی مشکل ہے۔

دنیا کی ایک چوتھائی غریب ترین آبادی والے اس خطے کو غیر متناسب طور پر بہت زیادہ لاگت ، ناقص انفراسٹرکچر اور تجارت کی ناکافی سہولیات کے مسائل درپیش ہیں جبکہ جنوبی ایشیا میں علاقائی تجارت کو 23 ارب ڈالر سے بڑھا کر 67 ارب ڈالر تک لے جانے کی گنجائش موجود ہے۔ بنگلہ دیش ، بھارت ، پاکستان اور سری لنکا کی نصف سے زیادہ معیشت خدمات کے شعبہ سے وابستہ ہونے کے باوجود جنوبی ایشیا کو خدمات کی تجارت میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

افتخار ملک نے کہا کہ اب خطے کے ممالک کو طبی آلات ، حفاظتی پوشاک ، صابن اور جراثیم کش سامان پر محصولات ختم کرنے کا موقع ملا ہے اور انہوں نے یہ عمل شروع بھی کردیا ہے جسے دیگر تجارتی شعبوں تک پھیلانے کی ضرورت ہے۔ رحمت اللہ جاوید نے کہا کہ اس بحران نے ہمیں روایتی خدشات کے خاتمے اور مشترکہ اقدامات کا موقع فراہم کیا ہے۔ وبائی مرض سے نمٹنے کے لئے قلیل مدتی تعاون کو علاقائی اداروں کو مضبوط بنانے ، انفراسٹرکچر اور رابطوں کی بہتری، تجارتی پالیسی کے فروغ اور مشترکہ سرحدی امور کے حل جیسے طویل المیعاد فوائد تک وسعت دی جا سکتی ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ جنوبی ایشیاء نے پاور سیکٹر میں تعاون میں نمایاں پیشرفت کی ہے اور اس تجربے کو فوڈ سکیورٹی، ضروری رسد ، اور صحت عامہ کی خدمات جیسے خصوصی ترجیحی شعبوں تک وسعت دی جا سکتی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں