ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سے جامعہ کو درپیش مسئل کئلے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں، ڈاکٹر عارف زبیر

جامعہ کے اسلام آباد کیمپس کی شفٹنگ کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔کوشش ہو گی نئے کیمپس کے بحال ہونے تک اربن ایریا میں کلاسز کا اجراء یقینی بنایا جائے، وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی

جمعرات 20 فروری 2020 21:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2020ء) وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون و سائنس ڈاکٹر عارف زبیر نے کہا ہے کہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سے جامعہ کو درپیش مسئل کئلے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں ۔جامعہ کے اسلام آباد کیمپس کی شفٹنگ کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔کوشش ہو گی نئے کیمپس کے بحال ہونے تک اربن ایریا میں کلاسز کا اجراء یقینی بنایا جائے ۔

جامعہ میں پہلی دفعہانٹری ٹیسٹ کیلئے این ٹی ایس کی جگہ جامعہ کی سطح پر ہی امتحانی سسٹم متعارف کروایا جائے ۔جامعہ کے تینوں کیمپسز میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی تعداد 15ہزار سے زائدہو چکی،جو والدین کا جامعہ پر اعتماد کا نشان ہے ۔جامعہ میںکی چھ فیکلٹیزمیں بزنس، اسلامک،فارمیسی وغیرہ شامل ہیں ،یونیورسٹی میں 450کے قریب فیکلٹی ممبران ہیں ان میں سے تقریباً اڑھائی سوفیکلٹی ممبران اسلام آباد کیمپس میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جامعہ کے اسلام آباد کیمپس کو درپیش مسائل کے حل کیلئے نامور ماہر تعلیم ڈاکٹر حلیم صغ رک بطور کنسلٹنٹ لیا گیا ہے جو جامعہ کے سی ڈٰ اے اور نئے کیمپس کیلئے خرید کی گئی اراضی کے مالکان سے باقی رہنے والے معاملات کو دیکھیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آن لائن کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔وائس چانسلر ڈاکٹر عارف زبیر کاکہنا تھا کہ اسلام آباد کیمپس کا دورہ کر کے نئے تعمیر ہونے والے کیمپس میں تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیاہے اس دوران مختلف وفاقی وزرا سے بھی ملاقاتیں کرکے مسائل سے آگاہ کیا گیاہے۔

جامعہ میں میرٹ کی پالیسی اپنا کر تعلیمی معیار بہتر بنانے کی کی کوشش کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ کسی بھی غلط آدمی کو کیمپس میں رہنے کی کوئی اجازت نہیں،سب مل کر کام کریں گے تو ہی بہتری آئے گی، یونیورسٹی کی اپنی بلڈنگ تقربا مکمل ہو چکی ہے جلد وہاں تعلیمی سلسلہ شروع کیا جائے گا، یونیورسٹی کے کیمپس میں تعلیمی سرگرمیوں میں رکاروٹ بننے والے افراد کی اجارہ داری کو ختم کر دیا ہے تمام ملازمین اگر حقیقت پسندی کے ساتھ کام کریں تو جامعہ کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا،اردو یونیورسٹی کی بہترین تاریخ ہے، ہم اس کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جدید دور میں ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنے کیلئے تعلیم میں بھی جدت لانے کی ضرورت ہے،اردو یونیورسٹی کو جدید تعلیم کے لیئے درکار تمام وسائل بہم پہچائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ جامعہ تین کیمپس ہیں دو کراچی اورایک اسلام آباد میں ہے ان تینوں کیمپسز میں 15ہزار سے زائد طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں جبکہ چھ فیکلٹیز ہیں جن میں بزنس، اسلامک،فارمیسی وغیرہ شامل ہیں ،یونیورسٹی میں 450کے قریب فیکلٹی ممبران ہیں ان میں سے تقریباً اڑھائی سوفیکلٹی ممبران اسلام آباد کیمپس میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ این ٹی ایس کے تحت داخلہ جات کراتے ہیں تاہم ان کا پروگرام ہے کہ اپنے اساتذہ کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے داخلہ جات کے لیے انٹری ٹیسٹ اپنی جامعہ کے تحت ہی لیے جائیں، اسلام آباد نیو کیمپس اسی کنال زمین پر بنایاجارہاہے اس حوالے سے ہائر ایجوکیشن کمیشن میں اجلاس ہواہے سی ڈی اے کی جانب سے این او سی کا مسئلہ درپیش ہے جس کی وجہ سے بجلی ،گیس اور پانی کے میٹرز نہیں لگ رہے ہیں عمارت تقریبامکمل ہوچکی ہے دیگر مسائل کو حل کرانے کے لیے ایچ ای سی کی جانب سے بھرپور تعاون کیاجارہاہے۔

انہوں نے کہاکہ مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کے لیے سرچ کمیٹی تشکیل دینا ہوتی ہے اس کے لیے سینڈیکیٹ کودو نامزدگیان دی جا چکی ہیں ،اسلام آباد کیمپس سے سینیٹ کا ممبرنہیں ہوتاتھا اب ایک ممبر اسلام آباد کیمپس سے بھی سینیٹ میں شامل کیا گیاہے یہ تجویز جامعہ کے سینیٹ کو بھجوادی گئی ہے اگر وہ منظور ہوجاتاہے تو پھر سینڈیکیٹ میں جامعہ کے تین ممبران ہوجائیں گے ،مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی ہماری اولین ترجیح ہے تاہم اس دوران جامعہ کی ترقی ،بہتری اور ملازمین کی فلاح کے لیے جو بھی ہو سکا ضرورکیا جائے گا۔

انہوں نے بتایاکہ نیوکیمپس کے لیے اسی کنال زمین خریدی تھی جو کہ ساڑھے چھ لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے رقم ادا کی گئی تھی ، اس کے خسرے میں کچھ مسئلہ بتایا جارہاہے جبکہ راستہ کا بھی مسئلہ تھا یہ مسائل حل کیے جارہے ہیں ،عمارت پر 15ملین کے قریب رقم خرچ کی جاچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ نئے کیمپس میں شفٹ ہونے کے ساتھ شہر میں ایوننگ شفٹ کے لیے جگہ بھی لے رہے ہیں تاکہ جب تک نیو کیمپس میں اطراف میں آبادی وغیرہ نہیں بن جاتی شام کے وقت پڑھنے والے بچوں بالخصوص طالبات کو آسانی ہوسکے اور دوردراز کے سفر اور مسائل سے بچ سکیں اس منصوبے پر بھی کام شروع کردیا گیاہے۔

انہوں نے بتایاکہ جامعہ میں مسند اردو پر کام کررہے ہیں قومی زبان کے فروغ کے لیے بھرپور کوشش کررہے ہیں علاقائی زبانوں کا اردو میں ترجمہ کرایا جائے گا۔جامعہ کے ملازمین کوہر ممکن سہولت دیں گے اور کسی کے بے روزگار نہیں کیا جائے گا،انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں جامعات اپنی فنڈز خود پیدا کرتی ہیں پاکستان میں ستر فیصد تک ایچ ای سی فنڈنگ کرتاہے باقی تیس فیصد فیسوں سے پورے کیے جاتے ہیں پاکستانی جامعات میں پراجیکٹ لینے اور ان کی مدد سے رقم جمع کرنے کا رجحان کم ہے ، ہم کوشش کریں گے کہ جامعہ کے تحت پراجیکٹ لیے جائیں تاکہ ہمارے اساتذہ کو بھی فائدہ ہوا ریسرچر بھی کما سکیں اور یونیورسٹی کو درپیش مالی مسائل سے بھی نجات حاصل کی جاسکے۔

انہوں نے بتایاکہ وہ اینوائرمنٹ سائنسز کے پروفیسر ہیں اور جب انہوں نے بیرون ملک سے پی ایچ ڈی کی تو وائس چانسلر نے انہیں شعبہ قائم کرنے کی ذمہ داری دی جو انہوں نے بخوبی ادا کی ہے اور بہترین ادارہ قائم کرکے دیاہے۔انہوں نے بتایا کہ تھیسز میں چربہ سازی کو پتہ چلانے کے لیے اردو کا سافٹ ویئر تیار کررہے ہیں اس طرح کا انگریزی میں پہلے سے موجود ہے لیکن اردو پی ایچ ڈی میں چربہ سازی کو پکڑنے کا نظام اتنا فعال نہیں ہے ،اس منصوبے سے اردو پی ایچ ڈی کے تھیسز میں چربہ سازی کو ا?سانی سے پکڑا جاسکے گا۔

وائس چانسلر ڈاکٹر عارف زبیر کا کہنا تھاکہ یونیورسٹی کیعالمی معیارکے مطابق تشکیل نو کررہے ہیں،نئے شعبہ جات قائم کرنا چاہتے ہیں ،شعبہ ماحولیاتی سائنسز کا سنٹر ا?ف ایکسی لینس ،شعبہ سائنسز،بزنس ،کریمنالوجی اور لیگل کا شعبہ بھی اسلام ا?باد کیمپس میں قائم کیا جائے گا۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری ان کی جامعہ کے ساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں اور اردو یونیورسٹی کو حقیقی معنوں میں اردو کے فروغ اور معیاری تعلیم کی جامعہ بنارہے ہیں۔۔۔۔۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں