پاناما عملدرآمد کیس میں جے آئی ٹی نے اپنی تیسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرا دی

کیا ایس ای سی پی اور ایف بی آٰر نے مکمل ریکارڈدیاہے ،ْجسٹس اعجاز الاحسن

جمعرات 22 جون 2017 16:24

پاناما عملدرآمد کیس میں جے آئی ٹی نے اپنی تیسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرا دی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2017ء) پاناما عملدرآمد کیس میں جے آئی ٹی نے اپنی تیسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرا دی۔ جمعرات کو پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے اپنی تیسری کارکردگی رپورٹ پیش کی، جے آئی ٹی کی سیل رپورٹ 2 کتابوں پر مشتمل ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق جے آئی ٹی نے وزیراعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے بیانات کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا ہے۔پانا ما پیپرز کی تحقیقات سے متعلق جے آئی ٹی نے اپنی تیسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔ سربمہررپورٹ ججز کے حوالے کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پیش رفت رپورٹ کا جائز ہ لینے کے بعدمشاورت کی گئی جس کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا ایس ای سی پی اور ایف بی آٰر نے مکمل ریکارڈدیاہے۔

سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا نے بنچ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایس ای سی پی نے ریکارڈ دیاتھا جبکہ ایف بی آر نے متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا ہے۔جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل صاحب جب ریکارڈمانگاگیاتوکیوں نہیںدیا گیا جسٹس عظمت نے کہا کہ کیاریکارڈ موجود بھی ہے یا نہیں کیا پوچھا گیا ہے۔واجد ضیا نے جواب دیا کہ جی ریکارڈ مانگا تھا اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کیا آپ نے مخصوص ریکارڈ مانگا تھا۔

اٹارنی جنرل سے سوال کیا گیا کہ کیاایس ای سی پی کیخلاف ریکارڈٹیمپرنگ کی انکوائری کی گئی تھی۔اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا کہ جی اس سے متعلق انکوائری کی جارہی ہے ،ْ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ یہ قابل افسوس بات ہے۔جسٹس عظمت نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ سب ادارے تعاون کریںجبکہ ایک سے زیادہ بارخط لکھا گیا تھا ،ْکیا ریکارڈ گٴْم یا چوری ہوگیاہی بعد ازاں عدالت نے تمام کارروائی سننے کے بعد حکم دیا کہ کیس کی حتمی اور مکمل رپورٹ 10 جولائی کو پیش کی جائے اور جے آئی ٹی کے سربراہ ایف بی آر سے درکار ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کریں ، اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے ، ایسے ہی بلاوجہ کسی کی ٹانگیں کھینچنے سے کام نہیں چلے گا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں