قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات بل کی منظوری، حکومت خاموشی کے ساتھ اپنے اتحادیوں اور اپوزیشن سے ہاتھ کر گئی

جرائم کی بنیاد پر نا اہلی کی مدت پانچ سال تک کرنے سے متعلق ترمیم بھی پاس کروا لی جو کہ آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ میں آئینی ترمیم کے ذریعے ہونا تھی حکومت نے کمال ہوشیاری سے شق کو متفرقات میں شامل کیا، قانون سازی کے ذریعے اسے منظور بھی کروا لیا،اب سینیٹ میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا

بدھ 23 اگست 2017 21:54

قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات بل کی منظوری، حکومت خاموشی کے ساتھ اپنے اتحادیوں اور اپوزیشن سے ہاتھ کر گئی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اگست2017ء) قومی اسمبلی میں الیکشن بل دوہزار سترہ کی منظوری کے دوران مسلم لیگ ن کی حکومت خاموشی کے ساتھ اپنے اتحادیوں اور اپوزیشن سے ہاتھ کر گئی ،جرائم کی بنیاد پر نا اہلی کی مدت پانچ سال تک کرنے سے متعلق ترمیم بھی پاس کروا لی جو کہ آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ میں آئینی ترمیم کے ذریعے ہونا تھی مگر حکومت نے کمال ہوشیاری سے اس حوالے سے شق کو متفرقات میں شامل کیا اور قانون سازی کے ذریعے اسے منظور بھی کروا لیا اور اب اسے سینیٹ میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔

آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق اس شق کی منظوری یا تو پیپلز پارٹی کی مرضی سے ہوئی ہے یا پھر حکومت نے انھیں اندھیرے میں رکھا ہے الیکشن بل دوہزار سترہ کے صفحہ نمبر ایک سو انتیس باب پندرہ میں متفرقات کا ذکر ہے ، جہاں بل کی شق دو سو اکتیس میں کسی بھی رکن پارلیمنٹ کی اہلیت اور نا اہلیت کا ذکر ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے مطابق ہوگی وہین پر شق دو سو بتیس شامل کی گئی ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ جرائم کی بنیاد پر نا اہلیت ہوگی تو اس کی مدت کتنی ہوگی۔

(جاری ہے)

یہ شق کہتی ہے کہ جہاں کوئی شخص ایکٹ ہذا کے تحت کسی جرم کے لئے سزا یافتہ ہوگیا ہو یا کسی ٹربیونل کی جانب سے بد عنوانی یا غیر قانونی حرکت کا قصور وارپایا گیا ہو تو وہ اگر الیکشن کمیشن کی رائے ہو کہ واقعات ایسا تقاضا کرتے ہیں اور اس ضمن میں کوئی حکم دینا ہے تو ایسے عرصہ کے لئے جو پانچ سال سے زیادہ نہ ہو وہ اسمبلی ، سینیٹ یا مقامی حکومت کا رکن منتخب کئے جانے کے لئے نا اہل ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ بل کے اصل مسودے میں یہ شق شامل نہیں تھی مگر جب سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا ہوئی اور انھیں ساری عمر کے لئے نا اہل قرار دے دیا گیا تو پھر یہ شق قانون کا حصہ بنانے کے لئے بل میں شامل کی گئی جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی جرم کی صورت میں نا اہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی اور اگر سینیٹ سے بھی یہ بل پاس ہوگیا تو نواز شریف تاحیات کی بجائے صرف پانچ سال کے لئے ہی نا اہل ہونگے اس شق کی منظوری کے دوران اپوزیشن کی کسی جماعت نے احتجاج کیا نہ ہی رد عمل دیا جس سے بہت سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں