سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا قومی اسمبلی کی نئی حلقہ بندیوں کیلئے آئینی ترمیم کے معاملہ پر تعطل دور کرنے کیلئے پارلیمانی لیڈرز کا ایک اور اجلاس بلانے کا اعلان

پیر 6 نومبر 2017 19:01

سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا قومی اسمبلی کی نئی حلقہ بندیوں کیلئے آئینی ترمیم کے معاملہ پر تعطل دور کرنے کیلئے پارلیمانی لیڈرز کا ایک اور اجلاس بلانے کا اعلان
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 نومبر2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی نئی حلقہ بندیوں کیلئے آئینی ترمیم کے معاملہ پر تعطل دور کرنے کیلئے پارلیمانی لیڈرز کا ایک اور اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بار بار یہ کہہ رہا ہے کہ وہ آئینی ترمیم نہ ہونے کی صورت میں یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لے جائے گا اس لئے اجلاس دو روز کے لئے ملتوی کرکے اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں سیاسی جماعتوں نے نئی حلقہ بندیوں کے لئے آئینی ترمیم فوری کرنے اور سپیکر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاسوں میں اتفاق رائے ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کی طرف سے ایوان میں آکر اس کی مخالفت کرنے کو چھوٹے صوبوں کی مخالفت قرار دیا ہے جبکہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے اراکین نے پنجاب کی جانب سے اپنے حصے کی 9 نشستیں چھوٹے صوبوں کو دینے کے جذبے کو سراہا ہے جبکہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم انتخابات مقررہ وقت پر چاہتے ہیں، ہم قبل از وقت انتخابات کے حق میں نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں نکتہ اعتراض پر قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد شیرپائو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے چھوٹے صوبوں کو حقوق اور ان کی نشستوں میں اضافہ پر اعتراض اور مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ پنجاب مخالفت کرے گا لیکن سپیکر کی صدارت میں اجلاس میں سب نے اتفاق کیا اور کسی نے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کی بات نہیں کی۔

سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ مجھ سے کچھ دوستوں نے رابطہ کیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ چھوٹے صوبوں کی نشستیں بڑھ رہی ہیں اس لئے مخالفت کی جارہی ہے اور تحفظات ظاہر کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس ترمیم کے لئے پارلیمانی جماعتوں کے دو اجلاس ہوئے، پارلیمانی رہنمائوں کی موجودگی میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اگر جلد فیصلہ نہیں ہوگا تو الیکشن کمیشن خود سپریم کورٹ چلا جائے گا۔

اجلاس میں سب نے اس پر اتفاق کیا اور یہ چیزیں طے ہوگئی تھیں۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ اگر ہم یہ معاملہ حل نہ کر سکے تو اجلاس ملتوی کرنے یا اس کے غیر معینہ ملتوی کرنے پر مشاورت کروں گا۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا کہ مسئلہ چھوٹے صوبوں کی نشستیں بڑھنے کا نہیں ہے، یہ سیاسی معاملہ نہیں ہے‘ اجلاس میں یہ تاثر تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی سطح پر یہ معاملات طے ہو چکے ہیں، سی سی آئی کا بااختیار ہونا چھوٹے صوبوں کا بااختیار ہونا ہے، ہمیں آئین کے تحت آگے بڑھنا چاہیے۔

تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ باقی جماعتوں کے تحفظات دور کریں، ترمیم کیلیئے 228 ووٹ چاہیں، حکومتی ممبران نہیں آئے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ اجلاس میں کسی نے اختلاف نہیں کیا تھا۔ پنجاب کو سلام پیش کرتا ہوں کہ اس کی9 نشستیں کم ہوئیں لیکن اس نے اختلاف نہیں کیا۔ فیصلہ ہوا تو سب نے اتفاق کیا، مخالفت کرنے والے چھوٹے صوبوں کے دشمن ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رکن عبدالوسیم نے کہا کہ کراچی کی آبادی کم ظاہر کی گئی ہے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ 19 سال بعد مردم شماری ہوئی، ترمیم کے حوالے سے اجلاس میں سب نے اتفاق کیا، اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعداد پوری کرے اور تحفظات دور کرے، یہ بہانہ بنا کر الیکشن کو سبوتاژ کیا گیا تو یہ جمہوریت اور عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بتائے اس کے ساتھ کیا مسئلہ ہوا، مردم شماری ہوتے وقت اعتراضات کیوں نہیں ہوئے، مردم شماری بالکل صحیح ہوتی ہے۔ سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ 21 ضلعوں میں آبادی کم دکھائی گئی ہے۔ وزراء ہمیں بلا کر خود ایوان میں نہیں آتے، ہمیں پارلیمنٹ کی عزت بچانی ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی اکرم خان درانی نے کہا کہ آپ نے بڑا اچھا اقدام کیا تھا، سب پارلیمانی جماعتوں کو بلایا اور ہر چیز پر اتفاق ہوا، اجلاس دو دن کے لئے ملتوی کرکے اتفاق رائے پیدا کریں۔

خیبر پختونخوا کیلئے قومی اسمبلی کی پانچ نشستیں اور بلوچستان کی تین نشستیں بڑھانے پر اتفاق ہوا تھا، اگر اس پر عمل نہ ہوا تو اس سے ان صوبوں کا احساس محرومی بڑھے گا۔ انتخابات اگر مقررہ وقت پر نہ ہوئے تو تمام سیاسی جماعتیں اس کی ذمہ دار ہوں گی۔ وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج پر باتیں ہو رہی تھیں، سپیکر نے تمام پارلیمانی لیڈروں کو طلب کرکے مشاورت کی تاکہ ترمیم آئے اور نئی حلقہ بندیاں ہو سکیں، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی نشستیں بڑھانے اور پنجاب کی نشستیں کم کرنے کا فیصلہ ہوا لیکن پنجاب سے کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی، ہم سب پاکستانی ہیں‘ اجلاس میں اتفاق کے بعد اختلاف کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں تھیں۔

ہم اس ترمیم کے حق میں ہیں‘ حکومت اپنے وعدے پر کاربند ہے۔ ملک میں جمہوریت اور سسٹم رہے گا تو ملک آگے بڑھے گا۔ جمہوریت کمزور نہیں ہونی چاہیے۔ انتخابات کا انعقاد بروقت ہونا چاہیے۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ کل پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس طلب کرکے فیصلہ کریں گے۔ الیکشن کمیشن بار بار کہہ رہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ چلے جائیں گے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم انتخابات مقررہ وقت پر چاہتے ہیں، ہم قبل از وقت انتخابات کے حق میں نہیں ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں