وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے استعفی نہیں دیا تاہم وزیراعظم نے وزارت خزانہ کا قلم دان سنبھال لیا ہے۔ترجمان وزیراعظم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 18 نومبر 2017 11:30

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے استعفی نہیں دیا تاہم وزیراعظم نے وزارت خزانہ کا قلم دان سنبھال لیا ہے۔ترجمان وزیراعظم
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18نومبر۔2017ء) وزیراعظم ہاﺅس کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے استعفی نہیں دیا بلکہ علالت کے باعث وزارت خزانہ کا قلم دان وزیراعظم نے سنبھال لیا ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی معاملات احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں ‘ای سی ایل میں اسحاق ڈار کا نام ڈالنا ہے یا نہیں؟ اس کا جائزہ عدالتی احکامات آنے کے بعد ہی لیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے اسحاق ڈار کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اسحاق ڈار کی علالت کے باعث وزارت خزانہ کا قلمدان وزیر اعظم نے سنبھال کر احسن طریقے سے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم کا ماننا ہے کہ محض الزام تراشی کی بنیاد پر ای سی ایل میں نام شامل نہیں کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یادرہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ محض الزام تراشی کی بنیاد پر اسحاق ڈار کے خلاف سنگین کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے اسحاق ڈار کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا فیصلہ بھی زیر بحث آیا۔ترجمان وزیر اعظم مصدق ملک نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسحاق ڈار کی علالت کے باعث رولز کے تحت وزارت خزانہ کا قلمدان پہلے ہی وزیر اعظم کے کنٹرول میں چلا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ خزانہ سے متعلق تمام معاملات وزیر اعظم احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں،وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی روزانہ کی بنیاد پر خزانہ سے متعلق تمام امور پر بریفنگ لے رہے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ وزرا پر الزامات لگائے جاتے ہیں، یوں تو ساری کابینہ کا نام ای سی ایل میں آ جائے گا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے عدالتی احکامات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔قبل ازیں نجی ٹی وی نے ذررائع کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ وفاقی وزیر خزانہ اور حکمران جماعت کے سربراہ نوازشریف کے سمدھی اسحاق ڈار نے وزارت سے استعفی دے دیا ہے، استعفی کی منظوری کی صورت میں وزیرخزانہ کاقلمدان وزیراعظم کے پاس رہنے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نے اپنا استعفی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھجوادیا ہے جس کے بعد وہ سابق وزیر اعظم سے اس پر مشاورت کریں گے۔ذرائع کا کہنا یہ بھی بتانا ہے کہ وزرات خزانہ کےامور،ماہرین کی ایک ٹیم چلائے گی، ماہرین کی ٹیم میں مفتاح اسماعیل،سابق گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹرعشرت حسین اوردیگرشامل ہیں۔قبل ازیں چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے اسحاق ڈارکانام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی اوراسحاق ڈار کانام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے وزارت داخلہ کوخط لکھا۔

نیب نے اسحاق ڈارکے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کے بعد ان کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی۔ اسحاق ڈار پچھلے کچھ عرصہ سے لندن میں مقیم ہیں اوروہ احتساب عدالت کی طلبی پرپیش بھی نہیں ہوئے۔بتایاجارہاہے کہ اسحاق ڈار دل کی تکلیف میں مبتلاہیں جس کے باعث لندن میں ان کاعلاج چل رہاہے۔قبل ازیں حکومتی ذرائع کے حوالے سے خبرسامنے آئی تھی مسلم لیگ نون کے سربراہ نوازشریف نے اپنے سمدھی اسحاق ڈار کو وزارت سے ہٹانے کی منظوری دی تھی۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت کے پاس اسحاق ڈار کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے سوا دوسرا کوئی آپشن موجود نہیں تھا یہ فیصلہ سابق وزیرِاعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی رضامندی کے بعد لیا گیاہے۔ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشاورت کے لیے فہرست بھی تیار کی جا چکی ہے جس میں پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں وزیر خزانہ رہنے والے شوکت ترین اور سابق صدر پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان کے عہدے پر فائز رہنے والے عشرت حسین کے نام سر فہرست ہیں۔

حکومتی حلقوں میں یہ اطلاع بھی گردش کررہی ہے کہ پہلے سے ہی 2 وزارتیں رکھنے والے احسن اقبال بھی اس دوڑ میں شامل ہیں اور انہوں نے اپنی خدمات حکمران جماعت کو پیش کی ہیں ۔شوکت ترین نے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ یا مشیر خزانہ بنانے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ارکان کی جانب سے مجھ سے اس معاملے پر اب تک رابطہ نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میرا موقف بالکل واضح ہے، میں وزیرخزانہ یا مشیر نہیں بننا چاہتا لیکن اگر کسی اور معاملے میں کسی کونسل یا کمیٹی کے حوالے سے مجھ سے مدد طلب کی گئی تو میں اس پر غور کروں گا لیکن اس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کونسل یا کمیٹی میں مزید کون کون ممبر ہیں۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ ملک میں اس وقت بیوروکریسی کی صورتحال بھی بے چینی کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارتِ خزانہ میں موجود کسی بیوروکریٹ میں معاملہ آگے بڑھانے کی ہمت نہیں جس کی وجہ سے یہ فیصلہ تعطل کا شکار ہے جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں افرا تفری کا عالم ہے کیوںکہ ایف بی آر کے چیئرمین طارق پاشا پریس کو دیئے گئے بیان جیسے چھوٹے چھوٹے معاملات میں بھی اسحاق ڈار سے مشاورت کرتے ہیں۔ طارق پاشا ‘ اسحاق ڈار بہت قریبی ساتھیوں میں تصور کیے جاتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں