فیض آباددھرنا :وزیر داخلہ نے دھرنا ختم کرانے کیلئے ہائی کورٹ سے مزید 48 گھنٹے کی مہلت مانگ لی- اگلے 24 سے 48 گھنٹے میں دھرنا ختم کرانے کا پرامن حل تلاش کرلیں گے۔احسن اقبال

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 20 نومبر 2017 10:35

فیض آباددھرنا :وزیر داخلہ نے دھرنا ختم کرانے کیلئے ہائی کورٹ سے مزید 48 گھنٹے کی مہلت مانگ لی- اگلے 24 سے 48 گھنٹے میں دھرنا ختم کرانے کا پرامن حل تلاش کرلیں گے۔احسن اقبال
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20نومبر۔2017ء) وزیر داخلہ احسن اقبال نے دھرنا ختم کرانے کیلئے ہائی کورٹ سے مزید 48 گھنٹے کی مہلت مانگ لی ہے۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ہمیں جمعرات تک کا وقت دیا ہے تاہم اگلے 24 سے 48 گھنٹے میں دھرنا ختم کرانے کا پرامن حل تلاش کرلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کو اپنی کوشش سے آگاہ کیا اور ہمیں کچھ موقع دیاجائے جبکہ شہر کے علما و مشائخ نے بھی دھرنا ختم کرانے میں اپنا کردارادا کیا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ دھرنا پرامن طور پر ختم ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی کوشش کر رہے ہیں تاہم اطلاعات ہیں کہ دھرنے میں موجود کچھ عناصر انتشار چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہا کہ ختم نبوت ﷺکا قانون پہلے سے زیادہ مضبوط ہو چکا ہے، قانون کو قیامت تک کے لیے مضبوط بنادیا ہے لہذا ختم نبوت پر کوئی سمجھوتے کا تاثر دیناغلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے کا فائدہ ملک دشمن اٹھانا چاہتے ہیں، دھرنے والے ختم نبوت کی خدمت نہیں بلکہ ملک دشمنوں کو خوش کررہے ہیں جب کہ مظاہرین نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ میں ذمہ داری لیتا ہوں انتظامیہ میری کمانڈ میں کام کر رہی ہے، عدالت نے ہمیں جمعرات تک کا وقت دیا ہے تاہم اگلے 24 سے 48 گھنٹے میں دھرنا ختم کرانے کا پرامن حل تلاش کرلیں گے جبکہ عدالت کو بتایاہے کہ آئندہ اسلام آباد میں کسی کو دھرنانہیں کرنے دیاجائےگا۔

قبل ازیںفیض آباددھرنا ختم کرانے کے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور وزیر داخلہ احسن اقبال کو آج عدالت میں طلب کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنے کے خلاف جسٹس شوکت عزیزصدیقی کی سربراہی میں درخواستوں کی سماعت ہوئی جس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل، آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ یہ لااینڈ آرڈر کا مسئلہ ہے، سب کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس جا ری کروں گا جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی قیادت دھرنا قائدین سے مذاکرات کر رہی ہے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ 8 لاکھ آبادی کے حقوق کو ہائیکورٹ نظر انداز نہیں کر سکتی، یہاں تاجروں، طلباءاور مریضوں کا کیا قصور ہے، یہ سارا معاملہ اسلام آباد انتظامیہ کی نااہلی اور ملی بھگت سے ہوا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ مذاکرات کی کچھ چیزیں کھلی عدالت میں نہیں بتا سکتے جس پر جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیے کہ جو کہنا ہے اوپن کورٹ میں کہیں جبکہ آپ نے یہی کہنا ہے کہ ان کے پاس ہتھیارہیں۔ دوسری جانب فیض آباد انٹرایکسچینج پر دھرنا 15 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔دھرنے کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے حتمی مشاورت کے لیے وزیر داخلہ نے آج تمام مکاتب فکر کے مرکزی علمائے کرام کا ہنگامی اجلاس بلایا ہے۔

کراچی میں بھی ایم اے جناح روڈ، نمائش چورنگی پر گزشتہ روز شروع ہونے والا مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دھرنا جاری ہے، تاہم صدرجانے والا روڈ ٹریفک کے لیے کھول دیاگیا ہے۔دھرنے کے شرکاءنے سڑک کے کنارے پر دھرنا جاری رکھا ہے اور دونوں سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دی ہیں۔شرکاءنے یقین دہانی کروائی ہے کہ دھرناجاری رہے گا مگرسڑک ٹریفک کے لیے بند نہیں کی جائے گی۔گرومندر سے صدر جانے والی سڑک بھی آمدورفت کے لیے کھول دی گئی ہے۔رات گئے دھرنا مظاہرین نے نمائش چورنگی سے صدر جانے والی سڑک بند کر دی تھی۔ٹریفک پولیس کے مطابق نمائش چورنگی پر دھرنے کے باعث لگائی گئی رکاوٹیں ہٹادی گئی ہیں جبکہ دونوں سڑکیں پوری طرح کھلی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں