اسلام آباد ہائی کورٹ کا دھرنا ختم کرانے کے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پرسخت برہمی کا اظہار

یہ امن وامان کا مسئلہ ہے، 8 لاکھ آبادی کے حقوق کو ہائیکورٹ نظر انداز نہیں کر سکتی، یہاں تاجروں، طلبا اور مریضوں کا کیا قصور ہے، یہ سارا معاملہ اسلام آباد انتظامیہ کی نااہلی اور ملی بھگت سے ہوا، سب کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس جا ری کروں گا ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی کے ریمارکس

پیر 20 نومبر 2017 12:32

اسلام آباد ہائی کورٹ کا دھرنا ختم کرانے کے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پرسخت برہمی کا اظہار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 نومبر2017ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنا ختم کرانے کے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پرسخت برہمی کا اظہار کیاہے ۔پیر کواسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنے کے خلاف جسٹس شوکت عزیزصدیقی کی سربراہی میں درخواستوں کی سماعت ہوئی جس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل، آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے کہ یہ لااینڈ آرڈر کا مسئلہ ہے، سب کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس جا ری کروں گا جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی قیادت دھرنا قائدین سے مذاکرات کر رہی ہے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ 8 لاکھ آبادی کے حقوق کو ہائیکورٹ نظر انداز نہیں کر سکتی، یہاں تاجروں، طلبا اور مریضوں کا کیا قصور ہے، یہ سارا معاملہ اسلام آباد انتظامیہ کی نااہلی اور ملی بھگت سے ہوا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی کچھ چیزیں کھلی عدالت میں نہیں بتا سکتے جس پر جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیے کہ جو کہنا ہے اوپن کورٹ میں کہیں جب کہ آپ نے یہی کہنا ہے کہ ان کے پاس ہتھیارہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں