فاٹا ارکان اور اپوزیشن کا فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے سے نکالنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی میں شدید احتجاج

ایوان سے واک آئوٹ، نشستوں پر کھڑے کرشدید نعرے بازی، سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرلیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، ’’گو ایف سی آر گو‘‘ اور ’’فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے سے کیوں نکالا‘‘ کے نعرے لگائے فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے سے کیوں نکالا، حکومت نے بل ایجنڈے سے نکال کر تماشہ کیا اور پارلیمنٹ کے ساتھ مذاق کیا، فاٹا کے عوام کے جذبات کو ایک بار پھر ٹھیس پہنچائی، حکومت بل ایجنڈے سے نکالنے کی وجوہات کی وضاحت کرے، حکومت فاٹا اصلاحات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، صرف وقت گزار رہی ہے، خورشید شاہ شخصیات کی وجہ سے فاٹا اصلاحات بل میں تاخیر کی جا رہی ہے اور پورے ملک کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے، شاہ محمود بعض تکنیکی امور پر مشاورت کے لئے بل ایجنڈے سے نکالا، جلد دوبارہ لایا جائے گا، شیخ آفتاب ہمیںغدار نہ بنایا جائے، ہم پاکستانی ہیں، پاکستانیت مت چھینی جائے، ہمیںغدار نہ بنایا جائے، شاہ جی گل آفریدی

پیر 11 دسمبر 2017 20:09

فاٹا ارکان اور اپوزیشن کا فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے سے نکالنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی میں  شدید احتجاج
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2017ء) قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے بل ایجنڈے سے نکالنے پر فاٹا ارکان اور اپوزیشن کی جماعتوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا، اجلاس کے دوران فاٹا ارکان سمیت اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے، شدید نعرے بازی کی، سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں،’’گو ایف سی آر گو‘‘ اور ’’فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے سے کیوں نکالا‘‘ کے نعرے لگائے، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت بتائے کہ فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے سے کیوں نکالا، حکومت نے بل ایجنڈے سے نکال کر تماشہ کیا اور پارلیمنٹ کے ساتھ مذاق کیا، فاٹا کے عوام کے جذبات کو ایک بار پھر ٹھیس پہنچائی، حکومت بل ایجنڈے سے نکالنے کی وجوہات کی وضاحت کرے، حکومت فاٹا اصلاحات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، صرف وقت گزار رہی ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دو شخصیات کی وجہ سے فاٹا اصلاحات بل میں تاخیر کی جا رہی ہے اور پورے ملک کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے، شیخ آفتاب نے کہا کہ بعض تکنیکی امور پر مشاورت کے لئے بل ایجنڈے سے نکالا، جلد دوبارہ لایا جائے گا، شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ ہمیںغدار نہ بنایا جائے، ہم پاکستانی ہیں، پاکستانیت مت چھینی جائے۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ جذبات قدرتی ہیں اور حقیقت پر مبنی ہیں، جب سے حکومت آئی ہے فاٹا کا مسئلہ حل نہیں ہوا، معاملے پر کمیٹیاں بھی بنیں، رپورٹیں بھی آئیں، بل بھی ایک دفعہ آیا،پاکستان پیپلز پارٹی فاٹا اصلاحات کے حوالے سے بل کی حمایت کرتی ہے، میں نے پہلے کہا تھا کہ حکومت بل منظور نہیں کرائے گی، آج پھر تماشہ کیا گیا ہے، ایجنڈا میں لا کر کیوں نکالا گیا، اس سے بڑھ کر پارلیمنٹ کے ساتھ مذاق کیا ہو سکتا ہے، حکومت فاٹا اصلاحات کے ایشو کو سنجیدگی سے نہیں لیتی اور وقت گزار رہی ہے، یہ پاکستان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، فاٹا کو پاکستان کا آئینی حصہ بنانا چاہیے، آج فاٹا کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، حکومت وضاحت دے کہ اس بل کو کیوں نکالا، حکومت وضاحت کرے، حکومت کے زیادہ ارکان اس بل کے حق میں ہیں۔

ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ شیخ آفتاب نے وضاحت کی ہے کہ تکنیکی بنیاد پر ایجنڈے سے نکالا ہے اور مشاورت کے بعد دوبارہ لایا جائے گا، معاملہ پر سیاسی رنگ نہ دیا جائے، حکومت سنجیدہ ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اگر بل میں غلطی ہوئی ہے تو کیوں ہوئی اس کا تعین ہونا چاہیے، حکومت اگر بے بس ہے اور لاچار ہے تو آگاہ کرے۔ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ وزیر پارلیمانی امور کا استحقاق ہے کہ ایجنڈا پر کون سا بل لایا جائے، بل میں قانونی مشاورت کی ضرورت ہے زیادہ تاخیر نہیں ہو گی، جلد لایا جائے گا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر پارلیمانی امور بل کو ایجنڈے سے ہٹانے کی وجوہات بیان کرے، بل کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، حکومت نے فاٹا ریفارمز کے پیکج کو منظور کیا، حکومت بل کو ایجنڈے سے ہٹا کر سیاسی حالات خراب کررہی ہے، بل پر سب کا اتفاق ہے تو پھر رکاوٹ کیا ہے، ایک دو شخصیات کی وجہ سے پورے ملک کا ماحول خراب کیوں کیا جا رہا ہے، حکومت تکنیکی وجوہات کی وضاحت کریں، اگر وجوہات مناسب ہیں تو ہم مان جائیں گے۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ وضاحت اگر مناسب ہوئی تو مانی جائیں گی، ورنہ بددیانتی نظر آرہی ہے، ورنہ ان حالات میں بیٹھنے کیلئے تیار نہیں ہیں، واک آئوٹ کرتے ہیں اور روزانہ واک آئوٹ کرتے رہیں گے، جب تک بل نہیں پیش کیا جاتا ہے۔ اجلاس کے دوران فاٹا ارکان اور اپوزیشن کے ارکان نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے بل ایجنڈے سے لگانے پر شدید احتجاج کیا اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور نعرے بازی شروع کی۔

بعد ازاں اپوزیشن ارکان نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے جمع ہوئے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور گو ایف سی آر گو کے نعرے لگائے اور کیوں نکالا بل ایجنڈے سے کیوں نکالا کے نعرے لگائے۔ شاہ جی گل آفریدی نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر نعرہ بازی کی اور شدید احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو غدار مت بنائو، پارلیمنٹ اگر فاٹا اصلاحات والا بل منظور نہیں کر سکتی تو پھر اس کا کیا فائدہ۔

فاٹا کے رکن شہاب الدین نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر گو ایف سی آر گو کے نعرے لگائے، فاٹا ارکان اور اپوزیشن نے معاملہ پر ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رکن امجد نیازی نے کورم کی نشاندہی کر دی ، گنتی کرانے پر کورم پورا نہ نکلا، جس پر ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس(آج) منگل کی صبح ساڑھے 10بجے تک ملتوی کر دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں