تخلیق اور جدت ترقی کے بنیادی محرکات ہیں ،کوئی ملک انہیں نظر انداز کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا،احسن اقبال

جدت کی صدی میں خود کو علم اور ٹیکنالوجی کے ہتھیاروں سے لیس کرنیوالی اقوام ہی بہتر ترقی کررہی ہیں ،ہمیں ملک میں علم اور انفارمیشن کا انقلاب متعارف کرانے کی ضرورت ہے ،حکومت کا تھری اور فور جی ٹیکنالوجی کے کامیاب اجراء کے بعد جلد فائیو جی سروسز آزمانے کا منصوبہ ہے،بعض ممالک کی پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بننے کی خواہش بہت بڑی تبدیلی کی علامت ہے، وفاقی وزیر داخلہ کا ورکشاپ سے خطاب

پیر 11 دسمبر 2017 20:34

تخلیق اور جدت ترقی کے بنیادی محرکات ہیں ،کوئی ملک انہیں نظر انداز کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا،احسن اقبال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ تخلیق اور جدت ترقی کے بنیادی محرکات ہیں ،کوئی ملک ان کو نظر انداز کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔جدت کی اس صدی میں خود کو علم اور ٹیکنالوجی کے ہتھیاروں سے لیس کرنیوالی اقوام ہی بہتر ترقی کررہی ہیں ،ہمیں ملک میں علم اور انفارمیشن کا انقلاب متعارف کرانے کی ضرورت ہے ،حکومت کا تھری اور فور جی ٹیکنالوجی کے کامیاب اجراء کے بعد جلد فائیو جی سروسز آزمانے کا منصوبہ ہے۔

بعض ممالک کی پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بننے کی خواہش بہت بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے یہ بات پیر کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن آڈیٹوریم میں عالمی سالانہ ٹرانس یورو ایشیاء انفارمیشن نیٹ ورک ورکشاپ 2017ء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

ورکشاپ کا انعقاد11 سے 15 دسمبر تک پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک کے زیر اہتمام ایشیاء پیسفک ایڈوانسڈ نیٹ ورک کے اشتراک سے کیا جارہا ہے جس کا مقصد نیٹ ورک انجینئرز اور نیٹ ورک سیکورٹی سٹاف کی مہارت میں اضافہ کرنا ہے۔

ورکشاپ میں بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا سے افراد شریک ہیں۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم بہت مسابقانہ دنیا میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور ہمیں جدت کے حوالہ سے سنجیدہ چیلنج درپیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جدت کی صدی ہے اور صرف وہی اقوام بہتر ترقی کر رہی ہیں جنہوں نے خود کو علم اور ٹیکنالوجی کے ہتھیاروں سے آراستہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کے معیارات بدل چکے ہیں اور اب کسی ملک کی ترقی چند چیزوں پر منحصر ہے، ہمیں اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور اپنے معیار کو مسلسل بہتر کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں علم اور انفارمیشن کا انقلاب متعارف کرانے کی ضرورت ہے اور اس کیساتھ تمام شعبوں میں جدت کو بھی متعارف کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کی 10 سرکردہ اقتصادیات میں شامل ہونے کی بہت زیادہ صلاحیت پائی جاتی ہے جس کیلئے ہمیں جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں تحقیق پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ تھری اور فور جی ٹیکنالوجی کے کامیاب اجراء کے بعد حکومت جلد فائیو جی سروسز آزمانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مصنوعی ذہانت، سائبر سیکورٹی، بڑے پیمانے پر ڈیٹا، کلائوڈ کمپیوٹنگ اور روبوٹس کے حوالہ سے مراکز فضیلت قائم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان کا مقصد نوجوان نسل کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا ہے تاکہ اس کا مؤثر استعمال ہو، تھری اور فور جی کی فراہمی سے پاکستان چوتھا سب سے بڑا فری لانسنگ ملک بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی دیگر ممالک نے پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کی ہے جو بہت بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام علاقوں اور ملک کے تمام طبقوں کی معاونت سے پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالنا ہے تاہم یہ اس صورت میں ممکن ہے جب ہم مسابقت کے حامل ہوں۔ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعمیری سائنسز کے فروغ پر ضرور دینے کی ضرورت ہے یہ انسانیت کی فلاح کا باعث بنتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانیت کی بہبود کیلئے مل کر کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے ایچ ای سی کے بجٹ کو گذشتہ چند برسوں میں دوگنا کرکے اعلیٰ تعلیم میں کئی شاندار منصوبے شروع کرنے پر موجودہ حکومت کی تعریف کی۔ ایشیاء پیسفک ایڈانسڈ نیٹ ورک کے ڈائریکٹر نیمال رتنائیکے نے کہا کہ یہ نیٹ ورک اپنے ارکان اور متعلقہ بین الاقوامی اداروں کے کے مابین نیٹ ورک، ٹیکنالوجیز، خدمات اور اطلاق سے متعلق سرگرمیوں کو مربوط کرتا ہے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے ایچ ای سی کے ایونٹس رجسٹریشن پورٹل کا بھی افتتاح کیا تاکہ مختلف ایونٹس کے حوالہ سے تازہ ترین معلومات دستیاب ہوں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین اور طالب علموں کی بڑی تعداد نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں