فاٹا اصلاحات بل کو ایجنڈے کا حصہ نہ بنانا افسوسناک واقعہ ہے،ہم فاٹا کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں،

اگر کوئی ٹیکنیکل غلطی ہوئی ہوتی تو بتایا جاتا،حکومت دبائو کا شکار ہے، پارلیمنٹ کے ساتھ جو مذاق کیا جا رہا ہے، وہ قابل افسوس ہے، (آج) بھی بل ایجنڈے پر نہیں آیا تو مل بیٹھ کراگلا لائحہ عمل طے کریں گے ،پوری حکومت نے دو شخصیات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ، فاٹا اصلاحات کے سامنے دیوار کھڑی کر دی گئی ،حکومت کی نیت ٹھیک نہیں تھی، عارضی سیاسی ناٹک رچایا،حکومت کی اصلیت کھل کر سامنے آ گئی ہے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 11 دسمبر 2017 21:27

فاٹا اصلاحات بل کو ایجنڈے کا حصہ نہ بنانا  افسوسناک واقعہ ہے،ہم فاٹا کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2017ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنمائوں نے کہاہے کہ فاٹا اصلاحات بل کو ایجنڈے کا حصہ نہ بنانا پارلیمنٹ کی تاریخ کا افسوسناک واقعہ ہے،ہم فاٹا کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اگر کوئی ٹیکنیکل غلطی ہوئی ہوتی تو بتایا جاتا،حکومت دبائو کا شکار ہے، پارلیمنٹ کے ساتھ جو مذاق کیا جا رہا ہے وہ قابل افسوس ہے،اگر (آج) بھی یہ بل ایجنڈے پر نہیں آیا تو ہم بیٹھ کر طے کریں گے کہ اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا،پوری حکومت نے دو شخصیات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور فاٹا اصلاحات کے سامنے دیوار کھڑی کر دی ،حکومت کی نیت درست نہیں تھی، انہوں نے عارضی سیاسی ناٹک رچایا،حکومت کی اصلیت کھل کر سامنے آ گئی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل اسمبلی سیکرٹریٹ نے ایک ایجنڈا جاری کیا جس کے مطابق آج فاٹا اصلاحات سے متعلق بل لایا جانا تھا، جس اسمبلی میں آئے تو پتہ چلا کہ ایجنڈے سے فاٹا ریفارمز کا بل غائب ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پوچھا کہ بل کو ایجنڈے سے کیوں نکالا تو جواب ملا کہ ٹیکنیکل وجوہات پر نکالا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی ٹھوس وجہ نہیں تھی وجہ صرف اتنی ہے کہ پوری حکومت نے دو شخصیات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور فاٹا اصلاحات کے سامنے دیوار کھڑی کر دی، 2 مارچ کو کابینہ نے فاٹا اصلاحات کو منظور کیا،6مارچ کو سیکرٹری سیفران نے اس کی منظوری دی، آج تک وہ سمری ایوان صدر نہیں پہنچی۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے، رات کو ہمیں خوشخبری سنائی گئی کہ ہم سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک نافذ کرنے کیلئے تیار ہیں، ہم نے یہ بھی کہا کہ اگر فاٹا کا انضمام کرنا ہے تو آرٹیکل 106میں بھی ترمیم کرنا ہو گی،حکومت کی نیت درست نہیں تھی، انہوں نے عارضی سیاسی ناٹک رچایا، وقتی طور پر لوگوں کو خاموش کرانے کیلئے یہ سب کیا، حکومت کی اصلیت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کا بل آج کے ایجنڈے میں آنا چاہیے تھا، عبدالقادر بلوچ نے مجھ سے رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم یہ بل لا رہے ہیں، اپوزیشن کی کیا رائے ہے، ہم نے کہا کہ ضرور لائیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ بل کو ایجنڈے کا حصہ نہ بنانا پارلیمنٹ کا افسوسناک واقعہ ہے، ہم نے کہا کہ ٹیکنیکل مسئلہ ہے تو ہمیں بتائیں مگر حکومت دبائو کا شکار ہے، پارلیمنٹ کے ساتھ جو مذاق کیا جا رہا ہے وہ قابل افسوس ہے، ہم فاٹا کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اگر کوئی ٹیکنیکل غلطی ہوئی ہوتی تو بتایا جاتا، اگر کل بھی یہ بل ایجنڈے پر نہیں آیا تو ہم بیٹھ کر طے کریں گے کہ اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں