این آر او چور کرتے ہیں ،ہم چور ہیں نہ ہی ڈاکہ مارا ہے، وزیر اعظم

عدلیہ کمزور جج لگائیں گے تو خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑے گا،ن لیگ نے ہمیشہ ججوں کا انتخاب میرٹ پر کیا ہے،نگران وزیر اعظم ایسا ہوگا جس پر کسی کو اختلاف نہیں ہوگا، شاہد خاقان عباسی شہباز شریف اور عباسی کی تصویر پر کوئی ووٹ نہیں دیتا،آئندہ الیکشن میں انتخابی مہم نواز شریف کی ہی کریں گے ،طاہر القادری کی قیادت میں عمران خان اور آصف زرداری بیٹھے ہیں، عوام خود ہی فیصلہ کرلیں، لعنتی کی خود ہی سمجھ آجائے گی، میڈیا سے گفتگو

پیر 22 جنوری 2018 17:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سے کوئی این آر او نہیں کریں گے این آر او چور کرتے ہیں ہم نہ تو چور ہیں اور نہ ہی ڈاکا مارا ہے ، عدلیہ اگر کمزور جج لگائیں گے تو خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑے گا تاہم ن لیگ نے ہمیشہ ججوں کا انتخاب میرٹ پر کیا ۔ ماضی میں نگران وزیراعظم نے 43 ہزار گیس کے کنکشن اور کلاشنکوف کے لائسنز بیچے تاہم اس بار نگران وزیراعظم ایسا ہوگا جس پر کسی کو اختلاف نہیں ہوگا۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئندہ انتخابی مہم کی قیادت نوازشریف کریں گے، شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی نہیں بلکہ نوازشریف کی تصویر پر ووٹ ملتے ہیں ، میں بینر پر نوازشریف کی تصویر لگاکر الیکشن لڑوں گا کیونکہ شہباز شریف اور میری تصویر پر کوئی ووٹ نہیں دے گا، ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم ایسا ہوگا جس پر کسی کو اختلاف نہیں ہوگا، ماضی میں ایک نگران وزیراعظم کیش رشوت وصول کرتا رہا اور 43 ہزار گیس کے کنکشن اور کلاشنکوف کے لائسنز بیچیگئے، جب کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ ہم بنا کردیں گیبجٹ پر دیکھے گے کہ بل پاس ہماری حکومت نے پیش کرنا ہے یا نہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کاسب سے خطرناک وزیراعظم ہوںجو صاف بات کرتاہے ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے الیکشن وقت پر ہوں گیاور پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں جس میں ہمت ہے وہ پارلیمنٹ توڑ کے دکھائے،عام انتخابات جولائی میں ہی ہونگے کسی کو اسمبلی اگر توڑنی ہے تو میرے خلاف عدم اعتماد لے آئے، میرے خلاف کوئی سازش نہیں ہورہی، میرے 4 ماہ تو رہ گئے ہیں، اب میرے خلاف سازش سے کسی کو کیا ملے گا، انہوں نے کہا کہ ہم کوئی چور اور ڈاکو نہیں جو این آر او کریں، این آر او کرنے والے پیپلزپارٹی، تحریک انصاف اور ق لیگ میں بیٹھے ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں مظاہرے کرنے والوں کی عقل کو داد دیتاہوں، طاہر القادری کی قیادت میں عمران خان اور آصف زرداری بیٹھے ہیں اب عوام خود ہی فیصلہ کرلیں، لعنتی کی خود ہی سمجھ آجائے گی، حیران ہوں ایسے لوگ پارٹی کے سربراہ ہیں جبکہ ہمارا سیاسی مکالمہ 2018کے پولنگ اسٹیشن پر ہوگا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ختم نبوت پر حکومت بیک فٹ پر نہیں گئی، ایوان نے وہی بل پاس کیا جو کمیٹی نے بھیجاختم نبوت کا قانون تمام جماعتوں کا متفقہ فیصلہ تھا سینٹ میں ن لیگ نے قانون کی مخالفت کی تھی اس لیے ختم نبوت قانون کی منظوری کا ذمہ دار ن لیگ کو نہ ٹھرایا جائے ،راجہ ظفرالحق رپورٹ عوام کی پاس جانی ہے تفصیلی سے جائزہ لیا جارہا ہے پرویز مشرف نے جو فیصلہ کیا اسے کوئی پوچھنے والا نہیں، وہ دبئی اورلندن کے اپارٹمنٹس میں آرام کی زندگی گزار رہے ہیںجبکہ سیاستدان نیب کی عدالتوں میں گھیسٹے جارہے ہیں تاہم تاریخ ان چیزوں کوقبول نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ اگر کمزور جج لگائیں گے تو خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑے گا تاہم ن لیگ نے ہمیشہ ججوں کا انتخاب میرٹ پر کیا۔ ججز کی تعیناتی کی وقت ان کا ریکارڈ چیک ہونا چاہیے کیونکہ امریکہ میں چھان بین کے بغیر کبھی ججز تعینات نہیں ہوتے ججز کی تعیناتی سے پوچھا جائے کہ انہوں نے کتنا ٹیکس دیا، ججز تعیناتی کی پارلیمانی کمیٹی بھی عدلیہ کے سامنے بے بس ہے، ایک سوال کے جواب میں شاہ خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی کا قانون موجود ہے ان قوانین میں کوئی کمی نہیں کی گئی میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ ان قوانین پر عملدرآمد ہونا چاہیے زینب قتل کیس کے مجرم قانون کی گرفت سے باہر نہیں جائے گے اور کے پی کے میں بچی سے زیادتی کے ملزم کے سمیپل بھی پنجاب کو بھجوا دیے گئے ہیں بہت جلد ان دونوں کے مجرم پولیس کے تحویل میں ہونگے ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے انضمام کا عمل جاری ہے اس پر کوئی عجلت نہ کی جائے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی اور چینی سرمایہ کاری کا موازنہ درست نہیں ایسٹ انڈیا کمپنی نے جہاز اور فوجی لاکر پہلے فتح کیا اور تجارت کی جبکہ چینی سرمایہ کار پاکستان کی مدد کررہے ہیں افغانستان کے حوالے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں ہماری دفاعی بجٹ سے زیادہ خرچ کررہا ہے مگر اس کے باجود کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی کیونکہ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے نہیں بلکہ مزاکرات سے حل ہوگا ہم نے دنیا کے سامنے اپنا موقف رکھ دیا ہے اس پر ہمیں کوئی شرمندگی نہیں امریکہ افغانستان میں سالانہ 10سی12ارب ڈالر خرچ کررہا ہے ،جبکہ ہم نے امریکہ کو نو ڈو مور کا واضح پیغام دے دیا ہے ہمارے 2لاکھ افواج دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہی ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں