سینٹ اجلاس، اراکین کا ملک بھر میں بلا تفریق موٹرویز کا جال بچھانے اور سڑکوں کا معیار بہتر بنانے کی ضرورت پر زور

ملک کے 3صوبوں کو پنجاب کے مقابلے میں نظر انداز کرنے پر اظہار افسوس ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملک کے چاروں صوبوں میں منصفانہ بنیادوں پر سڑکوں کی تعمیر ات جاری رکھنے کا مطالبہ،سینیٹرز کا تحریک پر اظہار پنجاب اور دیگر صوبوں کے سڑکوں کے معیار میں کوئی فرق نہیں ، چاروں صوبوں میں سڑکوں کی تعمیر میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی، شیخ آفتاب

پیر 22 جنوری 2018 20:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) ایوان بالا میں اراکین نے پورے ملک میں بلا تفریق موٹرویز کا جال بچھانے اور سڑکوں کا معیار بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ اراکین نے ملک کے 3صوبوں کو پنجاب کے مقابلے میں نظر انداز کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملک کے چاروں صوبوں میں منصفانہ بنیادوں پر سڑکوں کی تعمیر ات جاری رکھنے کا مطالبہ کیاہے۔

سوموار کے روز تحریک پیش کرتے ہوئے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پاکستان کے اندر موٹرویز کا جال بچھنا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے پنجاب کے اندر بننے والے موٹرویز کا معیار دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہتر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی سمت اس وقت کوئی موٹروے نہیں ہے اور اگر اقتصادی راہداری کے تحت ٹریفک میں اضافہ ہو گا تو موجودہ سڑکیں اس بوجھ کو برداشت نہیں کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں گاڑیوں کی تعداد میں 2گنا اضافہ ہوا ہے۔ مگر اس کے برعکس سڑکوں کی تعمیر اور معیار میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹروے کے ساتھ متصل شہروں کو بھی راستے دیئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں موٹروے کا جال بچھایا گیا ہے اس کے برعکس خیبر پختونخواہ میں صرف ایک موٹروے ہے انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی وفاقی ادارہ ہے اور اس کو پورے ملک پر توجہ دینی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کو ملک کے چاروں صوبوں میں بلا تفریق سڑکیں بنانی چاہئیں اور پنجاب کی طرح دیگر صوبوں میں بھی موٹرویز اور سڑکوں کے معیار پر توجہ دینی چاہیئے۔ سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان ، سندھ اور خیبر پختونخوا میں بنائے جانیو الے سڑکوں کا معیار پنجاب کی سڑکوں سے بہت کم ہے کیا نیشنل ہائی وے اتھارٹی پنجاب کا ادارہ ہے یا وفاق کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ میں سہراب تا بلوچستان روٹ کو ختم کر دیا گیا ہے جو کہ پسماندہ صوبے کے ساتھ ظلم ہے اور اس سے محرومیوں میں اضافہ ہو گا۔ سینیٹر مختار عاجز دھامرہ نے کہا کہ حکومت پنجاب کی طرح دیگر صوبوں میں بھی موٹروے کے معیار کے مطابق سڑکیں بنائے۔ سینیٹر کلثوم پرویز نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی بھی موٹروے نہیں ہے۔

اقتصادی راہداری کے بعد بلوچستان میں گاڑیوں کا رش بہت بڑھ جائے گا۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں بین الاقوامی معیار کے مطابق سڑکیں بنائی جائیں۔ تحریک کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پارلیمان شیخ آفتاب نے کہا کہ موٹروے کا آغاز بھی مسلم لیگ ن کی حکومت نے کیا تھا اور اس وقت پورے ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی صوبہ موٹرویز سے محروم نہیں ہے اس وقت پاکستان میں موٹرویو کے تحت13ہزار کلو میٹر سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی عالمی معیار کی سڑکیں بنائی جا رہی ہیں اور سڑکوں میں استعمال ہونے والے تمام مٹیریل کی جدید لیبارٹریوں میں ٹیسٹنگ کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب اور دیگر صوبوں کے سڑکوں کے معیار میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاروں صوبوں میں سڑکوں کی تعمیر میں کوئی تاخیر نہیں کرے گی۔۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں