سپریم کورٹ نقیب اللہ قتل کیس کے از خود نوٹس کی سماعت 27 جنوری سے کراچی رجسٹری میں کریگی

چیف جسٹس کا راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم ،ْ تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کریگا آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ، راؤ انوار اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت

منگل 23 جنوری 2018 13:48

سپریم کورٹ نقیب اللہ قتل کیس کے از خود نوٹس کی سماعت 27 جنوری سے کراچی رجسٹری میں کریگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2018ء) سپریم کورٹ نقیب اللہ قتل کیس کے از خود نوٹس کی سماعت 27 جنوری سے کراچی رجسٹری میں کریگی جبکہ چیف جسٹس نے راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مشکوک پولیس مقابلے میں نقیب اللہ کی ہلاکت کا از خود نوٹس لیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نقیب اللہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کریگا۔ سپریم کورٹ نے پہلے کیس کی سماعت کیلئے 24 جنوری کا دن مقرر کیا تھا تاہم بعد میں عدالت نے اپنا نوٹس واپس لیتے ہوئے نیا نوٹس جاری کیا جس کیمطابق اب نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے از خود نوٹس کیس کی سماعت 27 جنوری کو کراچی رجسٹری میں ہوگی۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ، راؤ انوار اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ نے معطل ایس ایس پی راؤ انوار کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پتا لگا راؤ انوار کمیٹی میں تشریف نہیں لارہے اور بیرون ملک جانے کی کوشش کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے کہ جے آئی ٹی بنی لیکن راؤ انوارپیش نہیں ہورہے، یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، کوئی ایک مقدمہ بتائیں جوآرٹیکل 184 تھری اور انسانی حقوق کو مدنظر رکھ کر نہ لیا ہو جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے موقع پر جے آئی ٹی کو بھی طلب کیا۔واضح رہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والا نقیب اللہ کالعدم تحریک طالبان کا دہشت گرد تھا جو مہران بیس حملے سمیت دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں میں ملوث تھا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں