غریب اور پسماندہ علاقوں کے عوام تک علاج معالجے کی سستی سہولتیں پہنچانے کی ضرورت ہے،

حکومت کے ساتھ ساتھ طبی ادارے اور پیشہ ورانہ انجنمیں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں، پاکستان آرمی میڈیکل کورکی خدمات کا دائرہ اندرونِ ملک ہی نہیں بلکہ پاکستان سے باہر تک وسیع ہے ، آرمی میڈیکل کور نے اقوام متحدہ کے زیرِ اہتمام دنیا کے مختلف خطوں میں دکھی انسانیت کی خدمت سرانجام دے کر پاکستان کی نیک نامی میں اضافہ کیا ہے صدرمملکت ممنون حسین کا 15ویں بین الاقوامی کارڈیک الیکٹروفیزیالوجی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 17 فروری 2018 19:58

غریب اور پسماندہ علاقوں کے عوام تک علاج معالجے کی سستی سہولتیں پہنچانے کی ضرورت ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2018ء) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ غریب اور پسماندہ علاقوں کے عوام تک علاج معالجے کی سستی سہولتیں پہنچانے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ ساتھ طبی ادارے اور پیشہ ورانہ انجنمیں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔صدر مملکت نے یہ با ت ہفتہ کو 15ویں بین الاقوامی کارڈیک الیکٹروفیزیالوجی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں ایڈجوٹنٹ جنرل پاکستان آرمی لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر، سرجن جنرل و ڈی جی میڈیکل سروسز،لیفٹیننٹ جنرل زاہد حمید، پاکستان اور بیرون پاکستان سے آنے والے ماہرینِ امراضِ قلب نے بھی شرکت کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ دل کے امراض کی تشخیص، علاج اور جراحی کے مراحل اتنے مشکل ، طویل اور مہنگے ہیں کہ متوسط اور غریب طبقہ ان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ہمارے ہاں طبی تحقیق کا فقدان ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ایسے امراض کی تشخیص اور علاج کے لیے درکار آلات اور مشینری درآمد کرنی پڑتی ہے جس کی وجہ سے علاج کی لاگت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ انسانی جان کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ علاج معالجے کے لیے استعمال ہونے والی دواؤں اور مشینری کا معیار بہترین ہو لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ پیچیدہ امراض کے علاج میں آسانی پیدا کرنے پر توجہ دی جائے تاکہ پسماندہ اور کم آمدنی رکھنے والے طبقات بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں اس سلسلے میں کامیاب تجربات ہوئے ہیں۔

اگر آرمی میڈیکل کو ر، دیگر طبی ادارے اور پیشہ ورانہ تنظیمیں ان معاملات پر توجہ دیں تو میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے توقع کا اظہار کیا کہ متعقہ ادارے اس معاملے پر توجہ دے کر ایک بڑی خدمت انجام دے سکتے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ امراضِ قلب کے پھیلاؤ کا اندازہ ان اعداد وشمار سے بھی ہوتا ہے جن کے مطابق پاکستان میں ایک لاکھ افراد ہر سال جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق اس کا ایک سبب غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی بھی ہے۔انھوں نے کہا کہ اس طرح کے مسائل کا بہت ہی سادہ اور آسان حل موجود ہے کہ خوش رہیے اور دوسروں کو بھی خوش رکھیے۔ انھوں نے شرکا سے کہا کہ معاشرے میں دینی تعلیمات کے مطابق باہمی تعلقات میں اخلاص اور خیرخواہی کے جذبات کو فروغ دیں تاکہ عہد نوکے بہت سے مسائل پر قابو پایا جاسکے۔

صدر مملکت نے کہا کہ دل کے مرض سے بچاو کے لیے انسان کو اپنی روزمرہ زندگی میں بھی تبدیلی لانی ہو گی اور اپنی خوراک کا بھی خاص خیال رکھنا ہو گا۔ صدر مملکت نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ طبی سہولتوں کی فراہمی اور اس کی تعلیم و تحقیق مسیحاؤں کی ترجیحات میں شامل ہے اور وہ ان معاملات میں مسلسل مصروفِ عمل ہیں۔انھوں نے توقع کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس اپنے مقاصد میں کامیاب رہے گی اور اس شعبے کے انتہائی تجربہ کارو ممتاز ماہرین کے درمیان تبادلہ خیال انھیں ایک دوسرے کے تجربات سے بہت کچھ سیکھنے کے بہترین مواقع فراہم کرے گا۔

صدر مملکت نے اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان آرمی میڈیکل کورکی خدمات کا دائرہ اندرونِ ملک ہی نہیں بلکہ پاکستان سے باہر تک وسیع ہے اور اس نے اقوام متحدہ کے زیرِ اہتمام دنیا کے مختلف خطوں میں دکھی انسانیت کی خدمت سرانجام دے کر پاکستان کی نیک نامی میں اضافہ کیا ہے۔انھوں نے آرمی میڈیکل کور کی خدمات کو سراہا۔ انھوں نے خواہش کا اظہار کیا کہ وہ قوم کے مختلف طبقات میں مزید ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے خدمات کے اس دائرے میں وسعت اور کشادگی پیدا کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں