پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی ،ْ عدالت قانون سازی کے جائزے کا اختیار رکھتی ہے ،ْچیف جسٹس ثاقب نثار

بار بار کہا پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے لیکن پارلیمنٹ کے اوپر آئین ہے ،ْ کیا سوالات پوچھ کر ہم نے پارلیمنٹیرینز کی توہین کردی ہی ٹھیک ہے اب سوال نہیں پوچھیں گے ،ْ وضاحت دیکر اپنی کمزوری نہیں بنانا چاہتا ،ْ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صلاحیت کو نیک نیتی سے استعمال کریں گے ،ْ میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دور ان ریمارکس

منگل 20 فروری 2018 19:58

پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی ،ْ عدالت قانون سازی کے جائزے کا اختیار رکھتی ہے ،ْچیف جسٹس ثاقب نثار
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی اور عدالت قانون سازی کے جائزے کا اختیار رکھتی ہے ،ْبار بار کہا پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے لیکن پارلیمنٹ کے اوپر آئین ہے ،ْ کیا سوالات پوچھ کر ہم نے پارلیمنٹیرینز کی توہین کردی ہی ٹھیک ہے اب سوال نہیں پوچھیں گے ،ْ وضاحت دیکر اپنی کمزوری نہیں بنانا چاہتا ،ْ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صلاحیت کو نیک نیتی سے استعمال کریں گے۔

نجی ٹی وی کے مطابق منگل کو سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کل پیغام دیا گیا کہ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کر سکتی ،ْمیں نے بار بار کہا پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے لیکن پارلیمنٹ کے اوپر بھی ایک چیز ہے وہ آئین ہے، پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک کیس میں ہم نے ریمارکس نہیں دیئے کچھ سوالات پوچھے، صرف پوچھا کہ فلاں شخص اہل ہے یا نہیں، مقدمات میں سوالات اٹھتے ہیں، کیا سوالات پوچھ کر ہم نے پارلیمنٹیرینز کی توہین کردی ہی ، ٹھیک ہے اب سوال نہیں پوچھیں گے ، ہم فیصلے کے وقت آپس میں پوچھیں گے کیس میں کیا ہوا، میں وضاحت دے کراپنی کمزوری نہیں بنانا چاہتا۔ ہمیں انتظامیہ کے عمل اور بنیادی حقوق کو دیکھنا ہے،عدالت قانون سازی کے جائزے کا اختیار رکھتی ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صلاحیت کو نیک نیتی سے استعمال کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں