پہلے نوازشریف نے عدلیہ کو آزاد کرایا تھا اب عدل کو آزاد کرائے گا،مریم اورنگزیب

تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے،عدالت کا احترام اس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ اس آئین کی نگہبان اور قانون کی پاسبان ہے،قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال

منگل 20 فروری 2018 21:22

پہلے نوازشریف نے عدلیہ کو آزاد کرایا تھا اب عدل کو آزاد کرائے گا،مریم اورنگزیب
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2018ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے،ووٹ کا تقدس اور نوازشریف کا بیانیہ اب پورے ملک کی آواز ہے ،وزیراعظم نے پارلیمان کی بالادستی قائم کرنے کیلئے بحث کا آغاز کیا ہے، آئین کی اس کتاب کو بوٹ کی نوک پر تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے،ہم عدالت کا احترام اس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ اس آئین کی نگہبان اور قانون کی پاسبان ہے،پہلے نوازشریف نے عدلیہ کو آزاد کرایا تھا اب عدل کو آزاد کرائے گا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ گزشتہ روزوزیراعظم نے جو بحث چھیڑی وہ یقیناًپاکستان میں آئینی سکیم کو متحرک اور مضبوط کرنے کیلئے بنیادی بات تھی جس کے جواب میں معززاراکین نے کہا کہ یہ بحث بہت پہلے چھڑ جانی چاہیے تھی جب کہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ہم سے غلطیاں ہوئیں۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی 70سالہ تاریخ ہم سب کے سامنے ہے۔

کیا ہم اگلے 70سال بھی اپنی غلطیوں کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں یا پھر آئندہ 70سال کا اس طرح انتظام کرنا چاہتے ہیں۔ جس کے تحت پاکستان کے ہر آئینی ادارے کے محدود اختیارات میں کوئی دوسرا ادارہ مداخلت نہ کرسکے۔ قائد حزب اختلاف نے بجا فرمایا کہ غلطیاں ہوئیں جناب والا غلطی تو تب بھی ہوئی جب سیاستدانوں کے خلاف بھینس چوری کے مقدمے درج کئے جاتے تھے ،جب شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر شادیانے بجائے گئے غلطی تو تب بھی ہوئی ایک آمرکے نظریہ ضرورت کو استعمال کرتے ہوئے ایک آمر کی کابینہ سے حلف لیا گیا غلطی تو تب بھی ہوئی تھی ،میں بہت احترام کے ساتھ کہنا چاہوں گی کہ جب ایک معطل شدہ آئین پی سی او اور ایل ایف او پر عدالتوں کے حلف لیے گئے ،میں سمجھتی ہوں وہ غلطی نہیں ایک گناہ تھا اگر ہم نے ان غلطیوں اور پرانی اور تلخ حقیقتوں پر اگلے 70سال افسوس ہی کرنا ہے تو میرے خیال میں اس پارلیمان میں بیٹھے ہوئے لوگوں کا وہ مقصد نہیں جو آئین انہیں دیتا ہے اور جس آئین کا ہم حلف اٹھاتے ہیں آئین کی اسی کتاب کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا جاتا ہے ، آئین کی اس کتاب کو بوٹ کی نوک پر تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، آج 70سال گزرنے کے بعد بھی ہم اسی پارلیمان اور اسی آئین کا مقدمہ پیش کررہے ہیں ، اب سوچنا یہ ہے کہ اجتماعی سوچ کو الگ رکھتے ہوئے اجتماعی سوچ کے ساتھ اس ملک کو کس طرف لے کر جانا ہی ہم عدالت کا احترام اس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ اس آئین کی نگہبان اور قانون کی پاسبان ہے ، ہم عدالت کا احترام اس لئے کرتے ہیں کیونکہ عدالت میری بطور ایم این اے نہیں بلکہ بطور انسان عزت و وقار اور میری حرمت کی ضامن ہے،وہ پارلیمان جو اس آئین کے خالق ہے اور وہ آئین جس سے تمام ادارے جنم لیتے ہیں یہ پارلیمان اس آئین کو جنم دیتی ہے ،گزشتہ روز کہا گیا ہے کہ ایک شخص کیلئے محاذآرائی ہورہی ہے جناب والا عدالت کی عزت کسی کے فقرے کی مرہون منت نہیں ہے جب عدالت سے ایسے کمزور فیصلے آئین جن سے منتخب نمائندوں اور منتخب وزیراعظم کو ایک اقامے پر گھر بھیج دیا جائے عدالت کی طرف نوازشریف کے خلاف نہیں بلکہ حکومت کو سیسلین مافیا وزیراعظم کو گاڈفادر کہا جائے اور ایوان میں بیٹھے لوگوں کو اس طرح کے ریمارکس سے بلایا جائے تو یہ پاکستان کی عوام کی رائے کی نفی ہے ، ہم 70سال سے جمہوریت کا مقدمہ پیش کررہے ہیں ، جمہوریت محض لودھراں میں الیکشن کا نام نہیں ہے ،جمہوریت ایک پراڈکٹ نہیں بلکہ جمہوریت ایک پراسس اور ایک رویے کا نام ہے ،جمہوریت اس کا نام ہے کہ پریس گیلری میں بیٹھے لوگ جو سوچتے ہیں وہ لکھتے ہیں اور جو چاہتے ہیں وہ بولتے ہیں ، جمہوریت یہ ہے کہ ہم پاکستان کے آئین وقانون کے تابع ہوں ،منتخب وزیراعظم عدالتوں میں پیش ہوئے اور انہیں قلم کی جنبش سے گھر بھیج دیا گیا اوروہ سر جھکا کر گئے ،جناب والا ملک کو توڑنے والوں اور آئین کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے والوں کے خلاف کونسا فیصلہ آیا مگر 22کروڑ عوام کی رائے پر شب خون مارا گیا ، میرے باب دادا اور اب میں ہوں ہم کب تک یہ مقدمہ پیش کرتے رہیں گے ، اس ایوان کی عزت اس وقت محفوظ ہوگی جب اس ایوان پر حملہ کرنے والا اور اس ایوان پر لعنت بھیجنے والا اس ایوان کے اندر سے نہیں ہوگا۔

بھٹو نے پھانسی کے وقت کہا تھا کہ مجھے قبر میں اتارنے والے یہ سوچ رہے ہیں کہ میں ختم ہورہا ہوں مگر میں قبر سے بھی لوگوں کے دلوں پر حکومت کروں گا، آج ایسا ہی ہورہا ہے۔نوازشریف ایک شخص نہیں ہے نوازشریف ایک سوچ اور ایک آئیڈیالوجی ہے، نوازشریف محض ایک پارٹی کا صدر ہی نہیں بلکہ نوازشریف وہ جنون ہے جو پشاور سے کراچی تک طاری ہوچکا ہے، نوازشریف وہ آئیڈیالوجی ہے جس نے پاکستان میں ووٹ کی پرچی کی عزت اور پاکستان کے عوام کی رائے کی عزت اور ووٹ کے تقدس کی بات کی ہے، اس نظریے نے پاکستان کی عوام کوایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیا ہے نوازشریف ایک نشہ ہے جو پاکستان کے عوام کی عزت اورا ن کی رائے کی عزت اور بحالی کا نام ہے، وہ جہاں جاتا ہے لوگوں کا سمندر امڈآتا ہے اور نوازشریف کے خلاف آنے والے فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہیں، فیصلے پر تنقید نوازشریف کا حق ہے ،اب وقت آگیا ہے کہ ہم نے اپنی غلطیوں کا رونا نہیں رونا بلکہ جن لوگوں نے پاکستان کو 70سال میں آگے نہیں بڑھنے دیا انہیں روکنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسے ہی فیصلے دھرائے گئے تو ہم آئندہ 70سالوں میں بھی اسی طرح اپنا مقدمہ پیش کرتے رہیں گے اور کچھ نہیں ہوگا،جس طرح سابق وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا آئندہ اسی طرح کی روایات نہیں دھرائی جانی چاہیں اور نہ ہی اس طرح کا فیصلہ آنا چاہیے،جس فیصلے کے بعد ثبوت ڈھونڈے جارہے ہیں، وقت آگیا ہے پاکستان میں تمام تعلیمی اداروں میں تمام اداروں کی عزت کو پڑھایا جائے ،پاکستان میں جمہوریت کی لازوال تحریک کو پڑھایا جائے تاریک راتوں میں جو مارے گئے یا شہید ہوئے ان سیاسی مدیروں کو بڑھایا جائے ،جن وزرائ اعظم کی اس ملک کیلئے خدمات ہیں ان کے بارے میں پڑھایا جائے ، اگر ہم اسی طرح انفرادی سوچ میں پڑے رہے تو 70سالہ تاریخ دھرائی جاتی رہے گی، اداروں کی عزت آئین کی عزت ہے آئین جو عزت ان اداروں کو دیتا ہے وہ ہم سب کو دینی چاہیے ، تمام اداروں کو بھی یہی سوچ رکھنی چاہیے کیونکہ ہم نے اجتماعی طور پر ملک کو آگے کی طرف لے کر جانا ہے ،ہم وہ پارلیمان جو پاکستان کی عوام کا اصل چہرہ ہے ،جو پاکستان کے عوام کی شناخت ہے اور وہ پارلیمان جو پاکستان کی عوام کی طاقت کا سرچشمہ ہے ،اگر ہم نے اس پارلیمان کی عزت نہ کی اور اگر کسی ادارے نے پارلیمان کی تضحیک کی تو یہ عوام کی تضحیک ہے، ملک بھر سے اٹھنے والی آواز نوازشریف کے نظریے کی ہے،عوام کے ووٹ کے تقدس کی آواز ہے ،منتخب نمائندوں کی عزت کی آواز ہے، جو آواز کشمیر گلگت بلتستان سے لے کر سندھ تک اٹھ رہی ہے، اب وہ دبنے والی نہیں ہے ،عوام کی یہ آواز آئین و قانون کے مطابق ہے ،اسے سنا جائے ،اسے رد نہ کیا جائے، ہم پوچھتے ہیں نوازشریف کیوں کھٹکتا ہے پہلے نوازشریف نے عدلیہ کو آزاد کرایا تھا اب عدل کو آزاد کرائے گا۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں