ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھارتی فوجیوں کو استثنیٰ پر اظہار تشویش

کنن پوشہ پورہ جیسے اجتماعی آبروریزی کے سانحات کی تحقیقات کی جائیں،شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگی ،حریت قیادت

جمعہ 23 فروری 2018 18:20

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھارتی فوجیوں کو استثنیٰ پر اظہار تشویش
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء) لندن میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںپر بھارتی فوجیوں کوحاصل استثنیٰ پر شدید تشویش ظاہر کی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ویب سائیٹ پرجاری سالانہ رپورٹ برائے سال 2017-2018میں کہاہے کہ گزشتہ سال اپریل میںبھارت کی پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخاب کے دوران مظاہروں کے بعد بھارتی فورسز کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے آٹھ افراد جاںبحق ہو گئے تھے ۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کے ایک میجر نے ایک ووٹر فاروق احمد ڈار کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد فوجی جیپ کے آگے باند ھ کر پانچ گھنٹے تک گھمایا تاکہ مظاہرین کو خوفزدہ کیاجاسکے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اسی سال مئی میں اس واقعے میں ملوث فوجی افسر کو اس کارروائی پر فوج کی طرف سے اعزازی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جون میں بارڈر سیکورٹی فورس کے تحت قائم ایک فوجی عدالت نے 2010میں زاہد فاروق نامی 16سالہ کشمیری لڑکے کے قتل میں ملوث دوبھارتی فوجی افسروں کو بری کر دیاتھا ۔

رپورٹ میں مزید کہاگیا کہ جولائی میںایک اپیلٹ فوجی عدالت نی2010میں مژھل جعلی مقابلے میں تین افراد کے قتل میں ملوث5 فوجی اہلکاروںکی عمر قیدکی سزا کو بھی معطل کر دیا تھا۔رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز مظاہروں کے دوران مسلسل پیلٹ گنوں کااستعمال کر رہی ہیں جس سے متعدد افراد نابینا اور زخمی ہوگئے ہیں۔ انتظامیہ کشمیرمیںاکثرامن و امان کی صورتحال کا بہانہ بنا کر انٹرنیٹ سروسز معطل کر دیتی ہے جو کہ ایک تشویش ناک بات ہے ۔

رپورٹ میں کشمیری فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور فرانسیسی فلم ساز جو مقبوضہ علاقے میں تنازعہ کشمیر کے بارے میں ایک دستاویزی فلم کیلئے تحقیق کر رہاتھاکی گرفتاریوںکا بھی ذکر کیاگیا ہے ۔ادھر مقبوضہ کشمیرمیں سید علی گیلانی ،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پرمشتمل مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر میں ایک بیان میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی واقعے سمیت اس طرح کے تمام واقعات کی اپنے جنگی جرائم کے ٹربیونل سے تحقیقات کرائے تاکہ مجرم بھارتی فوجیوں کو سزادی جاسکے۔

دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے کہا کہ کنن پوشپورہ کا واقعہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور فسطائیت کی ایک بدترین مثال ہے ۔ بھارتی فوجیوں نی1991میں 23فروری کی رات کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوشپورہ میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائی کے دوران ایک سو کے قریب خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی تھی۔میر واعظ عمر فاروق نے جامع مسجد سرینگر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی کے واقعے کو انسانیت کے خلاف ایک سنگین جر م قرار دیا۔

حریت رہنما امتیاز احمد ریشی نے سرینگر کے علاقے پالپورہ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کنن پوشپورہ اور کٹھوعہ میں آبروریزی اور قتل کے مجرموں کی پشت پناہی بھارتی جمہوریت پر دھبہ ہے۔ دریں اثنا اسلامک پولیٹیکل پارٹی اور امت اسلامی نے کٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی کی آبروریزی اور قتل کے المناک واقعے کے خلاف آج سرینگر اور اسلام آباد قصبے میں احتجاجی مظاہرے کیے۔

سول سوسائٹی کے ارکان نے بھی پرتاپ پارک سرینگر میں ایک احتجاجی دھرنا دیا اور واقعے کے مجرموں کو کڑی سزا دینے کامطالبہ کیا۔ حریت رہنما مختار احمد وازہ نے ضلع اسلام آباد کے علاقے ساگام بیدرمیں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری حق خود ارادیت کے حصول کیلئے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں جو ہرگز رئیگاں نہیں جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں