اسلام آباد کے ہسپتالوںکی حالت زاراور ادویات کی چوری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت، سپریم کورٹ

نے ڈاکٹر فضل مولا کو تا حکم ثانی نرم ہسپتال کا سربراہ تعینات کر دیا، 6 ماہ میں پمز کا مستقل سربراہ لگایا جائے، سیاسی وابستگی اور ذاتی پسند و ناپسند کے بغیر بھرتیاں کی جائیں، چیف جسٹس

پیر 19 مارچ 2018 23:11

اسلام آباد کے ہسپتالوںکی حالت زاراور ادویات کی چوری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت، سپریم کورٹ
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے دارالحکومت اسلام آباد کے ہسپتالوںکی حالت زاراور ادویات کی چوری سے متعلق ازخود نوٹس متعلق کیس میں ڈاکٹر فضل مولا کو تا حکم ثانی نرم ہسپتال کا سربراہ تعینات کر تے ہوئے ہسپتال میں مزید تقرریوں پر پابندی عائد کر دی ہی- پیرکو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پرچیف جسٹس نے وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے استفسار کیا کہ پمز اسپتال کا سربراہ اب تک کیوں نہیں تعینات کیا گیا کیا اس ضمن میں اشتہار دیا گیا ہے ،جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ پمز میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی پوسٹ ختم کردی گئی تھی جو دوبارہ بنائی گئی ہے،ہم نے ذولفقار علی بھٹو یونیورسٹی اور ہسپتال کو الگ کر دیا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے ان سے کہا کہ اسلام آباد کا سب سے بڑا ہسپتال سربراہ کے بغیر کس طرح چلایا جا رہا ہے،چیف جسٹس نے وزیرکیڈ سے استفسار کیا کہ آپ واقعی ڈاکٹر ہیں یا نام کیساتھ ڈاکٹر لگایا ہوا ہے، جس پر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ جی میں میڈیکل ڈاکٹر ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر تو آپ کو چاہیے کہ ہسپتالوں میں قابل افراد کو مستقل تعینات کریں ، طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہم نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تقرر ی کی سمری وزیراعظم کو ارسال کردی ہے، عدالت نے ان سے کہا کہ چھ ماہ میں پمز کا مستقل سربراہ تعینات کیا جائے، اورسپریم کورٹ کی کلیئرنس کے بغیر کوئی ایڈہاک بھرتی نہ کی جائے سیاسی وابستگی اور ذاتی پسند و ناپسند کے بغیر بھرتیاں کی جائیں، چیف جسٹس نے کسی سیاسی شخصیت کا نام لیئے بغیر جلسوں پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جتنے گھنٹے لوگ جلسوں میں کھڑے ہوتے ہیں ،اگر چند گھنٹے وہ کام کریں تو معاملات درست ہوسکتے ہیں لیکن کہا جاتاہے کہ سپریم کورٹ مداخلت کررہی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ دو ماہ پمز بغیر بھرتیوں کے چل سکتا ہے، اس وقت تک پمز میں کوئی بھرتی نہ کی جائے، کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولی کلینک اور پمز کے سربراہان سے متعلق سمری بھیجی جاچکی ہے، کچھ دنوں میں دونوں کی تقرری ہوجائے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر امجد کو پمز میں بھرتیوں سے روک دیتے ہیں، جبکہ پولی کلینک اور پمز میں نئی بھرتیاں نہ کی جائیں،بعدازاںمزید سماعت پیر تک ملتوی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں