سپریم کورٹ نے وفا قی وزیر دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس میں نجی ٹی وی کے پروڈیوسر کاشف جبار کو طلب کرنے کی اجازت دیدی ،

پیمرا ڈائریکٹر کو دوبارہ طلب کر نے کی استدعا مسترد

پیر 16 اپریل 2018 21:10

سپریم کورٹ نے وفا قی وزیر دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس میں نجی ٹی وی کے پروڈیوسر کاشف جبار کو طلب کرنے کی اجازت دیدی ،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے وفا قی وزیر برا ئے نجکاری دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس میں وکیل صفائی کی جانب سے دو میں سے ایک گواہ کو طلب کرنے کی استدعا منظور کر لی ہے ۔عدالت نے دانیال عزیز کے وکیل کی پیمراکے ڈائریکٹرما نیٹرنگ حاجی آدم کو دوبارہ طلب کر نے کی استدعا مسترد کر دی ہے جبکہ عدالت نے قرار دیا کہ وکیل صفائی عدالت کو مذکورہ گواہ کی دو بارہ طلبی پر قائل نہیں کرسکے تا ہم انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے ایک نجی ٹی وی کے پروڈیوسر کاشف جبار کو طلب کرنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے ان سے کہا کہ اپنے گواہ کو سمن کی تعمیل خود کروائیں، تاخیری حربے استعمال نہ کریں ۔ عدالت میں دانیال عزیز کے وکیل نے جاوید ہاشمی کی پریس کانفرنس کی سی ڈی بھی پیش کی تو عدالت نے کہا کہ جاوید ہاشمی کی سی ڈی کا کیس سے تعلق نہیں بنتاجس پر عدالت نے جاوید ہاشمی کا بیان اس کیس میں غیرمتعلقہ قرار دے دیا۔

(جاری ہے)

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تو ہین عدالت کیس کی سماعت کی تو وفا قی وزیر دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے کہا کہ دو گواہان کی طلبی کے لئے درخواست دی ہے، ایک پیمرا کے ڈائریکٹر مانیٹرنگ حا جی آدم ہیں جو کہ استغا ثہ کی جانب سے بطور گواہ پیش ہو چکے ہیں جبکہ دوسرے ڈان ٹی وی کے پروڈیوسر ہیں جنہوں نے دانیال عزیز کا کلپ اپنے پروگرام میں نشر کیا تھا ۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ان میں سے ایک گواہ پیمرا کے ڈائریکٹر تو پہلے ہی پیش ہو چکے ہے ۔فا ضل وکیل علی رضا نے عدالت کو بتایا کہ گواہ نے وہ مواد پیش نہیں کیا جو ہمیں درکار ہے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بار بار ایک گواہ کو بلانے سے وقت ضائع ہوگا، آپ گواہ سے مواد منگوا بھی سکتے تھے ۔ایڈوکیٹ علی رضا نے کہا کہ نجی ٹی وی کے کلپ کی تصدیق کروانی ہے ۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ متن کو پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں ۔ فا ضل وکیل نے کہا کہ نجی ٹی وی کا کلپ ایڈیٹ شدہ ہے، جاننا چاہتے ہیں ویڈیو کس نے بنائی اور ایڈٹ کی ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ویڈیو سے متعلق پیمرا گواہ پر جرح کر چکے ہیں، جو گواہ متعلقہ نہیں انھیں بلا کر کیا کرنا ہے،کیس میںپراسیکیوٹر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ دانیال عزیز کے گواہ غیرمتعلقہ ہیں، عدالت کے سامنے ایڈیٹنگ کا معاملہ نہیں ہے ۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ففٹی ففٹی کر لیتے ہیں، پیمرا کے گواہ کو نہیں بلاتے اور پروگرام کے پروڈیوسر کاشف جبار کو سمن کر لیتے ہیں ، ایڈیٹنگ کا مطلب ہے کہ کیا کسی اور نے دانیال عزیز کی آواز نکالی، کسی اور کا دانیال عزیز کی آواز نکالنا مشکل لگتا ہے، آپ کو ایڈٹنگ کا مسئلہ ہے تو اصل ویڈیو بھی منگوا لیتے ہیں ،جبکہ اپ کی جانب سے عدالت میں ایک سی ڈی بھی پیش کی گئی ہے اس سی ڈی میں کیا ہی دانیال عزیز کے وکیل نے کہا کہ جاوید ہاشمی کی پریس کانفرنس ہے ۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے پوچھا کہ اس کیس سے کیا تعلق ہے تو فا ضل وکیل نے بتایا کہ جو بات دانیال عزیز نے کہی وہ جاوید ہاشمی نے بہت پہلے کہی تھی جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ جاوید ہاشمی کی سی ڈی کا کیس سے تعلق نہیں بنتا ۔ اس کے بعدعدالت نے جاوید ہاشمی کا بیان غیرمتعلقہ قرار دے دیا ۔عدالت نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کی مزید سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں