سرکاری اداروں میں بھرتیاں پابندی کیس:

الیکشن کمیشن کے پاس پابندی کا اختیار کہاں سے آیا،چیف جسٹس

پیر 23 اپریل 2018 17:05

سرکاری اداروں میں بھرتیاں پابندی کیس:
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی سے متعلق ازخود نوٹس میں معاونت کے لیے اٹارنی جنرل ،سمیت چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کونوٹسز جاری دیئے ہیں جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے پابندی کے فیصلے کی وضاحت ضروری ہے، بعض اہم ترین اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کاعمل چل رہاہے، کیا الیکشن کمیشن کی پابندی کااطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا۔

پیرکے روز سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کے فیصلے پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سیکرٹری الیکشن کمیشن پیش ہوے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی لگائی گئی، بعض اہم ترین اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کاعمل چل رہاہے، کیا الیکشن کمیشن کی پابندی کااطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کے پابندی کے فیصلے کی وضاحت ضروری ہے۔ پہلے بتائیں الیکشن کمیشن کے پاس پابندی کااختیار کہاں سے آیا، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل دو سو اٹھارہ کے تحت شفاف انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، الیکشن ایکٹ دو ہزار سترہ بھی الیکشن کمیشن کواختیارات دیتاہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بھرتیوں پر پابندی کااختیار کس قانون میں ہے، اسمبلیاں تحلیل ہونے سے پہلے کیاایسا حکم دیاجاسکتاہے، کیااس طرح کافیصلہ حکومت کے امور کومتاثرنہیں کرے گا، کیا الیکشن کمیشن کے ایسے اختیار سے متعلق کوئی عدالتی فیصلہ موجود ہے، سوموٹو لینے کا مقصد بھی آپ کو بتا دیتا ہوں، الیکشن میں تاخیرنہیں ہونی چاہیے، آئندہ انتخابات اپنے وقت پر ہونے چاہیے، کسی قسم کی وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے، بھرتیوں کی شکایت ہائی کورٹس میں بھی دائر ہوتی ہیں، ہائی کورٹس سے کہہ دیتے ہیں ایسے مقدمات کو جلد نمٹائے، الیکشن کمیشن کا کام وقت اور آئین کے مطابق انتخابات کروانا ہے، تمام ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس کر دیتے ہیں، بھرتیوں پرپابندی کے معاملے پر پنجاب اور بلوچستان ہائی کورٹس میں کس نے درخواستیں دائر کی ہیں، یہ اچھی بات ہے نوکری الیکشن سے پہلے نہ دی جائیں، ایسی پابندی کی وضاحت ہونی چاہیے، آج سے پہلے کبھی ایسے نقطے کی وضاحت نہیں ہوئی، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے بعض بھرتیوں پراجازت مانگی تھی۔

بعد ازاں عدالت نے اٹارنی جنرل سمیت چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں