پاکستان کی قومی معیشت اس وقت تک مشکل میں رہے گی جب تک کہ تجارت کو سکیورٹی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہے گا ،ْفرحت اللہ بابر

تجارت کے ذریعے فلاح و بہبود اور عوام سے عوام کے رابطے کا کام لیا جا سکتا ہے ،ْ80فیصد بڑے کنٹینر افغانستان میں چاہ بہار کی بندرگاہ کے راستے داخل ہو رہے ہیں ،ْ خطاب

منگل 24 اپریل 2018 22:43

پاکستان کی قومی معیشت اس وقت تک مشکل میں رہے گی جب تک کہ تجارت کو سکیورٹی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہے گا ،ْفرحت اللہ بابر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2018ء) پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاہے کہ پاکستان کی قومی معیشت اس وقت تک مشکل میں رہے گی جب تک کہ تجارت کو سکیورٹی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہے گا ،ْ تجارت کے ذریعے فلاح و بہبود اور عوام سے عوام کے رابطے کا کام لیا جا سکتا ہے ،ْ80فیصد بڑے کنٹینر افغانستان میں چاہ بہار کی بندرگاہ کے راستے داخل ہو رہے ہیں۔

منگل کو یہاں پالیسی ریسریچ انسٹی ٹیوٹ فار مارکیٹ اکانومی پرائم کی جانب سے اکنامک ایجنڈا پر جاری کردہ ایک رپورٹ پیش کرنے کے موقع پر اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں خطاب کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان کی قومی معیشت اس وقت تک مشکل میں رہے گی جب تک کہ تجارت کو سکیورٹی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تجارت کے ذریعے فلاح و بہبود اور عوام سے عوام کے رابطے کا کام لیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی تجارتی پالیسی کو سکیورٹی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے سے افغانستان کے ساتھ تجارت تین ارب ڈالر سے کم ہو کر صرف ڈیڑھ ارب ڈالر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 80فیصد بڑے کنٹینر افغانستان میں چاہ بہار کی بندرگاہ کے راستے داخل ہو رہے ہیں اور کابل میں پاکستان کے ٹرکوں کو افغانستان میں داخلہ بند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے کہ پشتون تحفظ تحریک قبائلی علاقوں کے عوام میں مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔

اسی طرح بھارت کے ساتھ تجارت کا تعلق سیاسی اختلافات کے حل سے مشروط ہوگیا ہے۔ انہوں نے یہ مشورہ دیا کہ چین کی طرز کا تجارتی ماڈل اپنایا جائے۔ چین اور بھارت کی تجارت بڑی تیزی سے بڑھتے ہوئے اب سالانہ 100 بلین ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ ان دونوں ممالک کے درمیان بہت سنجیدہ سیاسی مسائل موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہماری تجارت قیمتوں اور معیار پر بھی پورا نہیں اترتیں کیونکہ ہماری سوچ ہر وقت اس بات سے گھبرائی رہتی ہے کہ علاقے کے امن کی صورتحال خراب ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ لوگ بھی علاقائی تجارت کی مخالفت کر رہے ہیں جو ریاست پر اپنی برتری قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی بہتری کے لئے پارلیمان کی سفارشات کو یہ کہہ کر نظرانداز کر دیا گیا تھا کہ قومی ائیرلائن ایک نجی ادارہ ہے اور اس طرح پی آئی اے کی تعمیر نو کی بجائے اس کا خسارا بڑھتا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی بنانے پر تو زور دیا گیا لیکن بجلی کی ترسیل کی لائینیں اور ترسیل کے خراب نظام کی وجہ سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ابھی تک ختم نہیں ہوئی ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عدالتی ایکٹویزم اور نیب کے متعصبانہ رویے کی وجہ سے ملک کے حکمرانوں کی معاشی فیصلے لینے کی استعداد متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی طاقت جو قانون کے تحت استعمال نہ کیا جائے یا بہت زیادہ استعمال کیا جائے وہ قانون کی حکمرانی کی نفی ہے۔

انہوں نے مناسب قانون سازی کے لئے عوامی مذاکرے کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ازخود نوٹس کے اچھے اثرات بھی ہوئے ہیں لیکن بار بار ازخود نوٹس لینے سے سپریم کورٹ خود ٹرائل کورٹ بن گئی ہے اور اپیل کا حق ختم ہوگیا ہے جو کہ قانون کی حکمرانی کا ایک بنیادی نکتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال سے شہری کو یہ محسوس ہونا چاہیے کہ وہ جو کچھ حاصل کر رہا ہے اس کا حق ہے نہ کہ عدالت کی جانب سے اسے انعام دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ازخود نوٹس میڈیا کی ہیڈ لائن نہ بنے اور نہ ہی یہ مقبولیت حاصل کرنے کا ذریعہ بنے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں