قبضہ مافیا ملک کو کھاگیا‘ ریاست کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔چیف جسٹس

سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ نہیں ہونے دیں گے،نیلامی کے بغیر سرکاری زمینیں الاٹ کرنے پر پابندی عائد

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 19 جون 2018 15:43

قبضہ مافیا ملک کو کھاگیا‘ ریاست کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔چیف جسٹس
 کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 جون۔2018ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ قبضہ مافیا ملک کھاگیا‘ ریاست کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سندھ میں سرکاری اراضی کی لیز اور الاٹمنٹ کے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ میں سرکاری زمین کی بندر بانٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قبضہ مافیا ملک کھاگئی، ریاست کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ نہیں ہونے دیں گے، سندھ میں جو ہوتا رہا، قانون کو مد نظررکھ کر فیصلہ کریں گے، زمینوں کی لیز اور الاٹمنٹ کی شفافیت کو یقینی بنائیں گے، یہاں بندر بانٹ کی گئی، بغیر نیلامی کے پلاٹ بانٹ دیئے گئے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ونڈ پاور پروجیکٹ کے وکیل سے کہا کہ آپ پڑھیں ایک صفحے پر ناٹ ٹو کرپشن لکھا ہے، بس اوپر ناٹ ٹو کرپشن مگر نیچے سب کریشن ہی کرپشن ہے، سندھ میں کس قانون کے تحت سرکاری زمینیں الاٹ کی جارہی ہیں، یہ تو ساری بدمعاشیاں چل رہی ہیں، میں نے کالونی لاءکو تبدیل کیا، گھر بیٹھے درخواست پر پلاٹ الاٹ اور مرضی کے 4 افراد کی کمیٹی بن جاتی ہے، ہم کریشن کے دروازے نہیں کھولنے دیں گے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ نہیں ہونے دیں گے‘ زمینوں کی لیز اور الاٹمنٹ کی شفافیت کو یقینی بنائیں گے ‘زمینوں کی بندر بانٹ کی گئی اور بغیر نیلامی کے پلاٹ بنائے گئے‘ سندھ میں کس قانون کے تحت سرکاری زمینیں الاٹ کی جارہی ہیں؟ یہ تو ساری بدمعاشیاں چل رہی ہیں، میں نے کالونی لاءکو تبدیل کیا، گھر بیٹھے درخواست پر پلاٹ الاٹ اور مرضی کے 4 افراد کی کمیٹی بن جاتی ہے، ہم کرپشن کے دروازے نہیں کھولنے دیں گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قبضہ مافیا ملک کھا گئے، ریاست کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ نہیں ہونے دیں گے، زمینوں کی لیز اور الاٹمنٹ کی شفافیت کو یقینی بنائیں گے اور قانون کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کریں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ زمینوں کی بندر بانٹ کی گئی اور بغیر نیلامی کے پلاٹ بنائے گئے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ونڈ پاور پروجیکٹ کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ پڑھیں ایک صفحے پر ناٹ ٹو کرپشن لکھا ہے، بس اوپر ناٹ ٹو کرپشن مگر نیچے سب کرپشن ہی کرپشن ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیاکہ سندھ میں کس قانون کے تحت سرکاری زمینیں الاٹ کی جارہی ہیں؟ یہ تو ساری بدمعاشیاں چل رہی ہیں، میں نے کالونی لاءکو تبدیل کیا، گھر بیٹھے درخواست پر پلاٹ الاٹ اور مرضی کے 4 افراد کی کمیٹی بن جاتی ہے، ہم کرپشن کے دروازے نہیں کھولنے دیں گی۔چیف جسٹس نے بغیر نیلامی کے زمین لینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ جس نے زمین لینی ہے کھلے عام نیلامی میں جائے، کسی کو بغیر نیلامی زمین نہیں لینے دیں گے۔عدلت نے صنعتی اراضی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی کردی اور وکلا کو تیاری کرکے آنے کی ہدایت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں