ایفی ڈرین کیس: ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد

آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت ہائیکورٹ کا اختیار بنتا ہے ،ْجسٹس اعجاز الاحسن

منگل 17 جولائی 2018 19:27

ایفی ڈرین کیس: ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حنیف عباسی کی درخواست مسترد
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2018ء) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی ایفی ڈرین کیس سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کردی۔عدالت عظمیٰ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے حنیف عباسی کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پر سماعت کی جس میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی، اس موقع پر وکیل کامران مرتضیٰ پیش ہوئے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اینٹی نارکوٹکس کورٹ کو ایفی ڈرین کیس کو 21 جولائی تک نمٹانے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔تاہم منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کیس 2 اگست کے لیے مقرر تھا لیکن عدالت نے درخواست گزار شاہد اورکزئی کی درخواست پر کیس 16 جولائی کیلئے مقرر کردیا، الیکشن سے قبل کیس کو مقرر کرنے سے مناسب پیغام نہیں جائے گا۔

(جاری ہے)

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں بنتا کہ کیس کو طے شدہ تاریخ سے پہلے سنے، جس ہر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت ہائیکورٹ کا اختیار بنتا ہے۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کامران مرتضیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق کیس آپ کی رضامندی سے مقرر ہوا، آپ کی رضامندی کے باعث ہم اس درخواست کو سن نہیں سکتے۔

اس پر وکیل حنیف عباسی نے کہا کہ میں ہائیکورٹ سے اپنی رضامندی کے الفاظ حذف کروا لیتا ہوں ،ْمیں بیان حلفی دینے کو تیار ہوں کہ کوئی رضامندی ظاہر نہیں کی گئی، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ہائیکورٹ جانا آپ کا اختیار ہے۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ یہاں ایسا تو نہیں کہ آپ نے کھل جا سم سم کہا اور کام ہو گیا، انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے میں دخل اندازی نہیں کریں گے۔

دوران سماعت کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے درخواست گزار شاہد اورکزئی پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ اگر پابندی لگائی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ شہری کا حق بھی نہیں رہا۔بعد ازاں عدالت نے ایفی ڈرین کیس سے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی پر ایفی ڈرین کیس میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا ،ْممنوعہ کیمیائی مادہ ایفی ڈرین کی 5 سو کلو گرام مقدار حاصل کرنے کے الزام پر ان سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی تاہم اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے جاری کردہ دستاویز جمع کرانے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے نومبر 2012 میں ان کی درخواستِ ضمانت منظور کرلی تھی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں