دہشت گردی اب بھی بڑا چیلنج ہے،

مزید کچھ کرنیکی ضرورت ہے،دنیا تیزی سے فوجی الائنس کے بجائے تجارتی اتحاد کی جانب جا رہی ہے،ہمیں بہتری کی طرف بڑھنے کیلئے اپنی پالیسیوں کا از سرنو تعین کرنا ہوگا،جس میں لوگوں کی سماجی و اقتصادی بہتری سر فہرست ہے،پاکستان اور بھارت کو آبی بحران کا معاملہ حل کرنیکی ضرورت ہے نگراں وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون کا ’’پاکستان کی خارجہ پالیسی:چیلنجز اور مواقع‘‘ کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب

بدھ 18 جولائی 2018 17:03

دہشت گردی اب بھی بڑا چیلنج ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جولائی2018ء) نگراں وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ دہشت گردی اب بھی بڑا چیلنج ہے،پشاور،بنوں اور مستونگ میں حالیہ دھماکوں نے ثابت کیا کہ دہشت گردی کیخلاف مزید کچھ کرنیکی ضرورت ہے۔دنیا تیزی سے فوجی الائنس کے بجائے تجارتی اتحاد کی جانب جا رہی ہے،ہمیں بہتری کی طرف بڑھنے کیلئے اپنی پالیسیوں کا از سرنو تعین کرنا ہوگا،جس میں لوگوں کی سماجی و اقتصادی بہتری سر فہرست ہے۔

سندھ طاس معاہدہ غیر فعال ہوچکا ہے،پاکستان اور بھارت کو آبی بحران کا معاملہ حل کرنیکی ضرورت ہے۔بدھ کو یہاں سنٹر فار انٹر نیشنل سٹریٹجک سٹڈیز(سی آئی ایس ایس)کے زیر اہتمام ’’پاکستان کی خارجہ پالیسی:چیلنجز اور مواقع‘‘ کے موضوع پر ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ پشاور،بنوں اورمستونگ میں حالیہ دھماکوں نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے اب بھی بہت کچھ کرنیکی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اب بھی پاکستان کیلئے بڑا چیلنج ہے۔وزیر خارجہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ گزشتہ چند سال کے دوران دہشت گردی کے خطرے کو سختی سے دبا یا ہے اور دہشت گرد عناصر اب ماضی کی طرح مظبوط نہیں۔خارجہ پالیسی کے حوالے سے چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کیلئے ایسے بے پناہ مواقع ہیں جسے تاحال بروئے کار لانے کی کوششیں نہیں کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ یک قطبی دنیا سے کثیر القطبی دنیا کی طرف پیشرفت تیزی سے جاری ہے۔دنیا فوجی الائنس کے بجائے تجارتی الائنس کی جانب بڑھ رہی ہے۔ہمیں بہتری کی طرف بڑھنے کیلئے اپنی پالیسیوں کو از سر نو تعین کرنا ہو گا،جس میں معیشت کی بہتری سرفہرست ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارتی پالیسی ساز تیس سال کی عمر کی اپنی آبادی کے نوجوانوں کی ضروریات کو بھی مدنظر رکھیں، جو تعلیم اور فنانشل سیکورٹی کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں۔

جنوبی ایشیائی ممالک کو پانی کی قلت کے معاملے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ غیر فعال ہو چکا ہے ۔پاکستان اور بھارت کو پانی سے متعلق تنازعہ کو حل کرنیکی ضرورت ہے۔عبادلہ حسین ہارون نے کہا کہ امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات تمام دنیا کے مفاد میں ہے۔نئی ورلڈ آرڈر وضع کی جارہی ہے جو فوجی اور مالی بنیادوں پر نئے اتحادوں اور گروپوں کی تشکیل کا باعث بنے گا۔

قبل ازیں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سی آئی ایس ایس علی سرور نقوی اپنے خیر مقدمی کلمات میں نگراں وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون کا خیر مقدم اور سفارتی سطح پر ملک کیلئے انکی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور موجودہ کابینہ میں انکی شمولیت کو اہم پیشرفت قرار دیا۔ورکنگ سیشن کے دوران بین الاقوامی سٹریٹجک ماحول اور پاکستانی خارجہ پالیسی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے سابق سفیر اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ نائن الیون واقعہ نے صرف امریکی بلکہ عالمی صورتحال کو تبدیل کر کے رکھ دیا جبکہ اس عرصہ میں ولادیمر پوٹن کی زیر قیادت روس ایک بار پھر عالمی منظر نامے پر چھا گیا اور اس کی دہائی کی دہائی میں کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کیا اور یک قطبی دنیا کا خاتمہ ہو گیا اوعر اب دنیا کے پاس دو وژن ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف چین کا اثر و نفوز جنوبی ایشیاء سے پسیفک اور افریقہ تک پھیل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی اپنی پالیسیوں میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔علی سرور نقوی نے کہا کہ ہمیں ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ کانفرنس کے دوران قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر نواز جسپال اور دیگر مقررین نے خظاب کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں