لاپتہ افراد کیس۔۔۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں معاملہ آپے سے باہر

’کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ،سب کھل کر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں‘ جسٹس شوکت عزیزمتعلقہ افراد کو ابھی یہ بات کہہ ہی رہے تھے کہ اچانک ایک وکیل کی جانب سے کیا حرکت کر دی گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 23 جولائی 2018 11:48

لاپتہ افراد کیس۔۔۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں معاملہ آپے سے باہر
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23جولائی 2018ء) : اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت میں موجود تمام متعلقہ افراد کے بیانات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ تمام افراد بغیر کسی خوف کے بیان ریکارڈ کروائیں۔ عدالت نے کہا کہ کسی کو کوئی خوف ہے تو دماغ سے نکال دیں۔

سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ وکیل سعید خورشید نے بدتمیزی کی۔ جسٹس شوکت نے کہا کہ اپنی باری پر آپ جتنے مرضی دلائل دیں۔ تب میرے یا عدالت کے خلاف دل کھول کر بول لیجئیے گا۔ ایڈووکیٹ سعید خورشید نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ہر شخص یہاں مرغا بن کر آئے۔میں وکالت کرتا ہوں چھولے نہیں بیچتا، آپ کے مشکل وقت میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔

(جاری ہے)

جسٹس صدیقی نے کہا کہ جہاں باقی میرے خلاف کھڑے ہیں آپ بھی ہو جائیں۔میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا۔ جسٹس صدیقی نے کہا کہ آپ عدالت کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دے رہے ہیں، میں آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا ہوں۔آپ کا لائسنس بھی فوری منسوخ کرنے کا حکم دوں گا۔ جسٹس صدیقی اور ایڈووکیٹ سعید خورشید کے مابین تلخ کلامی کے بعد وکلا نے مداخلت کرتے ہوئے جسٹس صدیقی سے معافی دے کر معاملہ ختم کرنے کی استدعا کی۔

ایڈووکیٹ سعید خورشید نے کہا کہ میں آپ کی ذات ست معافی مانگتا ہوں، جج سے نہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نےکہا کہ میری ذات سے نہیں جج سے معافی مانگنی ہوگی۔ خیال رہے کہ جستس شوکت عزیزی صدیقی گذشتہ دو روز سے خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بار کونسل سے خطاب کے دوران عدلیہ اور ججز پر دباؤ کی بات کی تھی اور ریاستی ادارے پر دباؤ ڈالنے اور اپنی مرضی کے فیصلے کروانے کا الزام بھی عائد کیا تھا جس کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی تھی۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دعویٰ کیا تھا کہ خفیہ ادارے کے افسران نے ججز تک رسائی حاصل کر کے یہ پیغام دیا تھا جکہ الیکشن تک نواز شریف اور مریم نواز باہر نہ آئیں اور یہ بھی کہا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز کو بنچ کا حصہ نہ بنایا جائے۔ جس کے بعد پاک فوج نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی اپنے بیان پرتحقیقات کے لیے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کو ایک کوخط بھی لکھا جس میں کہا گیا کہ میں نے اپنی تقریر میں بلا خوف تمام حقائق بیان کیے۔جن حقائق کی نشاندہی کی کچھ لوگوں کو اچھی نہیں لگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میں نے جن حقائق کی بات کی ان کی تصدیق کے لیے کمیشن بنایا جائے۔ پی سی او سے حلف نہ اُٹھانے والے جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔ کمیشن کی تمام کارروائی وکلاء ، میڈیا ور سول سوسائٹی کے سامنے ہونی چاہئیے اور میرے بیان پرتحقیقاتی کمیشن ریٹائرڈ یا حاضر سروس جج کی سربراہی میں ہو۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں