جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ انصاف ہوگا،چیف جسٹس

اسلام ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کیخلاف ازخود نوٹس لینے کی درخواست پرسماعت، ملک کیخلاف کچھ نہیں ہورہا،جب تک یہ طاقتور عدلیہ موجودہے ملک پراللہ کا فضل رہے گا۔چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار کی درخواستگزار کوتسلی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 23 جولائی 2018 17:13

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ انصاف ہوگا،چیف جسٹس
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 جولائی 2018ء) : چیف جسٹس آف پاکستان نے اسلام ہائیکورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کیخلاف ازخود نوٹس لینے کی درخواست پرسماعت کی، اس موقع پرعدالت میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار اور درخواستگزار کے درمیان مکالمہ بھی ہوا۔چیف جسٹس سپریم کورٹ نے آئین سے عدالت کے اندراپنا حلف پڑھ کرسنایا۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہوگا۔

عدالت میں کسی سے ناانصافی نہیں ہوگی۔چیف جسٹس سپریم کورٹ نے درخواست گزار کوتسلی دی کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہورہا۔جب تک یہ طاقتور عدلیہ ہے ملک پراللہ کا فضل رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ اس معاملے پرپٹیشن دائر کرنا چاہتے ہیں توکرلیں۔ اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جاچکا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نےاسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے راولپنڈی بار میں وکلاء سے خطاب کا نوٹس لیتے ہوئے پمرا سے تقریر کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا ہے جبکہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان کو افسوسناک قرار دے دیا ہے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ ہم پوری طرح آزاد اور خود مختار کام کر رہے ہیں ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کا بیان پڑھ کربہت افسوس ہوا۔

میں سختی کے ساتھ واضح کر رہا ہوں کہ ہم پر کوئی دباؤ نہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے پیمرا سے بھی تفصیلی ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ اسی طرح پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے معزز جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے ریاستی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اتوار کو ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ٹوئٹربیان اور پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک معزز جج نے ریاستی اداروں بشمول قابل عزت عدلیہ اور ریاست کی پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی پر سنجیدہ نوعیت کے الزامات لگائے ہیں۔ ریاستی اداروں کے وقار اور تکریم کے تحفظ کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے استدعا ہے کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کے لئے مناسب اقدامات اٹھائے اور اس کے مطابق کارروائی کرے۔

اسی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی نے اپنے بیان پرتحقیقات کیلئے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں چیف جسٹس کوخط بھی ارسال کیا ہے۔ خط کے متن کے مطابق کل اپنی تقریر میں بغیرخوف کے موجودہ تمام حقائق بیان کیے۔جن حقائق کی نشاندہی کی کچھ لوگوں کواچھے نہیں لگے۔ جن حقائق کی بات کی ان کی تصدیق کیلئے کمیشن بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی سی اوحلف نہ اٹھانے والے جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔ کمیشن کی تمام کاروائی وکلاء ، میڈیا ور سول سوسائٹی کے سامنے ہونی چاہیے۔میرے بیان پرتحقیقاتی کمیشن ریٹائرڈیا حاضر سروس جج کی سربراہی میں ہو۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی بار سے خطاب کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے خفیہ ادارے پر الزامات لگائے تھے کہ مذکورہ ادارہ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور اپنی مرضی کے بینچ بنواتا ہے اور ججز کو اپروچ کر کے من مانے فیصلے دینے کیلئے کہا جاتا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ ملکی حالات کی 50 فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی 50 فیصد دیگر اداروں پرعائد ہوتی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں