مسلم لیگ (ن) کی نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لانے کی مذمت ،ْاس کو تضحیک آمیز سلوک قرار دیدیا

جس طرح نوازشریف کو بکتر بند گاڑی میں لایا گیا لاکھوں لوگ سکتے میں ہیں، کیا نواز شریف کی خدمات کا یہی صلہ ہے متنازع ترین الیکشن کے خلاف ایوان میں اور باہر آواز اٹھائیں گے ،ْشہباز شریف کا پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب دھاندلی کا کھوج لگانے اور پارلیمانی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کریں گے، فور نزک آڈٹ کرانے کا مطالبہ بھی کریں گے جس نے آئین توڑا اس کے لیے کوئی قانون حرکت میں نہیں آتا ،ْمیڈیا کو فری ٹرائل کی اجازت دی جائے ،ْ مریم اور نگزیب نگران حکومت کے لیے باعث شرم ہے کہ دہشت گرد کی طرح نواز شریف کو نیب عدالت میں لایا گیا ،ْآصف کرمانی

پیر 13 اگست 2018 23:00

مسلم لیگ (ن) کی نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لانے کی مذمت ،ْاس کو تضحیک آمیز سلوک قرار دیدیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے بکتر بند گاڑی میں احتساب عدالت لانے کی مذمت اور اس عمل کو تضحیک آمیز سلوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح نوازشریف کو بکتر بند گاڑی میں لایا گیا لاکھوں لوگ سکتے میں ہیں، کیا نواز شریف کی خدمات کا یہی صلہ ہے ،ْ کیا ملک سے اندھیروں کو ختم کرنے والا نواز شریف اس سلوک کا حقدار ہے ،ْ ہمیشہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا، نواز شریف کے ساتھ ایسا نہ کریں ۔

25 جولائی کو ہونے والے تاریخ کے متنازع ترین انتخابات کے خلاف ایوان کے اندر اور باہر بھرپور آواز اٹھائیں گے۔ مسلم لیگ (ن )کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے نومنتخب اراکین اسمبلی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں 2018 کی دھاندلی کو تحفظ دینے نہیں بلکہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ تاریخ کا سب سے متنازع الیکشن ہوا، 25 جولائی کی رات اسے مسترد کر دیا تھا، متنازع الیکشن کے خلاف ایوان میں اور باہر آواز اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ کردار ادا کریں گے جس کے لیے عوام نے منتخب کیا۔صدر مسلم لیگ (ن )کا کہنا تھا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے کاغذات جمع کرائے جائیں گے ،ْاسپیکر کے بعد وزیراعظم کے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن ان مراحل کے بعد بھرپور قوت کیساتھ اپنا کردار ادا کرے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ دھاندلی کا کھوج لگانے اور پارلیمانی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کریں گے، فور نزک آڈٹ کرانے کا مطالبہ بھی کریں گے۔

انہوں نے اجلاس میں بتایا کہ وزیراعظم کا انتخاب ڈویژن سے ہو گا جبکہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہو گا، تمام اراکین سے دست بستہ اپیل ہے کہ جس کو پارٹی کہے اس کو ووٹ دیں، آپ سے لیڈر شپ اور عوام کو یہی توقع ہے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کہنا تھا کہ آزاد لوگوں کو بھی منائیں کہ ہمارے لوگوں کو ووٹ دیں۔

صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ وفاؤں کا صلہ آپ لوگوں نے دینا ہے اور وقت پر پہنچنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں ان سب کے قابو نہیں آؤں گا اور آپ کا ساتھ دوں گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے قائد احتساب عدالت میں پیش ہوئے جس طرح نوازشریف کو بکتر بند گاڑی میں لایا گیا لاکھوں لوگ سکتے میں ہیں، کیا نواز شریف کی خدمات کا یہی صلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا ملک سے اندھیروں کو ختم کرنے والا نواز شریف اس سلوک کا حقدار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا، نواز شریف کے ساتھ ایسا نہ کریں کیونکہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ نواز شریف کی خدمات کو مدنظر رکھا جائے۔انہوںنے کہاکہ حکومت چند دنوں کی مہمان ہے، اگر سیکیورٹی کا مسئلہ ہے تو اس کو حل کرنے کے 100 طریقے ہیں، توقع ہے کہ آئندہ ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ ہم پارٹی ڈسپلن کو بھی دیکھیں گے، ناراض ارکان کو منائیں اور اپنے امیدوار کو راضی کرنا ہے، وزیر اعظم کیلئے خفیہ رائے شماری نہیں ہوگی پوری دنیا وہ دیکھے گی۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہم نے جس آزاد رکن سے رابطہ کیا تو اس نے آنکھیں دکھائیں اور کئی آزاد ارکان نے ایسی باتیں کیں جو میں یہاں بیان نہیں کرسکتا۔ذرائع کے مطابق پارٹی اجلاس میں اراکین نے دھاندلی کے خلاف بھرپور احتجاج نہ کرنے پر شکایت کی اور کہا کہ حلف برادری کے دوران پیپلز پارٹی کے ارکان نے بلاول کے آنے پر نعرے لگائے اور ہم چپ بیٹھے رہے۔

اجلاس میں خاتون رکن نے کہا کہ شرمندگی کی بات ہے کہ نواز شریف آتے ہیں تو ہم باہر نہیں نکلے، نواز شریف جیل چلے گئے، ہسپتال گئے پھر عدالت اذئے اور ہم یہاں بیٹھے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب ملک کے خیر خواہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ ملک عظیم سے عظیم تر بنے۔ اجلاس کے بعد ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آج اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے اور نواز شریف کیساتھ تضحیک آمیز سلوک کی تمام ارکان نے مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نگراں حکومت کی شدید مذمت کرے گی کیونکہ جس لیڈر سے عوام محبت کرتے ہیں ان سے یہ سلوک کیا جارہا ہے جبکہ جس نے آئین توڑا اس کے لیے کوئی قانون حرکت میں نہیں آتا۔نگراں حکومت کے اس فیصلے کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ پارلیمانی پارٹی نے اس کے لیے احتجاج کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ رویہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے ،ْ انصاف کے عمل دار اس رویے کو ختم کروائیں۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ پہلے میڈیا سینسر شپ اب یہ سلوک کون سا انصاف ہورہا ہے حالانکہ فیصلے میں جج نے خود لکھا ہے کہ نواز شریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ جو جرم ثابت نہیں ہوا اس پر قائد اور اس کی بیٹی کو سزا سنائی گئی۔پارٹی کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ نتائج کے حصول پر ارکان پر ایف آئی آر درج ہوئی ہیں اور اس سے قبل نواز شریف کی لندن سے واپسی پر سینئر قیادت پر دہشت گردی کی آیف آئی آر کاٹی گئی ہیں ان سب کو ختم کر دیا جائے۔

سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ میڈیا کو فری ٹرائل کی اجازت دی جائے۔انھوں نے کہا کہ پارٹی صدر شہباز شریف نے دو دن بعد پارٹی کا اجلاس بلایا ہے۔مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان الائنس فار فری اینڈفئیر الیکشن کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اسپیکر کے امیدوار خورشید شاہ ہیں اور اتحاد کی کمیٹی وائٹ پیپر بھی جاری کریگی۔

انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم کنٹینر پر نہیں چڑھے اس لیے ہمارا پارلیمان میں جانے کا مقصد کچھ اور اس حوالے سے آئندہ کا مشترکہ لائحہ عمل بنائیں گے۔قبل ازیں سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، وہ شخص جو 3 بار وزیر اعظم رہا جس نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا اس کے ساتھ ناروا سلوک اپنایا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ نگران حکومت کے لیے باعث شرم ہے کہ دہشت گرد کی طرح نواز شریف کو نیب عدالت میں لایا گیا۔آصف کرمانی نے کہا کہ نگران حکومت اپنے طور طریقے بدلے، سب جانتے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی تو پھر کیا وجہ ہوئی کہ انہیں بکتر بند گاڑی میں لایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت نواز شریف کو کم از کم سابق وزیر اعظم کا پروٹوکول تو دیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں