سیاسی اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کی عزت کرنی چاہئے، پارلیمان اور پاکستان کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، میں نے بطور سپیکر اپوزیشن کو کتنا وقت دیا اس کے بارے میں ریکارڈ گواہ ہے، الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے، پارلیمان کو اس کا جائزہ لینا ہوگا، خورشید شاہ کو بھی اچھا مقابلہ کرنے اور روایت برقرار رکھنے پر مبارکباد دیتا ہوں، سابق اسمبلی میں بطور اپوزیشن لیڈر ان کے کردار کو سراہتا ہوں
سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں نومنتخب سپیکر اسد قیصر کی طرف سے کرسی صدارت سنبھالنے کے بعد تہنیتی تقریر
بدھ 15 اگست 2018 18:14
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ جب 2013ء کے بعد آصف علی زرداری صدر پاکستان تھے تو ایک جمہوری حکومت نے دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار منتقل کیا، اس سے قبل کبھی ایسا نہیں ہوا تھا، میں نے جب اس ہال میں 2013ء کے بعد قدم رکھا تو الله سے دعا کی کہ جو ملک کے لئے بہتر ہے وہ کرنے کی توفیق دے، اس کے بعد نواز شریف کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس عہدے کے لئے مجھے نامزد کیا اور صدر آصف علی زرداری کا بھی جنہوں نے مجھے ووٹ دیا، الله کی مہربانی سے نہ صرف پہلی بار بلکہ دوسری بار بھی کئی اپوزیشن جماعتوں نے مجھے ووٹ دیا، اس پر ان کا شکر گزار ہوں، میرے کچھ سال تکلیف میں گزرے، میں کبھی ایسے الفاظ استعمال نہیں کروں گا جس سے اس کرسی کی توہین ہو جس پر آپ بیٹھے ہیں، میں نے جعلی سپیکر کی آوازیں سنیں اور کہا گیا کہ نہیں مانتے لیکن میری پیشانی پر کبھی بل نہیں آیا اور جب یہ کہا گیا کہ یہاں چور بیٹھے ہیں تو صرف مجھے نہیں ہم سب ایوانوں کے دونوں طرف بیٹھے طرف بیٹھے لوگوں کا دل دکھا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کی عزت کریں، میں آپ کو جناب سپیکر ہی کہوں گا، عزت کروں گا، نام نہیں لے کر بلائوں گا، ایسا طرز عمل اختیار نہیں کروں گا کہ نظریں جھکانا پڑیں۔ اس ایوان میں ایسی تلخی پیدا نہیں کریں گے جس سے اپنے ممبران کی تذلیل کرائیں، ہم چاہیں گے ملک کی بہتری کے لئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو میں نے جو وقت دیا وہ ریکارڈ پر ہے، حکومتی ارکان مجھے کہتے تھے کہ میرا جھکائو حکومت کی طرف ہے، میں نے اپوزیشن کو وقت دیا، پی پی پی کی تعریف کروں گا کہ جب دھرنے اور استعفے آئے تو جمہوریت کی خاطر نواز شریف اور پی پی پی کی قیادت نے میرا ساتھ دیا، خواجہ آصف نے مجھ پر اس ایوان میں کھڑے ہو کر تنقید کی کہ استعفیٰ کیوں قبول نہیں کرتے، مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم والے بھی کہتے تھے کہ استعفیٰ قبول کرو لیکن میں نے سپریم کورٹ سے ملنے والے مواد کے بعد جو فیصلہ کیا اسے عدالت نے بھی تسلیم کیا۔ 40 دن کی غیر حاضری ہونے کے بعد بھی وہ ارکان جو استعفیٰ نہیں دینا چاہتے تھے، ان کو میں نے بلایا تو وہ میرے پاس آنے کی بجائے باہر چلے گئے۔ میں نے ایم کیو ایم، مولانا فضل الرحمان کی منت کی، ارکان کو ڈی سیٹ نہیں کیا، اس حوالے سے قانون بھی بدلنا چاہئے، لاکھ ووٹ لے کر آنے والوں کی عزت کرنی چاہئیے، میں نے پولیٹیکل ایجنٹوں سے آج دستخط بھی کرائے اور ان کے سامنے گنتی کرائی۔ سردار ایاز صادق نے کہا الیکشن ایکٹ سب کی مشاورت سے بنا، ہم نے ان کو اختیارات دیئے، ہماری غلطی تھی کہ ہم کمیشن کی صحیح نامزدگی نہیں کر سکے۔ قانون کہتا ہے کہ 5 فیصد سے کم مارجن والے حلقوں میں دوبارہ گنتی ہوگی، یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی کہ ریٹرننگ آفیسر کو تربیت دیتا، الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، یہ ایوان فیصلہ کرے گا کہ ہم نے ان کو قابل احتساب ٹھہرانا ہے یا نہیں۔ سب ایک ہو جاتے ہیں، ہم ارکان پارلیمان ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ ذرا جلدی کریں جس پر ایاز صادق نے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ 6 بجے تک رزلٹ آنا چاہئے، دیر نہیں ہونی چاہئے، رات تک اور اگلے دن تک نہیں آنا چاہئے، کمیٹیوں کو بھی لائیو ہونا چاہئے، پارلیمان اور پاکستان کے لئے کام کرنا چاہئے۔ سیاست دانوں کو گالیاں بہت پڑتی ہیں لیکن ہمارے اچھے کام کو کوئی نہیں سراہتا۔ دونوں طرف معزز لوگ ہیں، ہم سب پاکستان کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ اختلاف کرنا ہمارا حق ہے، کریں گے۔ ریکارڈ منگوا لیں کہ کتنا وقت اپوزیشن کو دیا اور کتنا حکومت کو۔ انہوں نے سید خورشید شاہ کی بھی تعریف کی اور سابق اسمبلی میں بطور اپوزیشن لیڈر ان کے کردار کو سراہا۔متعلقہ عنوان :
اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں
پناہ کے اشتراک سے پاک بحریہ شفاء ہسپتال کراچی میں پیدائشی قلبی مرض میں مبتلا2 سالہ بچے کے دل کا کامیاب ..
وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سےالبرکہ بینک پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز ..
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں ..
وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے کنٹری ہیڈ سید ..
حکومت کی طرف سے کم از کم اجرت 32 ہزار روپے رکھی گئی ہے
آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ جولائی میں ہونے کا امکان ہے، محمد اورنگزیب
آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کا مختلف ناکوں کا دورہ
ہمارے حکومت کیساتھ کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے، عمرایوب
شہداء کے خاندانوں کی حفاظت کیلئے شہداء فورم بلوچستان نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر
8 فروری کے عام انتخابات کے بعد جو فارم 47 خلافِ قانون کئی روز تک جاری نہ ہوئے انکا ضمنی انتخاب کے چند گھنٹے ..
اسٹریٹجک اداروں کے معروف سائنسدانوں اور انجینئرز کو ان کی شاندار خدمات پر سول ایوارڈز سے نوازنے کی تقریب ..
بجلی چوری کا خاتمہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بغیر ممکن نہیں ہے ،بجلی چوری میں افسران ملوث پائے گئے ..
اسلام آباد سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
شاہین نے رضوان کو ٹی ٹوئنٹی کا بریڈمین قرار دے دیا
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
-
ایرانی صدر کی کراچی آمد،سکیورٹی ڈویژن کے 800سے زائد اہلکارتعینات
-
ایبٹ آباد میں پروٹیکٹوریٹ آف امیگرینٹس کا دفتر جون 2024ء سے اپنا کام شروع کر دے گا، اعظم نذیرتارڑ
-
وفاقی حکومت کی طرف سے منڈا، داسو اور دیامر بھاشا ڈیموں کے منصوبوں کی تعمیر پر کام جاری ہے، یہ بروقت مکمل ہونگے، اعظم نذیر تارڑ