اصغر خان عملدرآمد کیس: سپریم کورٹ کی وزارت دفاع کو تمام معلومات ایف آئی اے کو فراہم کرنیکی ہدایت

آئندہ سماعت پر پیشرفت چاہیئے لمبا عرصہ کیس کو نہیں چلا سکتے، کیس کے فیصلے پر من و عن عمل ہونا چاہیے، ایف آئی اے عمل درآمد کا میکنزم بنائے اور آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ دے، چیف جسٹس کے ریمارکس

بدھ 15 اگست 2018 20:09

اصغر خان عملدرآمد کیس: سپریم کورٹ کی وزارت دفاع کو  تمام معلومات ایف آئی اے کو فراہم کرنیکی ہدایت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اگست2018ء) سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ وزارت دفاع ایف آئی اے کو تمام معلومات فراہم کرے اوروزارت دفاع سابق فوجی افسروں کے خلاف کارروائی سے متعلق بھی آئندہ سماعت پر آگاہ کرے۔چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھاکہ آئندہ سماعت پر پیشرفت چاہیئے کیونکہ لمبا عرصہ کیس کو نہیں چلا سکتے۔ اصغر خان کیس کے فیصلے پر من و عن عمل ہونا چاہیے۔

ایف آئی اے عمل درآمد کا میکنزم بنائے اور آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ دے، بدھ کے روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اصغر خان عمل درآمد کیس کی سماعت کا آغازکیا توایڈیشنل اٹارنی جنرل کاکہنا تھا کہ ایف آئی اے نے پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرو ا دی ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس کے استفسار پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایاکہ مزید تین لوگوں کے بیان ریکارڈ ہوئے ہیں۔

سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ جمالی نے الیکشن کے بعد بیان ریکارڈ کروانے کا کہا۔حاصل بزنجو لیاقت جتوئی اور ہمایوں کے بیان ریکارڈ کر لیے۔ ڈی جی ایف ائی اے نے بتایا کہ وزارت دفاع سے ریکارڈ طلب کیا تھا اب تک نہیں ملا چیف جسٹس نے کہاکہ تحقیقات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ نمائندہ وزارت دفاع فلک نازنے موقف اپنایاکہ آئندہ سماعت پر ملٹری اتھارٹی پراگریس رپورٹ سے آگاہ کریں گین عدالت چارہفتے کا وقت دے، چیف جسٹس کے استفسار پروزارت دفاع کے نمائندے نے بتایاکہ وفاقی کابینہ نے ریٹائرڈ فوجی افسروں کا معاملہ ملٹری اتھارٹی کو بھجوایا تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ دیوانی معاملات( سول سائیڈ )پر تحقیقات ایف آئی اے نے کرنی ہے، بتائیں کہ ملٹری اتھارٹیز نے ریٹائرڈ فوجی افسروں کیخلاف کیا کارروائی کی، یہ بھی بتایاجائے کہ ملٹری اتھارٹیز نے سابق فوجی افسروں کیخلاف کارروائی کے لیے دو ماہ میں کونسی قانونی ضروریات پوری کی ہیں۔

نمائندہ وزاردت دفاع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے تاحال کیس وزارت دفاع کو نہیں بھیجا، اس پر چیف جسٹس نے خبردار کیاکہ وزارت دفاع جواب نہیں دے گی تو فوجی افسروں کو بلائیں گے، کسی کو عدالت میں حاضر ہونے سے استثنی نہیں ہے اورکسی کو عدالت میں پیش ہونے میں شرمندگی نہیں ہونی چاہیے،۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ وزارت دفاع ریکارڈ بھی ایف آئی اے کو فراہم کرے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت عظمی نے ریکارڈ فراہم کر دیا ہے جو ایف آئی اے کو چاہیے تھا۔ ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع سے سابق فوجی افسران کے حوالے سے ریکارڈ مانگا تھا جو نہیں ملا۔عدالت نے ہدایت کی کہ وزارت دفاع ایف آئی اے کو تمام معلومات فراہم کرے اوروزارت دفاع سابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی سے متعلق بھی آئندہ سماعت پر آگاہ کرے۔ چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھاکہ آئندہ سماعت پر پیشرفت چاہیئے کیونکہ لمبا عرصہ کیس کو نہیں چلا سکتے۔ اصغر خان کیس کے فیصلے پر من و عن عمل ہونا چاہیے۔ ایف آئی اے عمل درآمد کا میکنزم بنائے اور آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ دے۔ بعد ازاں عدالت نے اصغر خان کیس کی سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں