عہدے کا وقار اور پارلیمانی روایات کو برقرار رکھوں گا‘ نومنتخب سپیکر کا عزم

قومی مفاد کیلئے قانون سازی کیلئے رکاوٹ نہیں بنیں گے‘ خورشید شاہ اپوزیشن سے امتیازی سلوک نہ کیا ائے مرتضیٰ جاوید عباسی اپوزیشن کی تنقید بڑی اصلاح ہے‘ شاہ محمود قریشی بلوچستان حقوق کیلئے آواز بلند کرتے رہیں گے‘ پہلے اجلاس میں اراکین کی تقاریر

بدھ 15 اگست 2018 21:12

عہدے کا وقار اور پارلیمانی روایات کو برقرار رکھوں گا‘ نومنتخب سپیکر کا عزم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اگست2018ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے منتخب ہونے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ سپیکر کے عہدے کے وقار کو بحال رکھیں گے اور ایوان کو چلانے کیلئے اپوزیشن کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دیں گے بطور سپیکر اپنی غیر جانبداری برقرار رکھوں گا اور اچھی قانون سازی کیلئے ممبران اسمبلی کو اچھا ماحول فراہم کیا جائے گا۔

سپیکر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اسد قیصر نے اپنے پہلے خطبہ میں کہا کہ کوشش کروں گا کہ مجھ سے وابستہ کی گئی توقعات پر پورا اتروں‘ انہوں نے کہا کہ تمام ممبران پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنا کام دیانتداری سے سرانجام دیں اور قومی مفادات کا پہرہ دیں کیلئے پانی توانائیاں صرف کریں اور عوام کی خدمت کو اپنا نصب العین سمجھیں اور عوام نے جس ذمہ داریوں کا بوجھ ڈالا ہے اس سے ہرگز کوتاہی نہ برتیں۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن) کے رہنماء مرتضیٰ عباسی نے کہا کہ پارلیمانی روایات کو برقرار رکھنے کیلئے تعاون کریں تاہم سپیکر پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو ایک نظر سے دیکھیں انہوں نے کہا کہ تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو بکتر بند گاڑی میں عدالت لے جانا عوامی نمائندوں کی توہین ہے تمام ممبران اپنے عزت و وقار کی بحالی کیلئے متحد ہوجائیں انہوں نے کہاکہ نواز شریف سے جس طرح سلوک ہورہا ہے اس طرح کا سلوک تو بھارتی فوج کشمیریوں سے بھی نہیں کررہی ہے۔

سپیکر کا انتخاب ہارنے والے سید خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک خود مختار ادارہ ہے اس کی خود مختاری کے لئے پیپلزپارٹی نے بڑی قربانیاں دی ہیں اس کے تقدس کو برقرار رکھنے کیلئے ہر کوشش کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی کوشش ہوگی کہ موجودہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے اس حوالے س یہماری جماعت ہر قسم کا تعاون کرے گی عوامی امنگوں کو پورا کرنے کیلئے تمام سیاسی قوتوں کو متحد ہونا پڑے گا انہوںنے خبردار کیا کہ جمہوریت کے خلاف سازشیں اب بھی ہیں ان سازشوں کے باوجود ہم جمہوریت کی حمایت کریں گے اور ملک کے مفادات کے لئے ہونے والی قانون سازی کیلئے رکاوٹ نہیں بنے گے۔

شاہ محمود قریشی قریشی نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ میں بڑی قد آور شخصیات ہیں حکومت کی مخالفت اپوزیشن کا حق ہے ہم اس حق کو فراخدلی سے قبول کریں گے اور حکومت اپوزیشن کی تنقید کو اصلاح کے طور پر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خارجہ و داخلہ سطح پر کئی چیلنجز درپیش ہیں ان کے حل کیلئے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں مجھ پر کئی ذاتی حملے بھی ہوئے لیکن خندہ پیشانی سے ان حملوں پر اپنا ردعمل نہیں دیا اور پیشانی پر بل نہیں آنے دیا انہوں نے کہا کہ حلف اٹھانے والی جگہ پارلیمنٹ کو چور نہیں کہنا چاہیے اختلافات اپنی جگہ لیکن ایک دوسرے کی عزت ضرور کریں انہوں نے کہا کہ حقائق گواہ ہیں کہ گزشتہ پانچ سالوں میں اپوزیشن کو زیادہ سے زیادہ وقت دیا انہوں نے کہاکہ دھرنا کے دوران پی ٹی آئی کے استعفوں کو قبول کرنے کا دبائو تھا لیکن میں نے قبول نہ کرکے پارلیمانی روایات کو برقرار رکھا انہوں نے موجودہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کے کردار پر شدید تحفظات کااظہار کیا اور کہا کہ انتخابات پر 30 ارب خرچ کرنے پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرنا ہوگا جبکہ قومی امور پر پارلیمنٹرین کو متحد ہونا پڑے گا سیاستدانوں کو گالی دی جاتی ہے کمیٹیوں اور پارلیمنٹ کی کارروائی براہ راست دکھا کر سیاستدانوں کی عزت کو بحال کرنا ہوگا اور عوام میں اپنی عزت و توقیر کو اسطرح بحال ہی کیا جاسکتا ہے ۔

اختر مینگل نے کہا کہ ایوان میں ماحول دیکھ کر دکھ ہوا ہے بلوچستان سے حقوق کیلئے جدوجہد بھی جاری رکھیں گے اور بلوچستان کیلئے جو وعدے کئے گئے ہیں ان پر عملدرآمد کرائیں گے شاہ زین بگٹی نے کہا کہ بگٹی خاندان نہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہے اور نہ دہری شہریت کا ہم پر الزام لگایا جاسکتا ہے لیکن قومی خزانہ لوٹنے کا الزام نہیں ہے کیونکہ بیرون ملک نہ ہمارے اثاثے ہیں اور نہ اکائونٹس بلوچستان میں تعلیمی اور طبی سہولیات ناکافی ہیں بلوچستان میں گیس کے وافر ذخائر موجود ہیں لیکن بلوچی آج بھی لکڑی جلاتے ہیں ایم کیو ایم کے خالد صدیقی نے کہا کہ عوام کے حقوق واپس کرنا ہوں گے جبکہ عبدالواسع نے بھی نئے سپیکر کو مبارکباد دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں