ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور کیخلاف کرپشن مقدمات کا جائزہ لینا کا کام پراسیکیوشن برانچ کے حوالے

امتیاز تاجور نے بطور نادرا چیئر مین قومی خزانہ لوٹا، اف آئی اے نے جرح تسلیم کرنے اور 10لاکھ واپس کرنے کے باوجود امتیاز تاجرو کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا، چیئر مین نیب نے تحقیقات کا فیصلہ کر لیا

بدھ 15 اگست 2018 23:47

ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور کیخلاف کرپشن مقدمات کا جائزہ لینا کا کام پراسیکیوشن برانچ کے حوالے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اگست2018ء) چیئر مین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے ڈپٹی چیئر مین نیب امتیاز تاجور کیخلاف کرپشن مقدمات کا جائزہ کی ذمہ داری پراسیکیوشن برانچ کو سونپ دی ہے۔ امتیاز تاجور پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور چیئر مین نادرا قومی فنڈز لوٹے ہیں جس پر ایف آئی اے نے کرپشن کا مقدمہدرج کرایا اور تحقیقات مکمل کیں ۔

امتیاز تاجور پر الزا م ہے کہ انہوں نے سابق سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا کے ساتھ مل کر اپنے خلاف مقدمہ ختم کرایا حالانکہ قانون کے مطابق ایف آئی اے مقدمہ ختم کرنے کا اختیار بھی نہیں ہے۔ دستاویزات میںا نکشاف ہوا ہے کہ امتیاز تاجو رنے بطور چیئر مین نادرا جنوری2015ء میں14ہزار روپے کا کالنگ کارڈ خریدے اور متفرق اخراجات 46310روپے کئے اسی روز لاہور کے دورے پر 4345روپے خرچ کئے جبکہ اگلے روز اپنے موبائل کے لئی14000روپے کے کالنگ کارڈ خریدی30جنوری کو18876روپے کی دوائیاں خریدی جبکہ موبائل کے لئی5200روپے کے کیبل موبائل خریدی اور محمد اقبال نامی شخص کو20ہزار روپے ادا کئے۔

(جاری ہے)

2فروری2015کو موبائل فون کا بل35ہزار روپے ادا کیا جبکہ لاہور میں نادرا چیئر مین ہاؤس پر پرتعیش سرگرمیوں پر131279روپے خرچ کئے۔ چار فروری کو اسلام آباد کلب میں4ہزار روپے کے کھانے کھائے ۔ لاہور دورے پر5فروری کے روز11611روپے خرچ کئے جبکہ کالنگ کارڈ کی خریداری پر13000روپے خرچ کئے اور محمد اقبال کے ذریعے سرکاری خزانہ سی20ہزار روپے وصول کئے جبکہ چیئر مین کے نام پر33ہزار روپے کی دوائیاں خریدی گئی 5فروری 2015 کے روز چیئر مین ہاؤس لاہور پر پرتعیش سرگرمیوں پر30985روپے خرچ کئے ۔

امتیاز تاجور 61لاکھ روپے کے اخراجات میں سے جرم تسلیم کرنے کے باوجود امتیاز تاجور کو بے گناہ قرار دے دیا اب چیئر مین نیب کو استدعا کی گئی ہے کہ وہ اپنے ڈپٹی چیئر مین کیخلاف کارروائی کریں ۔ چیئر مین نیب نے امتیاز تاجور کے خلاف کارروائی کے لئے نیب کے پراسیکیوشن برانچ سے مشورہ طلب کر لیا ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں