سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے دیا

اوورسیز پاکستانی ضمنی انتخابات میں ووٹ کاسٹ کر سکیں گے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 17 اگست 2018 11:24

سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے دیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اگست 2018ء) : سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے دیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے دیا ۔ ملک کے ضمنی انتخابات میں اوورسیز پاکستانی اپنا ووٹ کا حق استعمال کر سکیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نادرا کی مدد سے فول پروف انتظامات کو یقینی بنائے۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ آئی ووٹنگ کے انتخابی نتائج کو بالکل علیحدہ رکھا جائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی ووٹنگ کے انتخابی نتائج کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے،آئی ووٹنگ کے نتائج کو ضمنی انتخابات کے نتائج میں شمار کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

کسی تنازعہ کی صورت میں آئی ووٹنگ کے نتائج کو الگ کر دیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج اوورسیز پاکستانیوں کو بہت مبارک ہو۔

اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے حق کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔اب عملدرآمد کا معاملہ ہے، انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔پائلٹ پراجیکٹ کو الیکشن کمیشن کے قواعد اور آپریشن پلان کے تحت مکمل کیا جائے،پائلٹ پراجیکٹ بنانے پرالیکشن کمیشن اور نادرا کے مشکور ہیں۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ نادرا انتخابی عمل کو فول پروف بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کرے۔

تجرباتی نفاذ کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے نتائج کو نظر انداز کر دیا جائے۔درستگی سے متعلق تمام نتائج پارلیمنٹ کے سامنے رکھے جائیں۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم پر اپریل میں انٹرنیٹ ووٹنگ ٹاسک فورس یعنی آئی وی ٹی ایف قائم کی تھی تاکہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کے تیار کردہ انٹرنیٹ ووٹنگ کا تکنیکی آڈٹ کر کے یہ معلوم کیا جا سکے کہ ای ووٹنگ کا استعمال کتنا محفوظ اور قابل عمل ہے۔

منگل کے روز سپریم کورٹ میں جمع کروائی جانے والی رپورٹ میں آئی وی ٹی ایف نے کہا ہے کہ اس سسٹم کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے ووٹ کی شفافیت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔آئی وی ٹی ایف نے اپنی سفارشات میں لکھا کہ اس کی بجائے بیرونی ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کے لیے ڈاک یا سفارت خانے کے ذریعے ووٹ دینے کا نظام متعارف کروایا جائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیرونی ملکوں میں ووٹ دینے کے اہل پاکستانیوں کی تعداد 60 لاکھ سے زیادہ ہے۔ اور ان کے ووٹوں کی شفافیت میں خلل پڑنے سے ملک بھر کے انتخابی نتائج متاثر ہو سکتے ہیں۔ آئی ووٹ سسٹم میں ووٹ کی راز داری کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا جو الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 94 اور آئین کے آرٹیکل 226 کی خلاف ورزی ہے۔رپورٹ میں اس خطرے کی نشاندہی کی گئی کہ ای ووٹنگ نظام میں ووٹ خریدنے یا ووٹر کو دباؤ میں لانے کے إمكانات موجود ہیں۔

چونکہ یہ ووٹنگ بیرون ملک ہو گی جہاں پاکستان کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، اس لیے ووٹوں کی خرید و فروخت کے خلاف پاکستان الیکشن کمشن کوئی بھی کارروائی نہیں کر سکے گا۔ٹاسک فورس کی رپورٹ میں نادرا کے ای ووٹنگ سسٹم کو انتہائی کمزور قرار دیتے ہوئے یہ سفارش کی گئی کہ اسے آزمانے میں حکام کو جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے اور یہ نظام اس وقت تک استعمال میں نہیں لایا جانا چاہیے جب تک ووٹ کی راز داری کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کر لیے نہیں جاتے۔ لیکن آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے اوورسیر پاکستانیوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں