قائد ایوان کا انتخاب ،ْ (ن)لیگی اراکین کا عمران خان کی نشست کا گھیرائو ،ْشدید نعرے بازی ،ْ ایوان مچھلی منڈی بن گیا

ایوان میںجعلی مینڈیٹ نا منظور ،ْ ووٹ کو عزت دو ،ْ نہ بکنے والا ،ْ نہ جھکنے والا نوازشریف کے نعرے ،ْ پی ٹی آئی ارکان کی جوابی نعرے بازی پرویز خٹک کی احتجاج نہ کر نے کی درخواست بھی کام نہ آئی ،ْ لیگی ارکان نے نصف گھنٹے سے زائد دیر تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا اسپیکر صورتحال کو کنٹرول کر نے میں ناکام ،ْ اراکین نے اسد قیصر کی ایک نہ سنی ،ْ سپیکر قومی اسمبلی کو مجبوراً پندرہ منٹ کا وقفہ کر نا پڑا پیپلز پارٹی کے اراکین خاموش رہے ،ْ صورتحال کنٹرول نہ ہوئی تو بلاول بھٹو زر داری اور پی پی پی کے کئی اراکین ایوان سے باہر چلے گئے نومنتخب وزیر اعظم لیگی اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کے دور ان ہاتھ میں تسبیح لئے مسلسل مسکراتے رہے اجلاس کے آغاز پرمہمانوں کی بڑی تعداد پریس گیلری میں گھس گئی ،ْصحافیوں کی روکنے کی کوشش ،ْ دھکم پیل ،ْہاتھا پائی اور توڑ پھوڑ بھی ہوئی

جمعہ 17 اگست 2018 21:46

قائد ایوان کا انتخاب ،ْ (ن)لیگی اراکین کا عمران خان کی نشست کا گھیرائو ،ْشدید نعرے بازی ،ْ ایوان مچھلی منڈی بن گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2018ء) قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے امیدوار پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی کامیابی کا اعلان ہوتے ہی مسلم لیگ (ن)کے اراکین نے عمران خان کی نشست کے سامنے آکر شدید نعرے بازی شروع کر دی جس پر تحریک انصاف کے اراکین نے جوابی نعرے لگائے اور عمران خان کے سامنے سے لیگی اراکین کو ہٹانے کی کوشش کرتے رہے ،ْ سپیکر قومی اسمبلی تمام صورتحال کے دور ان گیلری میں لیگی کارکنوں اور ایوان میں موجود لیگی اراکین کوروکنے کوشش کرتے رہے لیکن اپوزیشن اراکین نے ایک نہ سنی ،ْ ایوان ووٹ کو عزت دو ،ْ جعلی نا منظور کے نعروں سے گونج اٹھا ،ْ لیگی اراکین کی شدید نعرے بازی کے دور ان عمران خان ہاتھ میں تسبیح لئے مسلسل مسکراتے رہے ،ْ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین مسلم لیگ (ن) کے احتجاج کے دوران خاموش رہے ،ْ صورتحال کنٹرول نہ ہوئی تو بلاول بھٹو زر داری اور پی پی کے کئی اراکین ایوان سے باہر چلے گئے ،ْ پی ٹی آئی رہنما سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے (ن)لیگ کے صدر شہباز شریف اور اراکین سے خاموش رہنے کی درخواست بھی کام نہ آئی جس کے بعد سپیکر کو مجبوراً پندرہ منٹ کا وقفہ کر نا پڑا ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے اراکین بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ،ْقائد ایوان کے انتخاب کے دور ان رائے شماری کا عمل مکمل ہونے کے بعد سپیکر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ عمران خان 176ووٹ لیکر قائد ایوان منتخب ہوئے ہیں اور مسلم لیگ (ن)کے امیدوار شہباز شریف کو 96ووٹ ملے ۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن)کے متعدد اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نشست کا گھیرائو کرلیااور شدید نعرے بازی کی جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین عمران خان کے گرد کھڑے ہوگئے اور لیگی اراکین کو احتجاج سے روکنے کی کوشش کی تاہم مسلم لیگ (ن)کے اراکین نے احتجاج جاری رکھا ،ْمسلم لیگ (ن)کے اراکین کی جانب سے جعلی مینڈیٹ نا منظور ،ْ ووٹ کو عزت دو ،ْ نہ بکنے والا ،ْ نہ جھکنے والا نوازشریف کے نعرے لگائے گئے اور نعرے بازی کا سلسلہ نصف گھنٹے سے زائد دیر تک جاری رہا اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے وزیر اعظم عمران خان ،ْ آئی آئی پی ٹی آئی کے نعرے لگائے ۔

سپیکر قومی اسمبلی تمام صورتحال کے دور ان گیلری اور ایوان میں موجود لیگی اراکین کو روکنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اپوزیشن اراکین نے ایک نہ سنی اور نعرے بازی جاری رکھی اس موقع پر قومی اسمبلی میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ۔سپیکر اسد قیصر نے گیلری میں موجود لوگوں کو بھی نعرے بازی نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے انتباہ کیا کہ نعرے لگانے والے مہمانوں کو گیلری سے نکال دیا جائیگا۔

ایوان میں لیگی اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کے دور ان پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک نے مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف اور دیگر لیگی اراکین کی نشستوں پر جا کر ان سے احتجاج نہ کر نے کی درخواست کی اور کافی دیر تک انہیں منانے کی کوشش کرتے رہے تاہم احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اس دور ان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو بھی شہباز شریف کے پاس گئے اور ان سے احتجاج نہ کرنے کی درخواست کی اورپھر ایوان سے باہر چلے گئے ۔

لیگی اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کو مجبوراً وقفہ کر نا پڑا ۔بعد ازاں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نو منتخب قائد ایوان عمران خان کو خطاب کی دعوت دی اس موقع پر بھی (ن)لیگ کے اراکین نے ایک بار پھر عمران خان کا گھیرائو کر کے شدید نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا ۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے ووٹنگ اور احتجاج میں حصہ نہیں لیا وہ تمام صورتحال کو دیکھتے رہے ۔

قبل ازیں مسلم لیگ (ن) لیگ کی جانب سے پیپلزپارٹی کو منانے کی ایک اور کوشش کی گئی ،ْ وزارت عظمیٰ کے امیدوار شہبازشریف خود چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کی نشست پر گئے اور ان سے ملاقات کی، اس موقع پر جاوید مرتضیٰ عباسی سمیت دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے تاہم شہبازشریف کی کوشش ناکام ہوئی۔لیگی اراکین نے بلاول بھٹو زرداری سے شہبازشریف کے حق میں ووٹ دینے کی درخواست کی جس پر چیئرمین پی پی نے معذرت کرلی۔

قبل ازیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اجلاس میں شرکت کیلئے ایوان میں پہنچنے پر مہمان گیلری میں موجود افراد نے کھڑے ہوکر تالیاں بجائیں جبکہ اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نے نعرے بازی کی۔وزارتِ عظمیٰ کے دوسرے امیدوار شہبازشریف بازو پر سیاہ پٹی باندھے ایوان میں پہنچے تو انہوں نے سب سے مصافحہ کرنا شروع کیا، اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور آگے بڑھ کر شہباز شریف سے مصافحہ کیا۔

وزیراعظم کے انتخاب کی کارروائی دیکھنے کے لیے مہمانوں کی بڑی تعداد گیلری میں آگئی جس میں پی ٹی آئی کے کارکنان کی بڑی تعداد شامل ہے، مہمانوں کی گیلری رش کے باعث بند کرنا پڑ ی ،ْمہمانوں کی بڑی تعداد پریس گیلری میں گھس گئی جنہیں صحافیوں نے روکنے کی کوشش کی تو دھکم پیل ہوئی، صحافیوں کے ساتھ ہاتھا پائی میں توڑ پھوڑ بھی ہوئی۔اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی نے اپنی نشست پر کھڑے ہوئے اور نکتہ اعتراض پر کہا کہ آج پہلے ہی دن ایوان کا تقدس پامال ہوا۔

مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ابھی تو وزیراعظم نے حلف اٹھایا بھی نہیں، لوگ گیلریوں میں کھڑے ہیں انہیں پہلے باہر نکالیں۔بعد ازاں خورشید شاہ نے بھی نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال گیلریوں میں کبھی نہیں دیکھی۔سابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے کہا کہ اہم شخصیات یہاں موجود ہیں، خدانخواستہ کوئی حادثہ رونما ہو سکتا ہے، یہاں پہلے بھی حادثہ رونما ہو چکا ہے ،ْان کا کہنا تھا کہ گیلریوں میں کھڑے افراد کو نکالا جائے جس پر سپیکر نے ہدایات جاری کیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں