جمہوریت کے استحکام اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں‘

انتخابات کی تحقیقات کے لئے کمیٹی مکمل بااختیار ہوگی‘ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 18 ستمبر 2018 13:53

جمہوریت کے استحکام اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں‘
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2018ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت نے الیکشن 2018ء کی تحقیقات کے لئے اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے‘ ہم جمہوریت کے استحکام اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں‘ کمیٹی مکمل بااختیار ہوگی‘ دونوں اطراف سے الیکشن 2018ء کی تحقیقات کے لئے جس جذبے کا اظہار کیا گیا ہے اسی جذبے کے تحت ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔

منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن نے الیکشن کے بعد مطالبہ کیا اور الیکشن 2018ء پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اس پر تبادلہ خیال ہوا اور وزیراعظم کی موجودگی میں فیصلہ کیا کیونکہ پی ٹی آئی شفافیت پر یقین رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

ہم قوم کے سامنے یہ بات رکھنا چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کے مطالبہ کو تسلیم کرتے ہیں۔

وزیراعظم پہلے دن ہی یہ اعلان کرنا چاہتے تھے مگر ماحول نے اجازت نہ دی۔ ہم نے شفافیت سے آگے بڑھنا ہے۔ اگر جمہوریت اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانا ہے تو اس اصول کے تحت آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی مکمل بااختیار ہوگی۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ ایوان کی تشکیل کردہ کمیٹی بااختیار نہ ہو۔ ماضی میں اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کی سربراہی اس وقت حکومتی رکن اسحاق ڈار کو سونپی گئی ‘ اس اصول پر قائم رہنا چاہیے۔

کمیٹی میں تمام جماعتوں کو ان کی عددی اکثریت کی بناء پر نمائندگی دی جاتی ہے۔ اپوزیشن انہی بنیادی اصولوں کی بناء پر کمیٹی کی تشکیل میں تعاون کرے اور دونوں اطراف سے جس جذبے کا اظہار کیا گیا ہے اس جذبے کے تحت آگے بڑھنا ہوگا۔ بعد ازاں احسن اقبال ‘ خرم دستگیر خان ‘ شازیہ مری اور سید نوید قمر کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ اپوزیشن کی مشاورت سے کیا ہے، یکطرفہ طور پر نہیں کیا گیا۔ ہمارا مقصد شفافیت ہے۔ شفافیت پر سمجھوتہ کرنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ اپوزیشن کے مطالبہ پر اچھی پیش رفت ہو رہی ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ملک میں شفاف الیکشن ہونے چاہئیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں