تعلیم ہی تما م مشکلا ت کا حل ہے، معا شی و ا قتصادی مشکلا ت کو فنی مہا رت رکھنے والوں کے ذریعے ہی ختم کر سکتے ہیں

قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کی چیئرپرسن رزینہ عالم خان کا کمیشن کے عہدیداران سے ملاقات میں اظہار خیال

منگل 18 ستمبر 2018 14:46

تعلیم ہی تما م مشکلا ت کا حل ہے، معا شی و ا قتصادی مشکلا ت کو فنی مہا رت رکھنے والوں کے ذریعے ہی ختم کر سکتے ہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2018ء) قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ( این سی ایچ ڈی) کی چیئرپرسن اور سابق سینیڑ رزینہ عالم خان نے کہا ہے کہ تعلیم ہی تما م مشکلا ت کا حل ہے اور تعلیم کے ذریعے ہی معاشرتی برا ئیوں بشمول انتہا پسندی، غر بت، بے راہ روی اور معا شی ناا نصا فیوں کو ختم کیا جا سکتا ہے، ہم معا شی و ا قتصادی مشکلا ت کو فنی مہا رت رکھنے والوں کے ذریعے ہی ختم کر سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ہیڈ آفس میںکمیشن کے اعلیٰ عہدیداران سے ملاقات میں کیا۔ رزینہ عالم خان نے کہاکہ مفت اوربنیادی تعلیم مہیا کرکے ہی غربت اور پسماندہ طبقے کے رویوں میں تبدیلی آسکتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے دیہی اور پسماندہ علاقوں میںکثیر التعداد الجماعتی طریقہ تدریس سے ہم کم لاگت سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں ناخواندگی سے نمٹنے کے لئے این سی ایچ ڈی دو بنیادی عوامل پر کام کررہا ہے جس میں تعلیم ِبالغاں (14سال سے زیادہ)اورپرائمری تعلیم(رسمی و غیر رسمی)کی بنیاد پر ملک میں 2025ء تک 90 فیصد خواندگی کی شرح کو حاصل کیا جاسکے گا۔ این سی ایچ ڈی کا مقصد ہے کہ وہ تعلیم ہر طبقے تک مہیا کر سکے، دینی مدارس میں پرائمری تعلیم کا اجراء اسی سلسلہ کی کڑی ہے اور یہ پراجیکٹ بڑی کامیابی سے چل رہا ہے ۔

اسلام آباد،گلگت و بلتستان،آزادکشمیرکے 100 مدارس میں بچوںکو دینی تعلیم کے ساتھ پرائمری کی تعلیم دی جا رہی ہے جوپرائمری کا امتحان پاس کر کے چھٹی جماعت میںعام سکولوں میں داخل ہو سکیں۔این سی ایچ ڈی نے ملک میں38لاکھ نا خواندہ کو خواندگی کی بنیادی مہارتوں سے آراستہ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ 30 لاکھ 20 ہزار بچے ملک کے دور دراز پسماندہ علاقوں میں موجود 5,949 فیڈر سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جہاں6,581 اساتذہ مختلف درجوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔

این سی ایچ ڈی نے ہمیشہ نظرانداز طبقہ تک رسائی کی اس لئے پائلٹ جیل پروجیکٹ کے ذریعے پورے ملک کی جیلوں میں قیدیوں کو تعلیم اور ہنر سکھانے کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی اور نفسیاتی رہنمائی بھی کی گئی تاکہ رہائی کے بعد قیدیوں کو عام شہریوں کی طرح زندگی گزارنے میں آسانی ہواور انہیں اپنے خاندان اور معاشرے میںباعزت مقام مل سکے۔انہوں نے کہا کہ ہم جائیکاکے ساتھ مل کر20 غیر رسمی سکول قائم کر چکے ہیں جو 10سال سی14سال تک کے بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔

قومی کمیشن برائے انسانی ترقی (این سی ایچ ڈی) یونیسکو کے تعاون سے وفاقی وزارت تعلیم اور فنی و پیشہ ورانہ تربیت کے زیرصدارت ایک قابلِ عمل نیشنل ایکشن پلان کی تدوین پر کام کر رہا جس کے ذریعے ملک میں 90 فیصد خواندگی کے حصول کو2025ء تک ممکن بنایا جا سکے گا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں