کالاباغ ڈیم، حکومت فیصلوں پرعملدرآمد کروائے،سپریم کورٹ

مشترکہ مفادات کونسل نے1991ءاور1998ء کوکالاباغ ڈیم کی تعمیرکا فیصلہ دیا،عالمی بینک کی رپورٹ میں پانی اور بجلی کیلئے کالاباغ ڈیم کوناگزیرقراردیا گیا،صوبے قومی مفاد میں مخالفت ختم کریں،نئے ڈیمز کی تعمیر سے6.17 ملین ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 18 ستمبر 2018 17:48

کالاباغ ڈیم، حکومت فیصلوں پرعملدرآمد کروائے،سپریم کورٹ
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18ستمبر 2018ء) سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کالاباغ ڈیم کیلئے حکومت مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پرعملدرآمد کروائے،عالمی بینک اوربین الاقوامی ماہرین کی رپورٹ میں بھی پانی اور بجلی کیلئے کالاباغ ڈیم کوناگزیر قراردیا گیا،صوبے قومی مفاد میں کالاباغ ڈیم کی مخالفت ختم کریں،نئے ڈیمز کی تعمیر سے 6.17ملین ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے پانی کی قلت سے متعلق کیس کا تحریری حکم جاری کردیا ہے۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے 26صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ خود تیار کیا۔تحریری حکم کے مطابق عدالت نے کہا کہ دنیا کی تمام معیشتوں کا انحصار پانی پر ہے۔

(جاری ہے)

کچھ سالوں سے گلیشئر کاپگھلنا شدت اختیار کرگیا ہے۔ گلیشئر پگھلنے کا عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔

پانی کی قلت اور مستقبل میں ضرورت پرسب متفق ہیں۔اس وقت ملک میں زندگی کی بقاء کیلئے پانی کی سخت ضرورت ہے۔ پاکستان زرعی ملک ہے جس کے پیش نظر پانی کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ تحریری حکم میں مزید کہا گیا کہ پانی کے استعمال کی قیمت لی جائے تاکہ پانی کا استعمال ذمہ داری سے ہو۔ پانی کے استعمال کا تخمینہ لگانے کیلئے انڈس ریوراتھارٹی میٹر لگائے جائیں۔

بارش کا پانی جمع کرکے استعمال کرنے کی حکمت عملی اختیار کی جائے۔ پانی کے کفایت شعاری سے استعمال کیلئے آگاہی مہم چلائی جائے۔ دنیا میں پای ذخیرہ کرنے میں پاکستان کا شمار آخری نمبر پر ہے۔ پاکستان میں آبی وسائل کے تحفظ کیلئے اقدامات نہیں کیے گئے۔ دیا میربھاشا ڈیم کی منظوری ای سی سی نے دی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ڈیموں کی عدم تعمیر سے ہرسال سیلاب کا سامنا ہوتا ہے۔

دیامیربھاشا ڈیم کی لاگت 1139ارب ہے۔حکومت 86ارب روپے پہلے ہی دے چکی ہے۔ اسی طرح مہمند ڈیم کی لاگت309ارب روپے ہے۔ بدقسمتی سے اس وقت 10سے 12ملین مکعب فٹ پانی ذخیرہ کیا جارہا ہے۔1956ء میں کالاباغ ڈیم کیلئے فزیبلٹی رپورٹ تیار کی گئی۔جبکہ 1983ء میں حتمی رپورٹ تیار کی گئی۔رپورٹ کی تیاری کیلئے قومی و بین الاقومی ماہرین سے معاونت لی گئی۔

مشترکہ مفادات کونسل نے 16ستمبر 1991ء کو کالاباغ ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا۔دوسرا فیصلہ 9مئی 1998ء کوکیا۔مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں پرآج تک عمل نہیں کیا۔بلکہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔کالاباغ ڈیم کی تعمیر پرمخالفین کے خدشات بلاوجہ ہیں۔صوبے قومی مفاد میں کالاباغ ڈیم کی مخالفت ختم کریں۔حکومت نیک نیتی سے مخالفین کے خدشات دور کرے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کالاباغ ڈیمز کی تعمیر کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دے دیا ہے۔وفاقی حکومت آرٹیکل 154کے تحت فیصلوں پرمن وعن عمل کرے۔عالمی بینک کی رپورٹ میں پانی اور بجلی کیلئے اس ڈیم کوناگزیر قراردیا گیا۔نئے ڈیمز کی تعمیر سے 6.17ملین ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔پاکستان میں اس وقت صرف 25فیصد تک پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔پاکستان کو1950سے 2015ء تک 38053ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں