مبینہ دھاندلی،سینیٹ کی نمائندگی کے بغیر کوئی بھی کمیشن یاکمیٹی قبول نہیں، سینیٹرز

ایوان بالا کا حق نہیں چھوریں گے،رحمن ملک:صرف قومی اسمبلی کی کمیٹی بنانازیادتی ہے، جاوید عباسی:کمیشن ٹی او آرز طے کرنے میںبااختیار ہو،بیرسٹر سیف، پی کے میپ مسترد کرتی ہے،کاکڑ قومی اسمبلی نے کمیشن بنانے پر اتفاق کیا ہے،سینیٹ کی نمائندگی ضرورہو گی،شبلی فراز: سینیٹ کی نمائندگی کیلئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو خطوط لکھے ہیں، پیر تک جوابات آئیں گے،ستارہ ایاز دونوں ایوانوں کی برابر نمائندگی کے بغیر کمیشن بے معنی ہے،جہانزیب جمال دینی: دونوں ایوانوں کے نمائندے ہونے چاہئیں،عتیق شیخ،کلثوم پروین، سسئی پلیجو،عبدالقیوم ودیگر کا سینیٹ میں اظہار خیال

بدھ 19 ستمبر 2018 16:19

مبینہ دھاندلی،سینیٹ کی نمائندگی کے بغیر کوئی بھی کمیشن یاکمیٹی قبول نہیں، سینیٹرز
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2018ء) سینیٹرز نے مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے صرف قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کے اعلان پر تشویش کا اظہا کرتے ہوئے کہاہے کہ ایوان بالا کی نمائندگی کے بغیر کوئی بھی کمیشن یا کمیٹی ہرگز قبول نہیں،ایوان بالا وفاق کی علامت ہے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے حوالے سے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا ہے،انتخابی دھاندلی کیخلاف سب سے اسی ایوان سے آواز بلند ہوئی،وفاق کی نمائندہ ایوان کو ایک طرف رکھ کر تشکیل دینی والی کمیٹی کو ہر گز قبول نہیں کیا جائیگا،حکومت نے ایوان بالا کو مذاق بنایا ہوا ہے، جن سیاسی جماعتوں کی قومی اسمبلی میں نمائندگی نہیں ان کی سینیٹ سے ممبران کو تحقیقاتی کمیشن میں شامل کیا جائے۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کا جلاس پریزائیڈنگ افسرسینیٹر ستارہ ایاز کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمن ملک نے قائمہ کمیٹی کی جانب سے 25 جولائی کے انتخابات مبینہ دھاندلی سے متعلق کمیٹی کی تیسری رپورٹ ایوان میں پیش کی۔چیئرمین قائمہ کمیٹی رحمن ملک نے اس موقع پر کہا کہ کمیٹی نے تکنیکی طور پر تمام پہلوئوں کا جائزلیا،آرٹی ایس، آر ایم ایس کی ناکامی،فارم 45 کی کمی،پولینگ ایجنٹس کو باہر نکالے جانے سمیت سیاسی جماعتوں کے تمام شکایتوں کیلئے ایک پرفارمہ فل کروانے کافیصلہ کیا گیا،جو تمام سیاسی جماعتوں کو بھجوادیں ہیں تاکہ تمام جماعتوں ثبوتوں سمیت کمیٹی کو دھاندلی سے متعلق آگاہ کریں،آر ایم ایس بنیادی طور پر الیکشن کمیشن کا ایپ تھا،جس کیلئے یو این ڈی پی نے مدد کی تھی،کس طرح ایک کمپنی جس کا ہیڈ کوارٹر حیدر آباد انڈیا ہے کو اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری دی گئی کیسے دشمن ملک کی کمپنی کو سکیورٹی کلیئرنس ملی اس پہلو کو الیکشن کمیشن سے چھپایا گیا ،84 ہزار میں سے آدھے پریذائیڈنگ افسران نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر عمل نہیں کیا،جو فارم45دئیے گئے ہیں ان میں سے بھی90 فیصد پر پریزائیڈنگ افسران کے دستخط ہی نہیں۔

رحمن ملک نے کہا کہ کمیٹی نے 80 فیصد کام مکمل کر دیا ہے، کمیشن از سر نو چیزوں کو دیکھ کر وقت ضائع کرنے کی بجائے کمیٹی کی سفارشات کو لے کر آگے چلیں،پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ کسی ایک جماعت کا نہیں پوری قوم کا ہے،سینیٹ اور قومی اسمبلی کے متوازی کام کرنے سے اچھا پیغام نہیں جائے گا،ایوان بالا کا حق نہیں چھوڑیں گے،سینیٹ کو بھی پارلیمانی کمیشن میں برابر نمائندگی ملنی چاہیئں۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ حکومت نے قومی اسمبلی کی کمیٹی بنانے کا اعلان کر کے زیادتی کی، سب سے پہلے سینیٹ سے دھاندلی کے خلاف تحریک التوا اور اس پر کام کا آغاز ہوا،ہائو س کو الگ کر کے صرف قومی اسمبلی کی کمیٹی تشکیل دینا اس ہائوس کو،سیاسی جماعتوں کو اور نہ ہی قوم کو قبول ہو گا،ہمارا ایک ہی مطالبہ رہا ہے وہ پارلیمانی کمیشن کا ہے،کمیشن با اختیار ہونا چاہیے ،اگر کمیشن نہ بنایا گیا تو کسی کمیشن کی رپورٹ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ قومی معاملات پر کوئی بھی کمیشن بنے اس میں سینیٹ کو شام کیاجانا ضروری ہے،تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہونی چاہیے، کمیشن اپناٹی او آرز کو خود طے کرنے میں بااختیار ہو۔سینیٹر سسئی پلیجو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن سے خدشات سے آگاہ کیا تھا،پی ٹی آئی ہر چیز میں شفافیت کی بات کرتی ہے انتخابات سے زیادہ شفافیت کسی چیز کیلئے ضروری نہیں۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے پختونخوا ملی عوامی پارٹی صرف قومی اسمبلی کی کمیٹی بنانے کے اعلان کو مسترد کرتی ہے،پارلیمانی کمیشن بننا چاہیے، جس میں تمام جماعتوں کو نمائندگی حاصل ہونی چاہیے،کمیشن کا مطالبہ پوری قوم کا ہے۔سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ دونوں ایوانوں کی برابر نمائندگی کے بغیر کمیشن بے معنی ہے،تاریخ میں پہلی مرتبہ انتخابات سے قبل دھاندلی کا آغاز ہوا،مکران سے ایک محترمہ جو آج کل وزیر بھی ہیں کی ووٹ کی تعداد کو5ہزار سے بڑھا کر35 ہزار تک لے جایا گیا،پرایذئیڈنگ افسران نے رات بارہ بجے بتایا کہ آپ جیت رہے ہیں صبح 7 بجے نتائج دیکھے تو ہارے ہوئے تھے،جب تک سسٹم زیر کنٹرول رہے گا اس وقت تک دھاندلی ہوتی رہے گی، آئندہ بھی ہم اسی طرح روتے رہیں گے۔

سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ قومی اسمبلی اپنی حد تک کمیٹی بنائے تو اعتراض نہیں لیکن جب لفظ’پارلیمنٹ‘‘ استعمال کرتا ہے تو اس میں سینیٹ کی1/3 نمائندگی ہونا ضروری ہے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے کمیشن کا کام آسان کیا ہے۔سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ پارلیمانی سسٹم میں الیکشن انتہائی اہم ہے،پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ پوری قوم کا ہے،صرف قومی اسمبلی کے ممبران پر مشتمل کمیشن تشکیل دینا نا مناسب ہے، اگرالیکشن مشکوک ہو گا تو سب کچھ مشکوک ہوگا۔

سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ بلوچستان کے ہر حلقے سے دھاندلی کی شکایت آئی ہے،بلوچستان کے انتخابات میں مداخلت کی وجہ سے وہاں مزاحمتیں جنم لیتی ہیں۔سینیٹر میر کبیر احمد شاہی نے کہا کہ جب تک عوام کی مرضی سے لوگوں کو پارلیمنٹ میں آنے نہیں دیا جاتا اس وقت تک ملک کا نظام ٹھیک نہیں ہو سکتا۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں ٹیلی فون کی سہولیات ہی نہیں پریزائیڈنگ افسران کیسے موبائل پر تفصیلات فراہم کرتی نگران حکومت نے اپنا اختیار استعمال ہی نہیں کیا۔

قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ قومی اسمبلی نے کمیشن بنانے پر اتفاق کیا ہے، سینیٹ کی نمائندگی ضرور ہو گی، اگلے ہفتے تک اس بارے میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔پریذائیڈنگ افسر سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ کمیشن میں سینیٹ کی نمائندگی کیلئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو خطوط لکھے ہیں، پیر تک جوابات آئیں گے۔اجلاس کے دوران وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ارکان اپوزیشن میں ہونے کے دوران وزراء کی سینیٹ کو اہمیت نہ دینے کی باتیں کرتے تھے اب خود ہی اس ڈگر پر چل رہے ہیں۔

اجلاس میں سینیٹ کی فنکشنل برائے انسانی حقوق کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی۔اجلاس کے دوران دو دفعہ کورم کی نشاندہی کی گئی پہلی مرتبہ سینیٹر رحمن ملک نے جبکہ دوسری مرتبہ سکندر میندرو نے کی، پہلی نشاندہی میں گنتی کے بعد کورم پورا نکلا لیکن ڈاکٹر سکندر میندرو کی جانب سے دوسری مرتبہ کورم نشاندہی کے بعد کی گئی گنتی میں کورم پورا نہ نکلا جس پر پریذائیڈنگ افسر نے سینیٹ کا اجلاس پیر کے دوپہر3;00 بجے تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں