صحت کے شعبہ میں تحقیق کی ضرورت ہے ،ْ ہمیں وسائل کا رخ علاج معالجہ سے زیادہ بیماریوں کی روک تھام کی جانب موڑنا ہو گا ،ْصدر مملکت عارف علوی

پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے ایسی تحقیق ہونی چاہیے جس سے ملک کی صنعت و دیگر شعبے بھی استفادہ کر سکیں،بیماریوں سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے میڈیا کے ذریعے باضابطہ مہم شروع کی جائے ،ْ تقریب سے خطاب

پیر 24 ستمبر 2018 18:41

صحت کے شعبہ میں تحقیق کی ضرورت ہے ،ْ ہمیں وسائل کا رخ علاج معالجہ سے زیادہ بیماریوں کی روک تھام کی جانب موڑنا ہو گا ،ْصدر مملکت عارف علوی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2018ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ میں تحقیق کی ضرورت ہے ،ْ ہمیں وسائل کا رخ علاج معالجہ سے زیادہ بیماریوں کی روک تھام کی جانب موڑنا ہو گا، پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے ایسی تحقیق ہونی چاہیے جس سے ملک کی صنعت و دیگر شعبے بھی استفادہ کر سکیں،بیماریوں سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے میڈیا کے ذریعے باضابطہ مہم شروع کی جائے۔

وہ پیر کو یہاں پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل اور وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے زیراہتمام پہلی سالانہ ہیلتھ ریسرچ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن عامر محمود کیانی اور وفاقی سیکرٹری زاہد سعید نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ بیماریوں کے علاج سے قبل ان سے احتیاط اور روک تھام پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں ہو رہا۔

صحت کے شعبہ کا زیادہ تر بجٹ علاج معالجہ پر خرچ ہو جاتا ہے جبکہ اس کا رخ بیماریوں کی روک تھام کی جانب موڑنا ہوگا، اس ضمن میں درست طرز عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبہ میں تحقیق وقت کا تقاضا ہے، پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل کی ساتھ ساتھ تحقیق کے لئے دیگر اداروں کی بھی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ صحت سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے تحقیق ضروری ہے تاہم ایسی تحقیق ہونی چاہیے جس کا استعمال بھی ہو سکے اور ملک کی صنعت و دیگر شعبے اس سے استفادہ کر سکیں۔

انہوں نے بیماریوں سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے میڈیا کے ذریعے باضابطہ مہم شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس سلسلے میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کو ہدایت کی کہ وزارت اطلاعات و نشریات کے ساتھ مل کر صفائی اور احتیاطی تدابیر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا انتظام کیا جائے۔

صدر مملکت نے کہا کہ میڈیا میں عوامی آگاہی کے پیغامات کے لئے وقت مختص کرنے پر غور کیا جائے، قومی تعمیر آسان کام نہیں ہے اس کے لئے کوششیں، وقت اور وسائل وقف کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا دین اسلام صفائی کو بڑی اہمیت دیتا ہے، اس حوالے سے دینی تعلیمات پر عمل کر کے بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کو بھی احتیاط علاج سے بہتر ہے کے تصور کو اجاگر کرنا چاہیے۔

صدر مملکت نے غذائی کمی اور منشیات کے استعمال سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ان مسائل کے پائیدار حل کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن عامر محمود کیانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سرکاری سطح پر صحت کا شعبہ وہ کارکردگی نہیں پیش کر سکا جو کرنا چاہیے تھی، اس کی ایک وجہ کم بجٹ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سگریٹوں پر ٹیکس میں اضافہ کی تجویز انہوں نے بھی دی تھی کیونکہ تمباکو نوشی کے استعمال سے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں، اس کا مقصد تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبہ میںصدر مملکت اور وزیراعظم کی خصوصی دلچسپی ہے، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن صحت کے شعبہ میں تحقیق کے فروغ کے لئے فنڈز مہیا کرے گی۔

وفاقی سیکرٹری زاہد سعید نے صحت کے شعبہ میں تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے کانفرنس کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ پلاننگ اور پالیسی سازی کے لئے کانفرنس کی سفارشات معاون ثابت ہوں گی۔ اس موقع پر شوکت خانم میموریل کینسر ہاسپٹلز کے سی ای او ڈاکٹر فیصل سلطان نے صحت کے شعبہ کے ترقیاتی اہداف، ملک میں مہلک بیماریوں و علاج کی صورتحال اور تحقیق کی ضرورت کے بارے میں پریزنٹیشن دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں