مشترکہ مفادات کونسل: گزشتہ حکومت کے تمام ایل این جی معاہدے سامنے لانے کا فیصلہ

بلوچستان میں توانائی کے منصوبوں، صوبائی ضروریات اور وسائل کے معاملے پر غور، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کے معاملات کے حل کیلئے وفاقی و صوبائی نمائندوں پر کمیٹی بنا نے اور پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ترمیم کے معاملے پر صوبوں کی آرا لینے کے فیصلے وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کو مقامی حکومتوں کے نئے نظام اور جامع اصلاحات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا،کراچی کو 1200 کیوسک اضافی پانی دینے کے معاملے پر تجاویز فوری طلب کرلیں وفاق صوبوں کو عملی طور پر خود مختار بنانا چاہتا ہے تمام امور کو اتفاق رائے سے آگے بڑھایا جائے گا ، وزیراعظم عمران خان

پیر 24 ستمبر 2018 21:53

مشترکہ مفادات کونسل: گزشتہ حکومت کے تمام ایل این جی معاہدے سامنے لانے کا فیصلہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2018ء) وفاقی حکومت نے گزشتہ دور حکومت میں کیے جانے والے ایل این جی کے تمام معاہدے سامنے لانے فیصلہ کیا ہے۔پیر کو وزیراعظم ہائوس میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار، وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان اور وزیراعلی بلوچستان جام کمال سمیت کونسل کے دیگر اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران وفاق اور صوبوں کے درمیان 18ویں ترمیم کے بعد تقسیم شدہ امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی جب کہ صوبائی وزرائے اعلی نے مختلف تجاویز اور مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیا، وزیراعظم نے کہا کہ وفاق صوبوں کو عملی طور پر خود مختار بنانا چاہتا ہے تمام امور کو اتفاق رائے سے آگے بڑھایا جائے گا ہم چاہتے ہیں کہ ترقی کے ثمرات ہر شخص تک پہنچیں ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزرائے اعلی کو یقین دہانی کرائی کہ وفاق تمام اہم قومی معاملات پر صوبوں کو ساتھ لے کر چلے گا اور وفاقی و صوبائی حکومتوں میں مضبوط رابطوں اور ہم آہنگی سے ملک ترقی کریگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صوبوں کو مزید خود مختار بنانا چاہتے ہیں اور صوبوں کی ترقی کے لیے انقلابی پروگرام رکھتے ہیں۔وزیراعظم نے یقین دلایا کہ وسائل کی شفاف تقسیم اور اس کی نچلی سطح تک منتقلی ہر صورت یقینی بنائیں گے اور ملکی ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچائیں گے۔

وزیراعظم نے شرکا کو مقامی حکومتوں کے نئے نظام اور جامع اصلاحات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا۔دوران اجلاس وزیراعظم اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے تمام وسائل بروئیکارلائیں گے۔وزیراعظم نے کراچی کو 1200 کیوسک اضافی پانی دینے کے معاملے پر تجاویز فوری طلب کرلی ہیں جب کہ صوبائی حکومت اور وزارت آبی وسائل سے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔

اجلاس میں وفاق اور صوبائی فوڈ اتھارٹیز کیلئے یکساں قوانین بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور ملک بھر میں قومی صفائی مہم شروع کرنے کا اتفاق کیا گیا ہے، صفائی مہم کیلیے وزارت صوبائی رابطہ امور کی تجویز منظور کرلی گئی ہے، صفائی کانظام مستقل بنیادوں پرجاری رکھنے کے لیے صوبوں کو انتظامات کی ہدایت دی گئی ہے۔ اجلاس میں بلوچستان میں توانائی کے منصوبوں، صوبائی ضروریات اور وسائل کے معاملے پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ ایل این جی کی درآمد، خریداری، قیمت پر وفاق اور سندھ کے تحفظات کاجائزہ لیاگیا۔

اجلاس میں گذشتہ دور میں ایل این جی درآمد کے تمام معاہدے سامنے لانے، ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کے معاملات کے حل کیلئے کمیٹی بنا نے کافیصلہ کیا گیا جو وفاق اور صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔ اجلاس میں پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ترمیم کے معاملے پر صوبوں کی آرا لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے چاروں صوبائی وزرائے اعلی نے ملاقات کی جس میں صوبوں کے امور پر گفتگو کی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں