ریاست کو اصل چیلنج بین المذاہب نہیں بین المسالک ہم آہنگی میں درپیش ہے، پیر نور الحق قادری

فرقہ وارانہ انتشار کے پیچھے عزائم دینی نہیں سیاسی ہیں یہ استعمار کا ایجنڈا ہے ، اسلامی ممالک میں خانہ جنگی کی روک تھام کیلئے بین المسالک ہم اہنگی بے حد ضروری ہے ، وفاقی وزیر مذہبی امور

پیر 24 ستمبر 2018 22:19

ریاست کو اصل چیلنج بین المذاہب نہیں بین المسالک ہم آہنگی میں درپیش ہے، پیر نور الحق قادری
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2018ء) وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہاہے کہ نے کہا ہے کہ ریاست کو اصل چیلنج بین المذاہب نہیں بین المسالک ہم آہنگی میں درپیش ہے ،فرقہ وارانہ انتشار کے پیچھے عزائم دینی نہیں سیاسی ہیں یہ استعمار کا ایجنڈا ہے ، اسلامی ممالک میں خانہ جنگی کی روک تھام کیلئے بین المسالک ہم اہنگی بے حد ضروری ہے اس وقت مسلکی اختلافات کی وجہ سے سب سے زیادہ مسلمان متاثر ہورہے ہیں ،مختلف مسالک کے مابین مکالموں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ امن و تعلیم کے زیر اہتمام ایک روزہ قومی بین المسالک ہم اہنگی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب میں پاکستان بھر سے مختلف مسالک سے وابستہ جید علمائے کرام جن میں وفاق المدارس السلفیہ کے سیکرٹری جنرل مولانا یٰسین ظفر، علامہ سید عقیم انجم ، علامہ مفتی محمد زبیر ، علامہ علی کرار نقوی ،علامہ عابد حسین شاکری ،مولانا امین شہیدی ، مولاناعارف حسین واحدی ، ڈاکٹر ثاقب اکبر ،قاضی عبد القدیر خاموش ،مولانا طیب قریشی ،عبد الخالق فریدی ،ضیا ئ الحق نقشبندی ، مجتبیٰ محمد راٹھور اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بھی خطاب کیا س موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادر ی نے کہاکہ مختلف مسالک کے درمیان بین المسالک ہم آہنگی پر ملاقاتیں ہونی چا ہیے ہم چاہتے ہیں کہ مختلف مسالک کے رہنما مختلف مسالک کے داروں میں جاکر آپس میں مل بیٹھ کر ایک دوسرے کو سنیں اور برداشت کا درس دیں ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر نو رالحق قادری نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ اس بار محرم الحرام امن سے گزرا جس کا کریڈٹ امن و امان سے وابستہ اداروں کے ساتھ علمائے کرام کو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام مسالک کی صف اول کی قیادت کے مابین بین المسالک ہم آہنگی بدرجہ اتم موجود ہے اصل مسئلہ نچلی سطح پر ہے جہاں انتشار اور افتراق موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بار میں نے ایران کے نامور عالم دین آیت اللہ تسخیری سے دریافت کیا کہ جو لوگ امہات المومنین اور صحابہ کے بارے میں نازیبا بات کرتے ہیں ان کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں جس پر آیت اللہ تسخیری نے کہا کہ یہ استعمار کے ایجنٹ ہیں۔

ڈاکٹر نو رالحق قادری نے کہا کہ حکومت علمائ و مشائخ کونسل کو متحرک کر رہی ہے یہ لوگ تما م شہروں میں جا کر ایک دوسرے کے مدارس اور اداروں کا دورہ کریں گے تاکہ ایک دوسرے کو قریب لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا اب تبدیلی آ چکی ہے کبھی لوگ نفرت کی بات کرنے والوں کو پسند کرتے تھے آج باہم جوڑنے والوں کو پسند کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ماحول کو نچلے درجے پر اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے انہوں نے کہاکہ اس وقت مسلمانوں میں دیوبندی، سنی اور شیعہ کے مابین بہت زیادہ مسلکی اختلافات ہیں ہے اور جو بھی علما مذہبی اختلافات کو فروغ دیتے رہتے ہے اس کو لوگ آج اہمیت نہیں دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمیں ملک میں امن قائم کرنے کے لئے اپنا کردار دار ادا کرنا ہوگااور اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور کی جانب سے جو بھی کردار ہوگا ہم بھر پور طریقے سے اد کرتے رہے گے انہوں نے کہاکہ اس وقت شام، لبیا اور دیگر ممالک میں جو لوگ استعمال ہو رہے ہے وہ مسلمان سنی اور شیعہ ہی استعمال ہورہے ہیں ہمیں اور ہمارے علما کو دینی رواداری اور امن کے فروغ کیلے کام کرنا چاہیے انہوں نے کہاکہ فرقہ ورانہ جنگ کے پیچھے صرف سیاسی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے مسالک کے مابین اختلافات نہ کبھی ختم ہوئے ہے اور نہ ہی ختم ہونگے تاہم اختلافات کو امن اور باہمی مکالمے کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ محرم الحرام کے اوقات بہت ہی عزت و احترام سے گزرے ہیں اور اس تمام معاملے میں سیکورٹی ادارے اور ریاست نے اپنا کردار ادا کیا ہے محرم الحرام کے موقعے پر پولیس اور رینجرز کو ڈیوٹی پر بلایا جاتا ہے ہمیں محرم الحرام کے موقعے پر امن اور بھائی چارے کے ساتھ رہنا ہوگا انہوںنے کہاکہ بین المسالک ہم اہنگی کا مقصد ادارے کی امن و تعلیم ہیں ہمیں آپس میں تمام اختلافات کو دور رکھ کر ایک دوسرے کو سنا اور سمجھنا ہے اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز نے کہاکہ میرے لئے بحیثیت میزبان کے بہت خوشی ہے مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے بین المسالک شخصیات یہاں موجود ہے انہوں نے کہاکہ ہم سب نے ملک کو پر امن اور خوشحال بنانا ہے یہاں پر جتنے بھی افراد موجود ہے وہ ایک علم کا سمندر ہے انہوںنے کہا کہ نفرت ایک معیشت کا روپ دھار چکی ہے جسے امن کی معیشت میں تبدیل کرنے کے لئے ہم سب کو مل جل کر کام کرنا ہو گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ادارہ امن وتعلیم کے ڈائریکٹر مجتبیٰ محمد راٹھور نے کہا کہ 2016ئ سے ادارے کے زیر اہتمام تمام مسالک پر مشتمل ’’وکلائے امن ‘‘ کمیونٹی کی سطح پر متحرک ہیں اور یہ پاکستا ن میں بین المسالک ہم آہنگی کے سفیر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ تقریب میں بین المسالک ہم آہنگی کے لئے نمایاں خدمات پر علمائے کرام کو ایوارڈ ز بھی دیئے گئے ۔۔۔۔۔اعجاز خان

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں