کالاباغ ڈیم کی تعمیراتفاق رائے کےبغیربڑی غلطی ہوگی

پارلیمنٹ اورچاروں صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیرکالاباغ ڈیم نہیں بن سکتا، ڈیموں کیلئے صوبوں کواعتماد میں لیا جانا چاہیے۔اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 24 ستمبر 2018 21:01

کالاباغ ڈیم کی تعمیراتفاق رائے کےبغیربڑی غلطی ہوگی
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 ستمبر 2018ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اتفاق رائے کے بغیرکالاباغ ڈیم کی تعمیربڑی غلطی ہوگی،پارلیمنٹ اورچاروں صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیرکالاباغ ڈیم نہیں بن سکتا، ڈیموں کیلئے صوبوں کواعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے آج قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈیمز پاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔

پارلیمنٹ اورچاروں صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیرکالاباغ ڈیم نہیں بن سکتا۔ حکومت کالاباغ ڈیم بنانے کیلئے صوبوں کواعتماد میں لے۔ اگر حکومت نے صوبوں کواعتماد میں لیے بغیر کالاباغ ڈیم بنانے کی کوشش کی تویہ فاش غلطی ہوگی۔ دیامر بھاشا ڈیم سےمتعلق حقائق رکارڈ پر آنے چاہییں۔

(جاری ہے)

فزیبیلٹی حتمی مراحل میں ہے، ہم نے رواں بجٹ میں 23.6 ارب روپے مختص کیے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے دہشتگردی اور بجلی کے لوڈشیڈنگ کے چیلنجز کوختم کیا اور ان تمام منصوبوں کومکمل کروایا جن سے معاشی ترقی جڑی ہوتی ہے۔ زراعت کیلئے مسلم لیگ ن کی حکومت نے اربوں روپے سبسڈی پربجلی مہیا کی گئی اور تاریخ میں پہلی مرتبہ کسانوں کوبلاسود قرضے دیے گئے اور سبسڈی پرزرعی ادویات فراہم کی گئیں۔ تعلیم وصحت، امن وامان اور فرانزک لیب یا سیف سٹی دیگر منصوبوں پرہمیں فخر ہے کہ ہم نے نوازشریف کی لیڈرشپ میں ملک وقوم کی خدمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں 2 رائے نہیں کہ حکومت عوام کے ووٹوں کی نہیں دھاندلی کی پیداوار ہے۔عام انتخابات میں تبدیلی والوں نے نعرے لگائے۔ جوش خطابت میں بڑے بڑے سبز باغ دکھائے گئے ، وعدے بھی کیے لیکن جن لوگوں نے پی ٹی آئی کوووٹ دیے وہ بھی آج واویلا کررہے ہیں۔ نئے پاکستان کی نوید سنانے والے اور میرٹ کواسٹیبلش کرنے کا نعرہ لگانے والے، وعدہ کیا گیا تھا کہ بہترین ٹیم میدان میں لیکر آئیں گے ۔

لیکن آج امپورٹڈ ایڈوائز ر ہرجگہ نظر آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پروٹوکول نہ لینے اور سادگی کی دھول آنکھوں میں جھونکی گئی۔امریکی وزیرخارجہ سے گفتگو کے معاملے پرغلط بیانی کی گئی ۔چین کے وزیرخارجہ کوسرآنکھوں پربٹھایا جاتا بلکہ انہیں انتہائی بے رخی سے استقبال کیا گیا۔میں پوچھتا ہوں کہ ضرورت تھی چین سے دشمنی لینے کی؟ چین نے جنگوں میں ہمارا ساتھ دیا۔

سی پیک کے حوالے سے جس طرح کنفیوژن پیدا کی ہے۔بیرونی دنیا میں حکومتی لوگوں نے جس طرح سی پیک کیلئے باتیں کیں۔اس طرح کا نئی حکومت کورویہ زیب نہیں دیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت 50ارب ڈالر کا منصوبہ جس میں 30ارب ڈالر کے صرف بجلی کے منصوبے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے بہت سی باتیں بنائی گئیں۔سی پیک کیلئے حکومتی بیانات مشکوک ہیں۔

غلط باتوں سے سی پیک کوٹارگٹ کرنے کی کوشش کرنے کی گئی۔سی پیک پاکستان کی ترقی کاایک عظیم منصوبہ ہے۔پاکستانی عوام سی پیک منصوبے کوکہیں نہیں جانے دے گی۔شہبازشریف نے کہا کہ برسوں مہنگائی کا رونا رویا گیا لیکن منی بجٹ میں ؟ اسد عمر سے توقع نہیں تھی کہ یہ اس طرح کا عوام دشمن بجٹ لے کرآئیں گے؟گیس کی قیمت بڑھا دی گئی ہے۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں ایک دھیلہ گیس کی قیمت نہیں بڑھائی۔

ہم نے کسانوں کواربوں روپے کی سبسڈی مہیا کرکے کھاد سستی دی۔ اب گیس کی قیمت بڑھا کرمہنگائی کا طوفان کھڑا کردیا ہے۔ گیس کی قیمتیں واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حکومت خوش قسمت ہے کہ ان کوکوئی بحران ورثے میں نہیں ملا ہے۔ اس کا کریڈٹ نوازشریف کی قائدانہ صلاحیتوں کوجاتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں