توبہ توبہ محترمہ کےٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا،چیف جسٹس

عدالت محترمہ شہید کا ٹرائل نہ کرے،وکیل آصف زرداری کے دلائل، اثاثوں کی تفصیلات مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، محترمہ کا ٹرائل کا آصف زرداری کے دور میں ہوا، زرداری کوخوش ہونا چاہیے کہ ان کو صفائی کا موقع ملا۔چیف جسٹس ثاقب نثارکے ریمارکس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 25 ستمبر 2018 15:17

توبہ توبہ محترمہ کےٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا،چیف جسٹس
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25ستمبر 2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ توبہ توبہ محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا، اثاثوں کی تفصیلات مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، محترمہ کا ٹرائل کا آصف زرداری کے دور میں ہوا، زرداری کوخوش ہونا چاہیے کہ ان کو صفائی کا موقع ملا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آر او کیس کی سماعت کی۔

جس میں بے نظیر بھٹو کے اثاثے نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی۔ سابق صدرآصف زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عدالت محترمہ شہید کا ٹرائل نہ کرے۔ جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ توبہ توبہ محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

(جاری ہے)

اثاثے مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا۔ محترمہ کا ٹرائل کا آصف زرداری کے دور میں ہوا۔ وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ آصف زرداری کے جو بچے بالغ ہیں ان کی تفصیلات کیسے دے سکتے ہیں؟ عدالت کوچاہیے کو10سال کی بجائے صرف پانچ سال کا ریکارڈ مانگ لے۔

جس پرعدالت نے کہا کہ آصف زرداری تفصیلات دینے سے کیوں شرما رہے ہیں۔ ممکن ہے بعض سوالات کے جوابات آصف زرداری سے پوچھیں اور ان کے پاس ان سوالات کے جوابات بھی ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ زرداری کوخوش ہونا چاہیے کہ ان کو صفائی کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے صرف 10سالوں کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔اگر بیان حلفی نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں۔

بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کروائی جائیں۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ آصف زرداری عام آدمی نہیں سابق صدر ہیں۔ابھی بھی ان کے پاس عوامی عہدہ ہے۔ دوسری جانب جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے کیس میں ضمانت پر رہا سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور، اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور ان کے تینوں بیٹوں سمیت دیگر کی ضمانت پر رہائی کا منگل کو آخری روز تھا اور تمام ملزمان بینکنگ کورٹ کے روبرو پیش ہوئے۔

بینکنگ کورٹ کراچی میں کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے درخواست پر کارروائی کی مخالفت کی۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اومنی گروپ کے اکاؤنٹس سے متعلق کسی بھی قسم کا فیصلہ دینے سے روکا ہے جس پر انور مجید کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آرڈر جاری کرنے سے منع کیا ہے دلائل دینے سے نہیں۔اس موقع پر بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ پہلے سپریم کورٹ کا حکم نامہ پڑھ لیں اس کے بعد فیصلہ کریں گے۔

انور مجید کے وکیل نے استدعا کی کہ ایف آئی اے کو حتمی چالان پیش کرنے کا کہا جائے جس پر عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ کے پاس ہے اس لیے ہم ایف آئی اے کو چالان کے لیے ٹائم فریم کا کہہ سکتے ہیں۔عدالت نے 5 مفرور ملزمان کے ایک مرتبہ پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 16 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں